26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کےاعتماد کیساتھ منظورہوئی،فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اعتماد کے ساتھ پاس ہوئی، میں نے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ آئینی ترمیم پر ووٹ نہ کریں۔
مولانافضل الرحمان کا ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ دو دہائیوں سے قبائلی علاقوں میں زندگی کا چین ختم ہوگیا ہے،اب تو بندوبستی علاقوں میں بھی بےامنی ہے۔2010 سے دیکھ رہا ہوں کہ آپریشن کوئی حل نہیں، وزیراعلیٰ کو پتا نہیں کہ کچھ معاملات ریاست کےتحت ہوتے ہیں۔
جے یو آئی کے امیر نے کہا کہ عنقریب جرگہ بلا رہے ہیں جوحکومتی اداروں سے بات چیت کرےگا،میں نے اپنی تمام تر توانائی قبائلی عوام کیلئےصرف کی ہیں، انضمام کا فیصلہ غلط تھا میرا پہلے دن سے مؤقف رہا ہے،9 سال ہوگئےہیں قبائل کو حق نہیں ملا ہے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ریاست کا کام ہے کہ امن وامان بحال کرے، امن کے حوالے سے حکومت بتائے کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے؟ طاقت کااستعمال مسئلہ کا حل نہیں اس سے دہشتگردی بڑھی ہے، ہمارے صوبے کو بےامنی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی سو بار آئے ہم خوش آمدید کہتے ہیں، اسمبلیوں میں عوام کی نمائندگی نہیں۔
جے یوآئی کے امیرنےکہا کہ26ویں آئینی ترمیم پر کورٹ سے رجوع کرنے پرکسی کو روک نہیں سکتے۔ ان کا کہنا تھاکہ 26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اعتماد کے ساتھ پاس ہوئی، میں نے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ آئینی ترمیم پر ووٹ نہ کریں۔
فضل الرحمان نے حکومت اور پی ٹی آئی کےمذاکرات کے سوال پر قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات شروع ہی کب ہوئے تھے؟
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔