حکومت نے ہر پاکستانی کو تین لاکھ روپے کا مقروض کر دیا

شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا۔لامتناہی قرضوں پر عمران خان حکومت کو ہدف تنقید بنانے والے شہباز شریف نے اپنے دور اقتدار میں قرضوں کا ریکارڈ قائم کر دیا۔ حکومت کے ابتدائی 9 ماہ یعنی مارچ سے نومبر 2024 کے دوران حکومتی قرضے مجموعی طور پر 5 ہزار 556 ارب روپے مزید بڑھ گئے۔ حکومتی بڑھتے ہوئے قرضوں کے بعد ہر پاکستانی 3 لاکھ روپے کا مقروض ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا قرضہ 70 ہزار 366ارب روپے رہا جو فروری 2024 میں 64 ہزار 810 ارب روپے تھا-دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے 9 ماہ میں مقامی قرض میں 5ہزار 556 ارب روپےکا اضافہ ہوا جبکہ اسی مدت میں مرکزی حکومت کے غیرملکی قرض میں 356 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی-

دستاویز کے مطابق نومبر 2024 میں وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 48 ہزار585 ارب اور غیر ملکی قرضہ 21 ہزار 780 ارب روپےتھا جبکہ فروری 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 42 ہزار 675 ارب روپے اور مرکزی حکومت کا غیرملکی کاقرضہ 22 ہزار 134 ارب روپے تھا۔

مبصرین کے مطابق موجودہ شہباز شریف سرکار میں نگران حکومت کے مقابلے میں مجموعی طور پرقرضوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا کیونکہ نگران دورکے 6 ماہ یعنی ستمبر 2023 سےفروری 2024 کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ صرف 840 ارب روپے بڑھا تھا-دستاویز کے مطابق فروری 2024 یعنی نگران دور کےآخری مہینے میں وفاقی حکومت کاقرضہ 64 ہزار 810 ارب روپےتھا اور اگست 2023 میں وفاقی حکومت کاقرضہ 63ہزار 970 ارب روپے تھا۔

تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق وفاقی حکومت نے صرف نومبر نگران حکومت کے 6 ماہ سے زیادہ ایک ہزار 252 ارب روپے قرض لیا جس کے بعد نومبر 2024 تک قرضوں کا مجموعی حجم 70 ہزار366 ارب روپے ہوگیا ہے، جس میں مقامی قرضہ 48 ہزار 585 ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21 ہزار 780 ارب روپے تھا۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کے آخر میں اپریل 2022 میں وفاقی حکومتوں نے مجموعی طور پر 43 ہزار 500 ارب روپے کا قرض لیا تھا جس کے بعد پی ڈی ایم حکومت، نگراں حکومت اور اب شہباز شریف حکومت نے مجموعی طور پر 27 ہزار ارب روپے کا مزید قرض لیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی حکومتی قرض جی ڈی پی کے 65 فیصد کے برابر ہوگیا ہے اور اس وقت پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی مجموعی قرض میں ماہانہ بنیاد پر1.1 فیصد اور سالانہ بنیاد پر تقریباً 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ نے بتایا تھا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران مختلف حکومتوں نے مجموعی طور پر 57 ارب 27 کروڑ ڈالرز کا قرضہ لیا جس میں سے 9 ارب 81 کروڑ ڈالرز قرضہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے لیا گیا اور 3 ارب 90 کروڑ ڈالرز قرض پر سود ادا کیا گیا۔

پاکستان میں مختلف حکومتوں نے اپنے دور میں آئی ایم ایف سے بھی قرض لیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں 2008 سے 2013 تک مجموعی طور پر 7 ارب 72 کروڑ 59 لاکھ ڈالر قرض لیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013 سے 2018 تک 6 ارب 48 کروڑ ڈالر قرض لیا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 2018 سے 2022 تک 6 ارب ڈالر کا قرض لیا گیا۔

Back to top button