پاکستان سے جنگ کا پنگا: بھارتی معیشت کا کباڑا کیسے نکلا

 

 

 

پاکستان سے پنگا لینے پر منہ کی کھانے والی مودی سرکار کی معاشی بدحالی کا سلسلہ جاری ہے۔ جنگ میں 100 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان اٹھانے کے بعد امریکہ کی جانب سے عائد کردہ 50 فیصد ٹیرف، چاہ بہار بندرگاہ پر کام کرنے پر پابندی اور اب ٹرمپ انتطامیہ کی جانب سے ایچ ون بی ویزہ کی فیس 1500 ڈالر سے بڑھا کر ایک لاکھ ڈالرز کرنے کے فیصلے نے بھارتی معیشت کا کباڑہ نکال دیا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان سے جنگ ہارنے کے بعد جہاں انڈیا کو دفاعی میدان میں بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا وہیں گرداب میں پھنسی بھارتی معیشت مسلسل دھچکوں کی زد میں ہے۔ انڈین اکانومی کی زبوں حالی کے بعد جلد یا بدیر بھارت کا دیوالیہ ہونا یقینی ہو چکا ہے۔

 

تاہم ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان انڈیا کے خراب ہوتے سفارتی تعلقات اور معاشی حالات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟ معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کی حاصل ہونے والی حالیہ کامیابیاں پاکستان انڈیا جنگ کا ثمر ہیں۔ ’پاکستان سے جنگ ہارنے کے بعد انڈیا کا نہ صرف مورال گر گیا ہے بلکہ پوری دنیا میں معاشی دھچکے لگ رہے ہیں جس کا یقیناً پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا کی آئی ٹی برآمدات تقریباً 205 ارب ڈالر ہیں جس میں تقریباً 112 ارب ڈالر صرف امریکہ سے منسلک ہے، جو کل بھارتی آئی ٹی ایکسپورٹس کا تقریباً 55 فیصد بنتا ہے۔’اس کے برعکس پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس تقریباً ساڑھے 3 ارب ڈالرز ہیں، جس میں سے تقریباً دو ارب ڈالرز امریکہ سے جڑی ہیں۔جو تقریباً 57 فیصد بنتا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ملکی آئی ٹی ایکسپورٹ کی شرح کے حساب سے دیکھا جائے تو پاکستان کا حصہ انڈیا سے دو فیصد زیادہ ہے لیکن قدر میں انڈیا کا حصہ 5800 گنا زیادہ ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ایچ ون بی ویزہ کی سہولت تھی۔‘ تاہم امریکہ کی جانب سے ویزا فیس میں اضافہ پاکستانی آئی ٹی ایکسپورٹ بزنس بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔‘ان کے مطابق ’زیادہ امکانات ہیں کہ اب امریکی کمپنیاں نئے ویزے جاری کرنے کی بجائے منصوبے آوٹ سورس کر دیں چنکہ پاکستان میں آئی ٹی ماہرین کا ریٹ انڈیا کی نسبت کم ہے اور مہارت انڈیا سے بہت بہتر ہے۔ ایسے میں امریکہ کا بہت سا آئی ٹی بزنس انڈیا سے پاکستان کی جانب شفٹ ہو سکتا ہے۔

 

معاشی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کو موجودہ ماحول سے صحیح فائدہ اٹھانے کے لیے کاروباری برادری کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ اس حکمت عملی سے تقریباً دو سالوں میں پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ 10 ارب ڈالرز تک بڑھ سکتی ہے۔‘ پاکستان – ایران بزنس کونسل کے چیئرمین اسفند یار خان مندوخیل نے انڈیا پر چاہ بہار بندرگاہ کے حوالے سے امریکی پابندی کو پاکستان کے لیے سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا ’چاہ بہار بندرگاہ انڈیا کے لیے سینٹرل ایشیا، روس اور افغانستان جانے کا واحد بہتر راستہ ہے۔ تاہم امریکی پابندی کے بعد انڈیا کی تجارت ان ممالک سے محدود ہو جائے گی جبکہ پاکستان اس کمی کو پورا کر کے بڑا معاشی فائدہ اٹھا سکتا ہے کیونکہ چاہ بہار پر پابندی سے انڈیا کو سینٹرل ایشیا سے فوری طور پر تقریباً 250 ملین ڈالرز اور افغانستان سے تقریباً ایک ارب ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔ تاہم اگر یہ پابندی زیادہ عرصے تک برقرار رہی تو نقصان اربوں ڈالرز تک جا سکتا ہے کیونکہ انڈیا اب تک چاہ بہار پر تقریباً 490 ملین ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ تاہم پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گوادر بندرگاہ کے ذریعے اربوں ڈالرز کما سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ان حالات میں پاکستان کے افغانستان سے تجارتی تعلقات بہتر ہو جائیں تو انڈیا کی تجارت بند ہونے سے پاکستان کی ٹریڈ تقریباً ایک ارب ڈالرز تک مزید بڑھ سکتی ہے۔  اسی طرح پاکستان سینٹرل ایشیائی ممالک سے بھی فوری 200 ملین ڈالرز تک کی تجارت میں اضافہ کر سکتا ہے۔‘

غیر ملکی قرضوں سے ہر پاکستانی سوا تین لاکھ کا مقروض

پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن کے صدر میاں خالد مصباح رحمان کے مطابق امریکہ نے برانڈڈ ادویات پر 100 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان انڈیا کو ہو گا کیونکہ ’انڈیا سالانہ تقریباً 30 ارب ڈالرز کی ادویات برآمد کرتا ہے جس میں سے تقریباً 27 فیصد یعنی آٹھ ارب ڈالرز کی ادویات صرف امریکہ برآمد کی جاتی ہیں۔’پاکستان تقریباً 341 ملین ڈالرز کی ادویات برآمد کرتا ہے، جس میں سے تقریباً نو لاکھ ڈالرز کی ادویات امریکہ بھیجی جاتی ہیں۔ امریکی ٹیکسز میں اضافے سے پاکستان کا نقصان صرف 0.2 فیصد ہو گا جبکہ انڈیا تقریباً 20 فیصد برآمدات گنوا سکتا ہے۔ معاشی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ’پاکستان امریکہ کو چھ ارب ڈالرز جبکہ انڈیا تقریباً 12 ارب ڈالرز کی ٹیکسٹائل امریکہ کو برآمد کرتا ہے۔ تاہم بھارت پر 50فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد پاکستان بروقت اقدامات کر کے امریکہ میں موجود بھارتی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا شئیر اپنے نام کر سکتا ہے۔ جس سے بھارتی معیشت کا مزید کباڑا نکل سکتا ہے۔

 

 

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!