ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل گنڈاپور کا 43 ارب کا سکینڈل سامنے لے آئی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کی صوبائی حکومت کے کرپشن سکینڈلز کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ گنڈاپور سرکار کا تازہ سکینڈل ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بے نقاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 215؍ میگاواٹ کے ایک ہائیڈرو پاور منصوبے کے 43 ارب روپے مالیت کے پروکیورمنٹ پراسس میں سنگین بے ضابطگیوں کی گئی ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس معاملے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ورلڈ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحقیقات کرے اور بولی کے عمل کو منسوخ کر کے دوبارہ شروع کرے۔
سینئر صحافی انصار عباسی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے پی ٹی آئی حکومت کی شفافیت کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں مدین ہائیڈرو پاور منصوبے میں 153 ملین ڈالر کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنشنل کی جانب سے ورلڈ بینک کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں ان مالی بے ضابطگیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ادارے کو باقاعدہ موصول ہونے والی ایک شکایت میں خیبر پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والے خیبر پختونخوا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے پری کوالیفکیشن اور ایویلیوایشن کے عمل میں ’’سنگین خلاف ورزیوں‘‘ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ خط کے مطابق، ہائیڈرو پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے مشکوک اہلیت کے باوجود ایک جوائنٹ وینچر کو پری کوالیفائی کر لیا گیا ہے۔ جو کہ طے شدہ قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
علی امین گنڈاپور کی 3 ہفتوں کیلئے حفاظتی ضمانت منظور
نگران ادارے نے خط میں الزام عائد کیا ہے کہ اس جوائنٹ وینچر میں نوے فیصد حصہ رکھنے والی کمپنی نے نہ صرف اپنی کارپوریٹ حیثیت کو غلط پیش کیا بلکہ اس نے خود کو پرائیویٹ کمپنی ظاہر کیا جبکہ حقیقت میں وہ ریاستی ملکیتی کمپنی ہے،حالانکہ ورلڈ بینک کے قواعد کے مطابق اس وقت تک کوئی بھی سرکاری کمپنی اس طرح کے پراجیکٹ کی حصہ دار نہیں بن سکتی جب تک سخت خود مختاری کی شرائط پوری نہ ہوں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگیوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کمپنی نے مسلسل چار برس یعنی2019ء سے 2022ءکے درمیان منفی کیش فلو ریکارڈ کیا، جبکہ 2023ء میں اس کی مجموعی آمدن صرف 16.6؍ ملین ڈالر تھی، جو کہ ’’اربوں ڈالر کے ہائیڈرو پاور منصوبوں میں شمولیت کیلئے غیر متناسب طور پر کم‘‘ ہے جبکہ اسی کمپنی نے 2023ء میں ٹیکس سے قبل 57.2؍ ملین ڈالر منافع ظاہر کیا، جس سے مالی شفافیت پر شبہات پیدا ہوتےہیں کہ کیسے منفی کیش فلو والی کمپنی ایک سال میں 16ارب روپے کمانے میں کیسے کامیاب ہوئی؟اس کے علاوہ کمپنی نے لازمی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے کسی مستند بینک یا مالیاتی ادارے کے بجائے ایک بروکریج فرم کا سپورٹ لیٹر جمع کرایا جس میں صرف 15؍ ملین ڈالر کی مشروط سہولت کی پیشکش کی گئی تھی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق یہ الزامات بادی النظر میں درست لگتے ہیں کیونکہ ورلڈ بینک کے رہنما اصول واضح طور پر ایسی ریاستی کمپنیوں کو ممنوع قرار دیتے ہیں جو مالی خود مختاری نہ رکھتی ہوں یا اپنے آجر کے زیر اثر ہوں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ورلڈ بینک، خیبر پختونخواحکموت اور متعلقہ نگران اداروں بشمول وزیراعظم آفس، رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ اور ورلڈ بینک انٹیگریٹی یونٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور پروکیورمنٹ قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ خط میں زور دیا گیا کہ ’’اگر الزامات درست ثابت ہوں تو ورلڈ بینک اپنے انسداد بدعنوانی پالیسیوں کے تحت کارروائی کرے اور پروکیورمنٹ عمل دوبارہ شروع کرے‘‘۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ورلڈ بینک کو لکھے گئے اپنے خط میں اعادہ کیا ہے کہ قانون کی بالادستی کا یکساں نفاذ ہی کرپشن روکنے اور میگا ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف زیرو ٹالرنس کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔
