رواں ہفتے حماس سے جنگ بندی معاہدے اور یرغمالیوں کی رہائی کی امید ہے ، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس ہفتے کے دوران حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے قوی امکانات موجود ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے واشنگٹن روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدہ ہوا تو "کافی تعداد میں یرغمالیوں” کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔
ٹرمپ آج وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
دوسری طرف، اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری پیغام میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا کے تجارتی معاہدوں اور ٹیرف پالیسیوں کا باضابطہ اعلامیہ آج جاری کیا جائے گا، اور اس موضوع پر توجہ دینے پر سب کا شکریہ ادا کیا۔
ایک اور پیغام میں انہوں نے متنبہ کیا کہ جو ممالک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کا حصہ بنیں گے، ان پر 10 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کیا جائے گا، اور اس پالیسی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلی شہریوں کی واپسی کو یقینی بنانے اور حماس کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے یہ بات امریکی صدر سے ملاقات سے قبل کہی۔
‘رائٹرز’ کے مطابق، واشنگٹن روانگی سے قبل نیتن یاہو نے کہا کہ قطر میں موجود اسرائیلی مذاکرات کاروں کو ہدایات دے دی گئی ہیں کہ وہ انہی شرائط پر جنگ بندی کریں جو اسرائیل پہلے ہی منظور کر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی گفتگو ان اہداف کو حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔”
فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد (PIJ)، جو حماس کے ساتھ جاری جنگ بندی مذاکرات کا حصہ ہے، نے تصدیق کی ہے کہ اس کا اعلیٰ سطحی وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ چکا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، تنظیم کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ اس وفد کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
ادھر ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اجلاس میں برکس اتحاد کے رہنماؤں نے زور دیا ہے کہ غزہ میں جاری تنازع کو فوری، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے ذریعے ختم کیا جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، 11 ممالک پر مشتمل برکس نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سنجیدگی سے مذاکرات کریں تاکہ دیرپا امن ممکن ہو سکے۔
ٹیکساس میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہی : 82 افراد جاں بحق
اعلامیے میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج کو غزہ اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے فوری طور پر واپس بلایا جائے۔
اسرائیلی فوج کا مذہبی یہودیوں کو بھرتی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ہفتے سے انتہائی مذہبی (الٹرا آرتھوڈوکس) یہودیوں کو فوجی سروس کے نوٹس جاری کرنا شروع کر دے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ جولائی کے دوران ان نوٹسز کا اجراء مرحلہ وار کیا جائے گا، اور مجموعی طور پر 54 ہزار افراد کو بھرتی کے سمن بھیجے جائیں گے۔
فوج نے مزید کہا ہے کہ وہ سروس سے بچنے یا فرار اختیار کرنے والوں کے خلاف تعزیری کارروائیاں بھی تیز کرے گی۔