ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی تصدیق،جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے کا اعلان

ایران نے پہلی مرتبہ سرکاری طور پر فورڈو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کی تصدیق کر دی ہے۔ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی تصدیق کر تے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران اپنی قومی ایٹمی صنعت کی ترقی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان حملوں کے باوجود ملک کی پرامن جوہری سرگرمیاں بدستور جاری رہیں گی۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ فردو نیوکلیئر سائٹ سمیت تینوں تنصیبات حملے سے پہلے ہی خالی کرا لی گئی تھیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بمباری کے وقت ان مقامات پر کوئی ایسا جوہری مواد موجود نہیں تھا جو اخراج یا کسی بڑے نقصان کا سبب بن سکتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی’ کے مطابق ایران نے باقاعدہ طور پر فردو تنصیب پر حملے کی تصدیق کر دی ہے دوسری جانب ایرانی خبر رساں ایجنسی "تسنیم” کے مطابق صوبہ قم کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان، مرتضیٰ حیدری نے تصدیق کی ہے کہ فردو جوہری مرکز کے ایک حصے کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔اسی سلسلے میں، صوبہ اصفہان کے سیکیورٹی ڈپٹی گورنر، اکبر صالحی نے بتایا کہ نطنز اور اصفہان کے اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور دونوں مقامات کے قریب حملوں کے آثار پائے گئے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر، حسن عابدینی نے کہا کہ "کچھ عرصہ قبل ہی ہم نے ان تینوں جوہری تنصیبات کو احتیاطاً خالی کرا لیا تھا۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی حملے کے باوجود ایران کو کسی بڑے نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، کیونکہ جوہری مواد پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا تھا۔”یہ بیان ایران کی جانب سے امریکی حملے کے بعد پہلا باضابطہ اور تفصیلی ردعمل تصور کیا جا رہا ہے، جس میں نقصانات کی تردید کی گئی ہے۔
دوسری جانب، یمن میں حوثی تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن، محمد الفرح نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی حملے جنگ کے اختتام کی نہیں، بلکہ شروعات کی علامت ہیں۔انہوں نے کہا کہ "صدر ٹرمپ بظاہر دشمنی ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں، لیکن ایک یا دو نیوکلیئر تنصیبات پر حملے سے یہ جنگ ختم نہیں ہوگی، بلکہ اس کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ "اب وہ دور نہیں رہا جب کوئی حملہ کرے اور بچ نکل جائے۔”
یاد رہے کہ اس سے چند گھنٹے قبل حوثی گروپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران پر حملے جاری رکھے تو وہ بحر احمر میں امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے سے گریز نہیں کریں گے۔