عمران دور میں PIA پر لگی یورپی پابندیاں ختم ہونے سے کیا فائدہ ہو گا؟
ملک سے عمرانی نحوست کے اثرات کے ختم ہونے کا سلسلہ جاری ہے جہاں ایک طرف پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگ میل عبور کر لیا ہے وہیں دوسری جانب تازہ اطلاعات کے مطابق تقریباً ساڑھے چار سال بعد یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسینے پاکستان کی قومی ایئر لائنز پی آئی اے سمیت نجی فضائی کمپنی ایئر بلیو کے یورپ میں فلائٹ آپریشن سے پابندی اٹھا لی ہے، جس کے بعد اب ان کی پروازیں جلد ہی یورپی آسمانوں میں پرواز بھرتی دکھائی دینگی۔ جس سے نہ صرف عوام کو’مہنگے ٹکٹ اور متبادل فلائٹس سے چھٹکارا‘ حاصل ہو گا بلکہ یورپ میں پی آئی اے پر پابندی ختم ہونے سے قومی ایئرلائنز کی نجکاری کا عمل بھی تیز ہو جائے گا۔
پی آئی اے حکام کے مطابق یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پاکستان کی وزرات ہوا بازی اور پی آئی اے انتظامیہ کو باضابطہ طور پر اس فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ اب جلد یورپ کی فضاؤں میں پاکستانی طیارے پرواز کرتے دکھائی دینگے۔
اس پیشرفت پر ردعمل دیتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے انتظامیہ قوانین اور ضابطوں پر مکمل عمل پیرا رہے گی کیونکہ قومی ایئر لائنز کی انتظامیہ نے چار سال کی انتھک محنت کے بعد یہ سنگ میل عبور کیا۔‘پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بتایا کہ یکم جولائی 2020 سے لگنے والی پابندی ختم ہونے کے بعد پاکستانیوں کو اب براہ راست فلائٹ کے ذریعے کئی ممالک میں جانے کا موقع ملے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ اب پاکستانی مسافر مہنگے ٹکٹ اور متبادل فلائٹس کے جھنجھٹ اور خواری سے بھی بچ جائیں گے۔
یاد رہے کہ جون 2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔جس کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو چھ ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔بعد ازاں آٹھ اپریل 2021 کو یورپین یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر پابندی میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی تھی۔
دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان شاہد قدیر کے مطابق یورپی یونین ایوی ایشن ایجنسی کو سیفٹی اور مینجمنٹ پر خدشات اور تحفظات تھے جن پر کام کر کے انھیں دور کیا گیا۔ اب ’پی آئی اے سے پابندی ہٹ گئی اور اصل کام ہو گیا تاہم ابھی ضابطے کی کچھ کارروائیاں باقی ہیں جن کے بعد پروازوں کا آغاز ہو جائے گا۔‘
دوسری جانب ماہرین ہوا بازی کے مطابق سول ایوی ایشن کو چار سال کا طویل عرصہ کمزوریاں دور کرنے میں لگا لیکن پی آئی اے پر یورپ کے لیے جو پابندی لگی تھی، وہ درست تھی۔تاہم ان معاملات کو سیاسی رنگ بھی دیا جاتا رہا اور اس ادارے پر سیاسی اثرو رسوخ بھی رہا۔ تاہم اب یورپی یونین کی جانب سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد نہ صرف پاکستانی مسافروں کویورپ کیلئے سستی ہوائی سہولیات میسر آئیں گی بلکہ ’پی آئی اے کی نجکاری میں بھی فائدہ ہو گا‘
ماہرین کے مطابق پی آئی اے سے پابندی ایک ایسے وقت میں ختم ہوئی جب حکومت اس کی نجکاری کے لیے کوشاں ہے لیکن اس کے لیے صرف ایک نجی کمپنی نے محض 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی جبکہ پاکستان کے نجکاری کمیشن کی جانب سے اس کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے رکھی گئی تھی۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے پر عائد پابندی ہٹنے سے کوئی بڑا سرمایہ کار قومی ایئر لائنز خریدنے میں دلچسپی لے سکتا ہے اور یہی حکومت کے لیے اچھا ہو گا۔