بشریٰ کو ماں قرار دینے والے یوتھیے اب ماں کو گالیاں دینے لگے
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ماں قرار دینے والی پی ٹی آئی قیادت اب اسی ماں کو نہ صرف طعن و تشنیع کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ ٹی وی چینلز پر ان پر الزام تراشیوں کے ساتھ ساتھ نجی محافل میں انھیں مغلظات بکتی دکھائی دے رہی ہے۔
مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی احتجاج کی فائنل کال کی ناکامی کےمعاملے پر پارٹی کے اندر بھی اختلافات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر پارٹی کے اندر ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے اور احتجاج کی ناکامی کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالی جا رہی ہے
سیاسی مبصرین کی رائے میں ناکامی کی ذمہ داری کوئی نہیں لیتا جب کہ کامیابی کا سہرا سب اپنے سر پر سجاتے ہیں۔تجزیہ کار اور کالم نویس سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی ناکامی یا مشکل وقت کے بعد سیاسی جماعتوں میں یہ وقت آتا ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید شروع ہو جاتی ہے اور ایک دوسرے کو ناکامی کا ذمے دار قرار دیا جاتا ہے۔سہیل وڑائچ کے مطابق ہر بحران کے بعد سیاسی جماعتیں بھی بحران میں چلی جاتی ہیں اور ارکان ایک دوسرے پر الزام تراشی شروع کر دیتے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی حکمتِ عملی ٹھیک نہیں ہے۔ جب سے پی ٹی آئی نے اپنے احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ ایسی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ خون خرابہ ہو گا اور وہ ہو کر رہا۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی چاہتی کیا ہے؟ کیا وہ اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے؟ عمران خان کی رہائی چاہتی ہے؟ یا اس کے کوئی اور مقاصد ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ اس سارے احتجاج کے دوران تحریکِ انصاف اپنا کوئی مطالبہ نہیں منوا سکی بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اس کے تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
سہیل وڑائچ کی رائے میں پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے کی قیادت کرنا اور کارکنوں کو ڈی چوک تک لانا بشڑی بی بی کی خواہش تھی اور اُنہی کے کہنے پر ایسا کیا گیا تھا۔ لہذا اَب احتجاج کی ناکامی کی ذمہ داری بھی اُنہی کی ہے۔
سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو مصالحت اور مذاکرات سے کام لینا چاہیے۔ اِس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ لڑ کر کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر پی ٹی آئی نے لچک نہیں دکھائی تو یہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
خیال رہے بشریٰ بی بی کی ترجمان مشال یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق انہیں ڈی چوک پہنچنا تھا لیکن ڈی چوک میں پارٹی قیادت موجود نہیں تھی۔ اُن کا مزیدکہنا تھا کہ جو بھی ہوا اس کا احتساب اور جواب طلبی اب عمران خان کریں گے۔ بشریٰ بی بی کے قریبی حلقوں کے مطابق احتجاج کی ناکامی کے بعد اپنے اوپر ہونے والی تنقید اور الزام تراشیوں پر بشریٰ بی بی خاموش نہیں بیٹھیں گی بلکہ جلد عمران کان سے ملاقات کر کے تمام حقائق ان کے سامنے رکھیں گی جس کے بعد پارٹی میں بڑی تبدیلیاں ہوتی نظر آئیں گی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کو پارٹی رہنماؤں کی تنقید سے کوئی سروکار نہیں تاہم وہ عمران کان کو پارٹی کے بھگوڑے رہنماؤں بارے ضرور اگاہ کرینگی جس کے بعد پارٹی میں اصل احتساب ہوتا دکھائی دے گا۔