ہائی آکٹین یا نارمل فیول پاکستانی گاڑیوں کیلئے بہتر پٹرول کون سا؟

پاکستان میں عموماً نارمل پٹرول کی نسبت ہائی آکٹین فیول کو گاڑی کی کارکردگی کو بہتر بنانے، مائلیج بڑھانے اور انجن کو لمبی عمر دینے کیلئے کارآمد تصور کیا جاتا ہے تاہم مختلف تحقیقات اور تجربات نے گاڑیوں میں ہائی آکٹین فیول کے استعمال سے متعلق عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہائی آکٹین فیول ہر گاڑی کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا بلکہ صرف ہائی کمپریشن یا ٹربو چارجڈ انجنوں کی حامل مخصوص اقسام کی گاڑیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ بیشتر صورتوں میں ہائی آکٹین پٹرول نہ تو انجن کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لاتا ہے اور نہ ہی مائلیج پر کوئی خاطر خواہ اثر ڈالتا ہے عام گاڑیوں میں اس کا استعمال محض غیر ضروری اخراجات کا باعث بنتا ہے۔

خیال رہے کہ ہائی آکٹین فیول دراصل ایسا پٹرول ہوتا ہے جس میں آکٹین ریٹنگ عام پٹرول کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں عام پٹرول کی آکٹین ریٹنگ تقریباً 92 ہوتی ہے، جبکہ ہائی آکٹین فیول کی ریٹنگ 97 یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق آکٹین ریٹنگ سے مراد ایندھن کی وہ صلاحیت ہے جس سے وہ انجن میں نوکنگ (knocking) کو روکتی ہے، یعنی جس پٹرول میں اکٹین ریٹنگ جتنی زیادہ ہو گی وہ اتنی ہی وقت سے پہلے اسے جلنے سے روکے گی۔ اس لئے ہائی آکٹین فیول ان گاڑیوں کے لیے فائدہ مند تصور کیا جاتاہے جن کے انجن ہائی کمپریشن ریشو پر کام کرتے ہیں، یعنی ان میں ٹربو چارجڈ، سپر چارجڈ انجں ہوتے ہیں۔ ایسی کاروں میں سپورٹس کاریں جیسے کہ مرسیڈیز، اوڈی، بی ایم ڈبلیو اور بعض جدید ماڈل کی ہونڈا یا ٹویوٹا کی گاڑیاں شامل ہیں۔ ایسے انجنوں میں اگر ہائی اوکٹین کی جگہ عام پٹرول استعمال کیا جائے تو نوکنگ کی شکایت، انجن کی طاقت میں کمی یا فیول ایفی‌ شینسی میں فرق آ سکتا ہے جبکہ ہائی آکٹین فیول ان گاڑیوں میں انجن کی کارکردگی کو بہتر رکھتا ہے اور دیرپا نقصان سے بچاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر گاڑیاں لو یا میڈیم کمپریشن انجن رکھتی ہیں، جو عام پٹرول پر بہترین کارکردگی دیتی ہیں۔ ایسی گاڑیوں میں ہائی آکٹین فیول ڈالنے سے نہ انجن کی طاقت بڑھتی ہے، نہ مائلیج میں نمایاں فرق آتا ہے۔ بلکہ الٹا جیب پر بوجھ پڑتا ہے کیونکہ ہائی آکٹین فیول کی قیمت عام پٹرول کے مقابلے میں 40 سے 60 روپے فی لیٹر زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کے بقول عام طور پر لوگوں کو ورکشاپس یا فیول اسٹیشنوں پر یہ بتایا جاتا ہے کہ “ہائی آکٹین پٹرول گاڑی کے انجن کو صاف کرتا ہے” یا اس سے انجن کی صلاحیت مزید بہتر ہو جاتی ہے”۔ حقیقت یہ ہے کہ ہائی آکٹین فیول میں صرف نوکنگ سے بچاؤ کی خصوصیت زیادہ ہوتی ہے، نہ کہ انجن صاف کرنے کی۔ اگر گاڑی کے انجن میں کاربن یا گندگی جمع ہو گئی ہے تو اس کے لیے ہائی آکٹین کے استعمال کی بجائے مناسب انجن کلیننگ ضروری ہے۔ آٹو ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ عوام کو عام فیول اور ہائی آکٹین کے انتخاب سے پہلے گاڑی کے اونرز مینوئل کو دیکھنا چاہیے۔ اگر کمپنی نے 95 یا اس سے زیادہ آکٹین والا فیول تجویز کیا ہو، تب ہی ہائی آکٹین کا استعمال کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر، عام پٹرول ہی اس کی گاڑی کیلئے بہترین انتخاب ہو گا۔

معروف ویب سائٹ پاک ویلز کے سربراہ سنیل منج نے کہا کہ ہائی آکٹین فیول کسی بھی گاڑی کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن فائدہ صرف اُن گاڑیوں کو ہوتا ہے جن کے انجن ہائی کمپریشن والے ہوں۔ہائی آکٹین عام انجن کے لیے نقصان دہ نہیں، لیکن فائدہ بھی نہیں دیتا۔ لہٰذا عام گاڑیوں میں ہائی آکٹین پر اضافی پیسہ خرچ کرنا زیادہ مفید نہیں۔سنیل منج کے مطابق، ہائی آکٹین کے استعمال سے فیول ایوریج میں بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا، تاہم اس سے انجن بہتر حالت میں رہتا ہے اور مینٹیننس کے اخراجات کچھ کم ہو جاتے ہیں، جبکہ انجن کی کارکردگی بھی مجموعی طور پر بہتر محسوس ہوتی ہے۔

Back to top button