انڈیا پاکستان لڑائی میں کونسے فوجی افسر جنگ کا چہرہ بن گئے ؟

7 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستان میں ’آپریشن سندور‘ کی ابتدائی تفصیلات بتانے کے لیے ایک پریس کانفرنس کی گئی جس میں دیگر حکام کے علاوہ انڈین مسلح افواج کی دو خواتین افسران بھی شامل تھیں۔اس پریس بریفنگ کے بعد یہ سلسلہ نہ صرف انڈیا بلکہ پاکستان کی جانب سے بھی چل نکلا اور پانچ روز کے دوران لگ بھگ روزانہ کی بنیاد پر انڈیا اور پاکستان میں فوجی حکام پریس بریفنگز کا انعقاد کرتے رہے۔ ان بریفنگز میں دونوں ممالک کے فوجی ترجمانوں کے علاوہ ان افسران کو بھی جگہ دی گئی جو فوجی کارروائیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے تھے۔

ان اہلکاروں میں انڈین بری فوج کی کرنل صوفیہ قریشی ہوں یا انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ومیکا سنگھ یا پاکستان ایئرفورس کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری، یہ سب افسران کسی نہ کسی طرح دونوں ممالک کے سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔ اب جبکہ پاک بھارت سیز فائر ہو چکا ہے تو دونوں ملکوں میں ’انفارمیشن وارفیئر‘ کے بارے میں بات بھی ہو رہی ہے اور دونوں اطراف سے کی گئی پریس بریفنگز اور دعوؤں کو پرکھا بھی جا رہا ہے۔ بی بی سی اردو نے ان انڈین اور پاکستانی افسران کے فوجی کیریئر کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔

پاکستانی سائڈ سے پریس بریفنگز میں پاک فضائیہ کی کارروائیوں کی تفصیلات ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد بیان کرتے رہے۔ پاکستانی سوشل میڈیا پر ان کی بریفنگ سے لیے گئے بہت سے کلپس  اب وائرل ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی سٹار بن چکے ہیں۔ ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے دسمبر 1992 میں ایئر فورس میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ اپنے کیریئر کے دوران اورنگزیب احمد نے فائٹر سکواڈرن اور ایک آپریشنل ایئربیس کی کمانڈ کی۔ وہ ایئر ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں اسسٹنٹ چیف آف ایئر سٹاف کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اُن کے پاس چین سے ملٹری آرٹس میں ماسٹرز کی ڈگری اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے نیشنل سکیورٹی اینڈ وار سٹڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری ہے۔

ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹنگ سٹاف اور فیکلٹی ممبر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انھوں نے سعودی عرب میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس ٹیم کے کمانڈر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں جبکہ وہ ڈی جی پی آر ایئر فورس اور ڈی جی وارفیئر اینڈ سٹریٹیجی کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ اورنگزیب اِس وقت ایئر ہیڈکوارٹر میں ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف (آپریشنز) کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انھیں ستارہ امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

پاکستانی فوج میں شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سیکیورٹی امور پر طویل پریس کانفرنسز کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں بھی مسلح افواج کے نمائندوں کی جانب سے دی گئی مشترکہ بریفننگز کی سربراہی وہی کرتے نظر آئے۔ اس دورانیے میں وہ کبھی دفتر خارجہ میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ بیٹھے نظر آئے تو کبھی فضائیہ اور بحریہ کے اعلی حکام کے ساتھ مختلف آپریشنز کی تفصیلات بتاتے دکھائی دیے۔ احمد شریف چوہدری کو مئی 2024 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ وہ دسمبر 2022 سے فوج کے 22ویں ڈی جی آئی ایس پی آر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ماضی میں وہ ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بھی سربراہ بھی رہے ہیں۔ یہ ادارہ ہتھیاروں کے نظام سمیت سائنسی اور تکنیکی تحقیقات پر کام کرتا ہے۔ وہ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی تعینات رہے۔ جنرل احمد شریف کا تعلق کور آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرز سے ہے اور ای ایم ای کے بہت کم افسران تھری سٹار رینک تک پہنچے ہیں۔

دوسری جانب انڈین ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی کرنل صوفیہ قریشی بھی اس وقت بھارتی سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہیں۔ وہ انڈین بری فوج کی افسر ہیں اور پہلی مرتبہ خبروں میں 2016 میں تب آئیں جب انڈیا کے شہر پونے میں کثیر القومی فیلڈ ٹریننگ مشقوں کا انعقاد ہوا تھا۔ ان مشقوں میں آسیان پلس ممالک شامل تھے اور یہ انڈیا میں اب تک کی سب سے بڑی زمینی افواج کی مشقیں تھیں۔ ان مشقوں میں شامل 40 رکنی فوجی دستے کی قیادت سگنل کور کی خاتون افسر لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی نے کی تھی۔ صوفیہ قریشی کا تعلق ریاست گجرات کی ایک فوجی فیملی سے ہے اور اُن کے دادا بھی انڈین فوج میں افسر تھے۔ انھوں نے بائیو کیمسٹری میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے۔ وہ چھ سال تک اقوام متحدہ کی امن فوج میں بھی کام کر چکی ہیں اور اسی ذمہ داری کے تحت انھوں نے 2006 میں کانگو میں بھی وقت گزارا تھا۔

جنگ کے دوران نواز شریف پر خاموشی کا الزام لگانے والوں کو جواب

آپریشن سندور سے متعلق دی گئی بریفنگ میں شامل دوسری انڈین افسر انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ تھیں۔ وہ فضائیہ میں ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں۔ انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ ہمیشہ سے پائلٹ بننا چاہتی تھیں اور اُن کے نام کا مطلب بھی ‘آسمان سے جڑنے والی’ ہے۔ ویومیکا نیشنل کیڈٹ کور سے تعلق رکھتی ہیں اور انھوں نے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ انھوں نے 2019 میں انڈین ایئر فورس کی فلائنگ برانچ میں بطور پائلٹ مستقل کمیشن حاصل کیا تھا۔

ویومیکا 2500 گھنٹے سے زیادہ فلائنگ آورز کا تجربہ رکھتی ہیں۔ انڈین فضائیہ کے مطابق وہ جموں کشمیر اور شمال مشرقی انڈیا میں مشکل حالات کے دوران فلائنگ کر چکی ہیں۔ انھوں نے کئی ریسکیو آپریشنز میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے جن میں سے ایک آپریشن نومبر 2020 میں اروناچل پردیش میں کیا گیا تھا۔

Back to top button