وائٹ ہاؤس کانیامکین کون ہوگا؟ امریکی صدارتی انتخابات کیلئے پولنگ جاری

وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون ہوگا؟امریکا میں صدارتی انتخابات کےلیےپولنگ جاری ہے ۔جس میں ی پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

امریکا میں6مختلف ٹائم زون کےباعث مختلف امریکی ریاستوں میں پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقتوں پر ہوگا۔

 میڈیا کے مطابق ریاست ورمونٹ میں ووٹ ڈالے جارہےہیں جبکہ نارتھ کیرولائنا، اوہائیو اور ویسٹ ورجینیا میں بھی ووٹنگ جاری ہے۔

امریکہ کی 7ریاستیں نتائج کا فیصلہ کریں گی

نیویارک اور نیو جرزی میں بھی ووٹرزپولنگ اسٹیشنوں کارخ کر رہےہیں جبکہ نیو ہیمپشر  اور کنیٹی کٹ میں بھی ووٹنگ  کاعمل جاری ہے ۔نارتھ کیرولائنا، امریکا میں پانسہ پلٹنےوالی ان7ریاستوں میں شامل ہےجو کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں فیصلہ کن ہوں گی۔

 رپورٹ مطابق7 کروڑ 89لاکھ افراد پہلے ہی ووٹ کاسٹ کرچکےہیں اور کسی بھی امیدوار کو جیت کےلیےکل538 میں سےکم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوں گے۔امریکا میں صدارتی انتخابات میں الیکشن کے دن کی ووٹنگ کا آغاز رات نیو ہیمپشائر میں ہوا اور پہلاووٹ نیو ہیمپشائرکےایک چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ڈالا گیا۔

ڈکسوائل نوچ کے نتائج کااعلان

غیر ملکی میڈیاکے مطابق ڈکسوائل نوچ میں کل6ووٹ رجسٹر تھےجن میں سے ڈونلڈ ٹرمپ اورکملا ہیرس دونوں کو3،3 ووٹ پڑےاوراس طرح نیوہیمپشائر کے ایک چھوٹےقصبےمیں ڈیموکریٹ اورری پبلکن امیدوار میں مقابلہ برابر رہا۔واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کےدوران امن و امان برقراررکھنےاور الیکشن عملےپرتشدد کےخدشات سےنمٹنےکیلئےغیرمعمولی سکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں۔

امریکی ریاستوںمیں نیشنل گارڈزبھی فعال

امریکی ریاست اوریگان،واشنگٹن اورنیواڈا میں نیشنل گارڈز کو فعال کردیا گیا ہے جبکہ خطرات پرنظر رکھنے کیلئےایف بی آئی کی جانب سےبھی کمانڈ پوسٹ قائم کی گئی ہے۔امریکی ریاست ایری زونا، مشی گن اور نیواڈا سمیت19ریاستوں میں2020 سے الیکشن سکیورٹی قوانین نافذ ہیں، سات سوئنگ ریاستوں میں ووٹرز کے اعتماد، سکیورٹی اور شفاف الیکشن کیلئے حکام بھی پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا بھرمیں ایک لاکھ کےقریب پولنگ اسٹیشنز  پر سکیورٹی بڑھادی گئی ہےاورپولنگ عملےکیلئے خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں ساتھ ہی الیکشن عملے کی سکیورٹی کیلئےایک ہزار پینک بٹنزمنگوائے گئے ہیں۔

پینک بٹن کوعملے کے سیل فون اورقانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ پیئر کیا جاتا ہے، ایمرجنسی کی صورت میں پینک بٹن استعمال کیا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق پولنگ اسٹیشنوں کی چھتوں پرخصوصی مسلح ٹیمیں تعینات ہوں گی، الیکشن کے دن نیشنل گارڈز کو بھی اسٹینڈ بائی رکھاجائے گا۔

جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ کچھ عناصرالیکشن کےعمل میں رکاوٹ ڈال سکتےہیں تاہم جارجیامیں ووٹ ڈالنا آسان اور دھوکہ دہی کرنا مشکل ہے۔

جارجیامیں ٹرمپ کوالزامات کاسامنا

جارجیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن2020 میں مداخلت کے الزامات کاسامنا ہےجبکہ سوئنگ ریاست ایری زونا2020 کے الیکشن کی رات بے امنی اور سازشی نظریات کا گڑھ بن گئی تھی۔ایری زوناکےماریکوپا کاؤنٹی میں قائم مرکزی الیکشن اورگنتی سینٹر کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا ہے، ماریکوپا کاؤنٹی میں قائم سینٹر کے اردگردخاردار تاریں لگائی گئی ہیں جبکہ چھتوں پر مسلح گارڈزاورسواٹ کوتعینات کیا گیا ہے۔

سوئنگ ریاست پنسلوینیا میں بھی الیکشن کے موقع پرسکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، حکام کے مطابق سکیورٹی اور قانون نافذ کرنےوالی ایجنسیز کے اشتراک سے کثیرالجہتی اقدامات اٹھائے جا رہےہیں،غیرمعمولی سکیورٹی اقدامات کی وجہ 2020 کے الیکشن کےدوران ہونے والے ہنگامے ہیں۔

6 جنوری 2020 کو ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا، دھاوا بولنے کا مقصد الیکشن نتائج کی تصدیق کو روکنا اور بائیڈن کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنا تھا۔

ڈائریکٹر سائبرسکیورٹی ایجنسی نے سائبر حملوں اور ہیکنگ کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس، چین اور ایران الیکشن پرامریکیوں کے اعتماد کو کمزور کرنے کیلئے کارروائیاں کر رہے ہیں۔سائبر سکیورٹی ایجنسی کی جانب سےخدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ غلط معلومات سے الیکشن عملے، ورکرز اور ان کےخاندانوں کو خطرہ ہوسکتا ہے جبکہ واشنگٹن میں الیکشن کے دن اور اس کےہفتوں بعد تک غیریقینی صورتحال کا خدشہ ہے۔

حکام کے مطابق ٹیلی گرام جیسے سوشل میڈیا سائٹس پر توجہ دی جارہی ہے، خدشہ ہے دائیں بازو کے گروپ ٹیلی گرام کےذریعے ڈیموکریٹک علاقوں میں تنازعے کھڑے کر سکتے ہیں۔

امریکی سائبرسکیورٹی چیف نےکےمطابق بیرونی مخالفین پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر جھوٹ کو پھیلا رہی ہیں، غلط معلومات کا ایک آتش فشاں ہے جس کا امریکی عوام کو نشانہ بنایا گیا ہےاور بنایا جا رہا ہے۔

Back to top button