بشری اور علیمہ سے پنگے گنڈا پور کے زوال کی وجہ کیوں بنے ؟

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی پہلے بشری بی بی اور پھر علیمہ خان کے ساتھ پنگے بازی بالآخر ان کی وزارت اعلی سے فراغت کی وجہ بن گئی۔

یاد رہے نومبر 2024 کے اسلام آباد لانگ مارچ کا سارا منصوبہ خود بشری بی بی نے پشاور میں رہ کر ترتیب دیا تھا، لیکن 26 نومبر کو دھرنے کی ناکامی کا سارا مدعا انہوں نے یہ کہہ کر گنڈاپور کے سر ڈال دیا کہ وہ ڈی چوک سے فرار نہیں ہونا چاہتی تھیں لیکن وزیراعلی نے زبردستی انہیں اپنے ساتھ پشاور کی طرف بھاگنے پر مجبور کیا۔ گنڈاپور نے عمران کی اہلیہ بشری کے بعد ان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی ناراضی تب مول لی جب انہوں نے انکو ملٹری انٹیلیجنس کی ایجنٹ قرار دے دیا اور اس حوالے سے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کر دیا۔

علی امین گنڈاپور کی یہ حرکت ان کی وزارت اعلی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ عمران خان کی اہلیہ اور ان کی ہمشیرہ سے مسلسل محاذ آرائی نے گنڈاپور کو اپنے کپتان کی “گڈ بکس” سے نکال باہر کیا جس کے بعد ان سے استعفی مانگ لیا گیا۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گنڈاپور کے علیمہ پر سنگین الزامات دراصل اُس کشمکش کی آخری کڑی تھی جو طویل عرصے سے پسِ پردہ جاری تھی۔ گنڈاپور اپنی جارحانہ طرزِ سیاست اور غیر لچکدار رویے کے باعث پہلے ہی تنقید کی زد میں تھے، جبکہ علیمہ تنظیمی معاملات میں پارٹی پر غلبہ حاصل کر رہی تھیں۔ چنانچہ عمران خان نے طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا وزن علیمہ خان کے پلڑے میں ڈالتے ہوئے گنڈاپور کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاملہ محض شخصی اختلاف نہیں بلکہ تحریکِ انصاف کے اندر جاری اُس خفیہ جنگ کی علامت ہے جس میں “وفاداری” کا پیمانہ نظریاتی وابستگی کے بجائے شخصی قربت بن چکا ہے۔ گنڈاپور کی رخصتی عندیہ ہے کہ پارٹی کی باگ ڈور اب عملی طور پر عمران خان کی قریبی خواتین یعنی بشریٰ بی بی اور علیمہ خان سے قربت رکھنے والے لوگوں کے ہاتھوں میں جا چکی ہے۔ یاد ریے کہ گنڈا پور کی جگہ نامزد ہونے والے نئے وزیراعلی خیبر پختون خواہ سہیل آفریدی کی سفارش بشری بی بی نے کی ہے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کئی ہفتے قبل ہی علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کافیصلہ کر چکے تھے لیکن آخری ملاقات میں انکی جانب سے علیمہ خان پر سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد معاملات انتہا کو پہنچ گئے۔ ناقدین کے مطابق وزارت اعلیٰ سے گنڈاپور کی فراغت کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ عمران خان کی دو قریبی خواتین یعنی ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہن علیمہ خان کے ساتھ ٹکر لینا کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق کبھی پارٹی کے طاقتور ترین رہنماؤں میں شمار ہونے والے گنڈاپور، علیمہ خان کے ساتھ اقتدار کی کشمکش اور بشریٰ بی بی کے ساتھ پرانی خلیج کے بعد سیاسی طور پر کمزور پڑ گئے تھے۔ گنڈاپور اور بشریٰ کے درمیان اختلافات کی ابتدا گزشتہ سال تب ہوئی جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا فیصلہ کیا ،گنڈاپور نے اس وقت سیکورٹی وجوہات اور حکمتِ عملی کے تحت ریلی کو سنگجانی پر روکنے کا مشورہ دیا تھا لیکن بشریٰ بی بی نے گنڈاپور کے اعتراضات نظر انداز کرتے ہوئے  ڈی چوک تک جانے کا اعلان کر دیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب پارٹی کے اندر کسی شخص نے گنڈاپور کی اتھارٹی کو براہِ راست چیلنج کیا۔ حالانکہ اس لانگ مارچ کا انجام جوتیاں اٹھا کر فرار ہونے کی صورت میں نکلا لیکن بشری نے یہ الزام لگا دیا کہ علی امین نے انکو زور زبردستی فرار ہونے پر مجبور کیا۔ یاد رہے کہ دونوں ایک ہی گاڑی میں اسلام اباد کے ڈی چوک سے پشاور کی جانب فرار ہوئے تھے جس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔

کیا گنڈاپور کو ہٹا کر عمران نے اسٹیبلشمنٹ کو دھچکا پہنچایا ہے؟

انصار عباسی کے بقول گنڈاپور کو پشاور میں قیام کے دوران بشریٰ کی سیاسی معاملات میں مداخلت پر بھی شدید اعتراض تھا۔ اگرچہ پارٹی رہنماؤں پر بشریٰ بی بی کا اثر محدود تھا، لیکن عمران خان ان پر سب سے زیادہ بھروسہ کرتے تھے اور ان کی رائے کو اہمیت دیتے تھے جس پر گنڈاپور سخت شاکی تھے۔ لیکن گنڈاپور کا زوال تب آیا جب انہوں نے دعویٰ کر دیا کہ علیمہ خان کو ملٹری انٹیلی جنس کی مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے علیمہ خان کو پارٹی کی اگلی چیئرپرسن بنانے کی مہم بھی چل رہی ہے۔

تاہم گنڈاپور نے علیمہ خان کو چیلنج کر کے ’’سرخ لکیر‘‘عبور کر لی تھی جس کا خمیازہ انہیں وزارت اعلی سے فراغت کی صورت میں پڑا بھگتنا پڑا۔

 

Back to top button