عمران خان کے بیٹوں نے بھی باپ کی طرح ٹرمپ سے امیدیں کیوں لگا لیں؟

لندن میں اپنی والدہ جمائما خان کیساتھ مقیم عمران خان کے بیٹوں نے اپنے ایک انٹرویو میں الزام لگایا ہے کہ انکے والد کی جان کو خطرہ ہے لہذا وہ انہیں جیل سے نکالنے کے لیے بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی مدد حاصل کریں گے۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اہل خانہ کی جانب سے انھیں جیل میں زہر دینے اور جان سے مارنے کی کوششوں کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں تاہم وہ اس حوالے سے کوئی بھی ثبوت سامنے لانے میں ہمیشہ ناکام رہے ہیں تاہم اب عمران خان کے دونوں بیٹوں نے اپنے پہلے آفیشل انٹرویو میں اپنی فیملی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے عمران خان کی جان درپیش خطرات بارے ایک نیا دعویٰ کر دیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو سزائے موت کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن وہ اصول پرست آدمی ہیں، وہ کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔ تاہم قاسم اور سلیمان نے اپنے انٹرویومیں یہ واضح نہیں کیا کہ عمران خان کو جیل میں سزائے موت کی دھمکیاں کون دے رہا ہےاور ان کو ڈیل کی آفرز کون کر رہا ہے جس سے عمران خان انکار کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق حقیقت کے برخلاف عمران خان کے بیٹے بھی اپنے والد کی طرح بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں۔ عمران خان کے ساتھ جیل میں کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں کی جا رہی ہے، بلکہ ان کو کھانے پینے سمیت تمام مطلوبہ سہولیات بہم پہنچائی جا رہی ہیں۔ عمران خان کو جیل میں دھمکیاں دینے کے الزامات اور ڈیل کے دعوے محض تخیلاتی کہانیاں ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں ملکی قوانین اور عدالتی احکامات کے مطابق اپنے سرکردہ جرائم کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
تاہم بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان کا کہنا ہے کہ ان کے والد عمران خان کو 2 سال سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، کاش ہم اپنے والد سے فون پر گفتگو کر سکتے، عدالت نے ہر ہفتے بات کروانے کا حکم دیا ہے لیکن 2،2 مہینوں تک ہماری بات نہیں کروائی جاتی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے والد ایک اصول پسند آدمی ہیں، یہ ساری تکالیف وہ اس لیے برداشت کر رہے ہیں کیونکہ ان کا ایمان بہت مضبوط ہے، وہ کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری جب والد سے بات کرائی جاتی ہے تو لائن 20 منٹ پر کٹ جاتی ہے، آدھا وقت وہ ہمیں نصیحتیں کرتے ہیں، باقی ہماری زندگیوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، وہ اُنہیں توڑنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن وہ ڈیل نہیں کریں گے۔
عمران خان کے بیٹوں نے بتایا کہ ان کی 2 ہفتے قبل والد سے بات ہوئی۔ کئی بار صبح 4 بجے میسج آتا ہے کہ تھوڑی دیر بعد بات ہوگی اور ہم 6،6 گھنٹے انتظار کرتے ہیں، ہمیں کئی میٹنگز کیسنل کرنا پڑتی ہیں کہ اس دوران کال آ گئی تو مس نہ ہو جائے۔ انہوں نے شکوہ کیاکہ کال کا وقت مقرر نہیں ہے، بے ترتیبی سے بات کرائی جاتی ہے، جس کا واحد مقصد انھیں اور ان کے والد کو پریشان کرنا ہے۔
قاسم اور سلیمان نے کہاکہ والد نے ہمیں خاموش رہنے کو کہا ہے لیکن اب ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں، ہم نے سوچا تھا کہ یہ چند ہفتے کے لیے ہوگا، اب تو 2 سال ہو گئے،ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے والد 70 سال کی عمر کے ہیں، اُنہیں گولی مار دی گئی۔ علاج کےلیے ڈاکٹر بھی نہیں دیا گیا، یہ انصاف نہیں، اذیت ہے، آج وہ سزائے موت کے قیدیوں کے لیے بنائے گئے سیل میں ہیں، جہاں نہ روشنی ہے، نہ وکیل اور نہ ہی ڈاکٹر کو رسائی حاصل ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے متعدد بار عمران خان کو جیل میں دی جانے والی سہولیات پر شکایات کرتی رہی ہے اور اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی درخواستیں بھی دائر کی ہیں، تاہم جیل انتظامیہ پارٹی رہنماؤں کے ان دعووں کو مسترد کرتی آئی ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر ماریو نوفل کو دئیے گئے انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اپنے والد کی قید سے متعلق اب بولنے کا فیصلہ کیوں کیا؟قاسم خان کا کہنا تھا کہ ہم نے قانونی راستے اختیار کیے اور ہر وہ راستہ آزمایا جس سے ہمیں لگا کہ عمران خان قید سے باہر آسکتے ہیں لیکن ہمارے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اتنے عرصے تک اندر رہیں گے جب کہ اب حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں لہذا ہمارے پاس زیادہ آپشنز نہیں بچے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی سطح پر آ کر بات کرنا ہی واحد راستہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی سے متعلق پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ ہو کیونکہ وہ غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے‘۔قانونی راستوں سے اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے پر سلیمان خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام دیگر آپشنز اور قانونی راستے آزما لیے ہیں، جبکہ ایسا لگتا ہے کہ عالمی میڈیا میں جیسے بالکل خاموشی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے لیے پیغام کے حوالے سے سلیمان خان نے کہا کہ ہم اپنے والد کی رہائی کے حوالے سے ہر اُس حکومت سے اپیل کریں گے، جو آزادیٔ اظہار اور حقیقی جمہوریت کی حامی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی برادری سب کچھ دیکھے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ کوئی اقدام بھی کریں گے اور اس معاملے پر توجہ دینے کے لیے ٹرمپ سے بہتر اور کون ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنا چاہیں گے یا کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیں گے جس سے وہ کسی طرح مدد کر سکیں، کیونکہ آخر میں ہمارا مقصد صرف اپنے والد کو قید سے آزاد کرانا، پاکستان میں جمہوریت لانا اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے دونوں بیٹے قاسم اور سلیمان برطانیہ میں اپنی والدہ جمائما خان کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ جمائما عمران خان کی پہلی بیوی ہیں جن کو وہ طلاق دے چکے ہیں۔سابق وزیراعظم کے دونوں بیٹوں نے اپنے والد کی قید پر عوامی سطح پر پہلی بار بات کی ہے، نومبر 2023 میں عدالت نے انہیں ہر ہفتے اپنے والد سے رابطہ کرنے کی اجازت دی تھی لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ یہ رابطہ ہمیشہ ممکن نہیں ہو پایا۔
یاد رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور اس وقت وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں جب کہ 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت زیرِ التوا مقدمات کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔