مولانا طارق جمیل سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کی زد میں کیوں آ گئے؟

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل اس وقت سوشل میڈیا پر شدید ٹرولنگ کی زد میں ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کی جانب سے عمران خان کے حق میں آواز بلند کرنا ہے۔

معروف لکھاری اور کالم نگار عامر خاکوانی اپنی تازہ تحریر میں بتاتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ممتاز واعظ اور عالم دین مولانا طارق جمیل کی ایک آڈیو وائرل ہے، جس میں مولانا تبلیغی جماعت پاکستان کے ذمہ داران سے اپنے گلے شکوے کر رہے ہیں۔ پندرہ منٹ کی یہ آڈیو مولانا کے دو تین مختلف میسجز کو جوڑ کر بنائی گئی ہے۔ اسکے علاوہ مولانا کے صاحبزادے مولانا یوسف جمیل کی ایک 52 منٹ طویل آڈیو بھی منظر پر آ چکی ہے جو غیر ضروری طوالت، بوریت اور بے مغز گفتگو کا ایک “مثالی” نمونہ ہے۔ حیرت ہے کہ مولانا طارق جمیل جیسے مقبول اور دلچسپ گفتگو کرنے والے واعظ کا بیٹا ایسی بے رس، کشش سے عاری گفتگو کرتا ہے۔

مولانا طارق جمیل کی 15 منٹ کی آڈیو کا جواب لوگوں نے سوشل میڈیا پر دیا ہے۔ بعض نے ان پر تندوتیز حملے کئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر مولانا فضل الرحمن کی جے یوآئی کے لوگ مولانا طارق جمیل کی ٹرولنگ کرنے میں پیش پیش نظر آئے ہیں۔ لگتا ہے وہ مولانا طارق جمیل سے خاصے عرصے سے ناراض تھے اور اب انہیں اپنا غصہ نکالنے کا موقعہ ملا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چونکہ مولانا طارق جمیل نے عمران خان کے حق میں بات کی اس لیے مولانا فضل الرحمن کے حامی ان سے خفا اور ناخوش ہیں۔

مولانا طارق جمیل کی آڈیو پرتنقید کرنے والی ایک ویڈیو میں جمیعت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے ایک مولوی نے سیدھا مولانا کو گستاخ صحابہ قرار دے دیا۔ عامر خاکوانی کے بقول معلوم نہیں یہ مبنی بر غلط نتیجہ کہاں سے اخذ کیا گیا؟ بات وہی ہے کہ ہمارا مذہبی طبقے کا ایک حصے مخالفت میں شدت اور انتہا تک چلا جاتا ہے اور اس میں وہ فتوے بازی سے بھی گریز نہیں کرتے۔ البتہ بعض لوگوں نے اس حوالے سے معتدل بات کی ہے اور مولانا طارق کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تبلیغی جماعت کے ذمہ داران کے ساتھ اپنے ان اختلافات کو منظرعام پر نہ لے آتے ۔ ان کا خیال ہے کہ یہ معاملہ کمرے میں بیٹھ کر سلجھانے والا ہے نہ کہ سوشل میڈیا پر بات کی جائے۔

عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ مولانا کا مخصوص تبلیغی جماعت والا سٹائل ہے، ان کی ایک اچھی بات یہ ہے کہ وہ سوشل موضوعات پر خواتین کے حق میں بڑا کھل کر بات کرتے ہیں، وہ مردوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کی نصیحت کرتے ہیں، نرمی، حسن اخلاق ، دیانت داری اور دیگر اوصاف جن کا تعلق معاملات سے ہے، ان کی تاکید کرتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے، عام طور پر ہمارے مولوی صاحبان ان اہم ایشوز پر زیادہ فوکس نہیں کرتے۔ مولانا طارق جمیل کی یہ بات اچھی لگی۔

عامر خاکوانی کا کہنا ہے کہ مولانا طارق جمیل اگر ماضی میں شریف خاندان کے قریب رہے ہیں اور اب عمران خان کے حق میں بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ عمران خان کے اقتدار کےدوران انکے ریاست مدینہ کے چورن کو بیچنے میں مولانا طارق جمیل پیش پیش رہے تھے۔

عامر خاکوانی کہتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مولانا طارق پاکستان کے مقبول ترین مقررین میں سے ایک ہیں۔ ان کی گفتگو اور تقریر کے لاکھوں بلکہ شائد کروڑوں مداح ہیں۔ ایسی مقبولیت اور شہرت شاید ہی کسی عالم دین کو ملی ہو۔ لیکن کہتے ہیں ہر چیز کی ایک قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ عوامی مقبولیت اور پزیرائی کی قیمت اکثر دوسروں کے حسد اور کبھی نفرت کی صورت میں چکانی پڑتی ہے۔ مولانا طارق جمیل بھی لگتا ہے بہت سوں کے حسد کا شکار ہوئے ہیں اور ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا شکار ہیں۔ مولانا طارق نے اپنی 15 منٹ کی ویڈیو میں جو شکوے کئے ہیں وہ ان کے درد دل اور تکلیف کو ظاہر کرتے ہیں۔

Back to top button