جنگ بندی کے باوجود پاکستان نے افغانستان پر حملہ کیوں کیا؟

پاک افغان جنگ بندی معاہدے کے باوجود سرحد پار افغانستان میں موجود تحریک طالبان کی جانب سے دہشت گرد حملوں میں اضافے کے بعد پاکستانی فضائیہ نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے پکتیکا صوبے میں تحریک طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کو انتہائی مہارت سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں درجن بھر دہشت گرد مارے گئے۔
یہ فضائی کارروائیاں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کی گئیں۔ پاکستانی عسکری حکام کے مطابق حافظ گل بہادر گروپ پاکستان میں مسلسل دہشت گرد حملے کروا رہا تھا، ایسے ہی ایک حالیہ حملے میں شمالی وزیرستان میں ایک فوجی کیمپ پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں سات پاکستانی فوجی اور پیرا ملٹری اہلکار شہید ہوئے۔ چنانچہ پاکستانی فضائیہ کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ وہ پکتیکا میں موجود حافظ گل بہادر کے تربیتی مرکز کو نشانہ بنائے۔ عسکری حکام کا کہنا ہے کہ پاک فضائیہ نے پکتیکا میں حافظ گل بہادر کے تربیتی مراکز پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے اور درجن بھر طالبان دہشت گردوں کو جہنم رسید کر دیا۔
یاد رہے کہ پکتیکا افغانستان کے جنوب مشرقی حصے میں واقع صوبہ ہے، جو پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے متصل ہے۔ یہ علاقہ ماضی میں بھی طالبان عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے اور سرحدی قربت کے باعث پاکستان مخالف گروپوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ تصور کیا جاتا ہے۔ تحریک طالبان کے دہشت گرد پکتیکا سے سرحد پار کر کے پاکستان میں گھستے ہیں اور دہشت گرد حملہ کرنے کے بعد واپس فرار ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ حافظ گل بہادر کے تربیتی مرکز کو تباہ کرنا ضروری ہو گیا تھا۔ یاد رہے کہ
حافظ گل بہادر گروپ، تحریک طالبان کا ایک طاقتور دھڑا ہے، جو پاکستان میں فوجی تنصیبات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ پاکستانی فوجی آپریشنز کے نتیجے میں یہ گروپ پاکستان چھوڑ کر افغانستان منتقل ہو گیا تھا جہاں اسے طالبان حکومت کی مبینہ سرپرستی حاصل ہے۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حافظ گل بہادر گروپ افغان حکومت کی سرپرستی میں پاکستان کے خلاف مسلسل دہشت گردی کر رہا ہے، جن میں خودکش حملے، بارودی سرنگیں، اور سرحدی چوکیوں پر حملے شامل ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں موجود کوئی بھی دہشت گرد گروپ اگر پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملہ کرے گا تو اسے "گھر میں گھس کر مارا جائے گا” اور مزید لحاظ نہیں کیا جائے گا۔ ادھر افغان میڈیا کے مطابق پکتیکا صوبے میں تین مقامات پر کی گئی بمباری کے نتیجے میں کم از کم درجن بھر افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ پکتیکا کے صوبائی ہسپتال کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
افغان کرکٹ بورڈ کے مطابق اس علاقے میں ایک ٹورنامنٹ کے لیے موجود تین کھلاڑی بھی حملے میں ہلاک ہو گئے، جس کے بعد بورڈ نے آئندہ ماہ پاکستان کے ساتھ ہونے والی سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز نہ کھیلنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کابل پر الزام عائد کیا کہ وہ ’انڈیا کا آلہ کار‘ بن کر پاکستان کے خلاف سازش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیل کے طور پر نہیں بھیجے جائیں گے اور وفود کو کابل نہیں بھیجا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا منبع ہو گا، اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کو اپنے دفاع کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستانی حملوں کا جواب دیا جائے گا۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں علم ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ کیا ہے، اور یہ معاملہ ان کے لیے حل کرنا آسان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگیں رکوانا پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ نہ مارے جائیں۔
