رچرڈ گرینل عمران خان کی رہائی کے مطالبے سے پیچھے کیوں ہٹے؟

عمران خان کی رہائی کیلئے واویلا مچانے والے رچرڈ گرینل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بانی پی ٹی آئی کے معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ تاہم تازہ پیشرفت کے مطابق امریکی صدر کے نمائندے رچرڈ نے جہاں اپنی سابق ٹوئٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں وہیں اب پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سرمایہ کاروں کے وفدکے سربراہ و ٹرمپ خاندان کےقریبی بزنس پارٹنر جینٹری بیچ نے دعوی کیا ہے کہ رچرڈ گرینل کوپاکستان کے حالات بارے ڈیپ فیک ویڈیوز اور تصاویر سے گمراہ کیا گیا تھا تاہم اب وہ حقائق جان چکے ہیں۔ اب ان کی پاکستان بارے پہلے سے زیادہ بہتر انڈرسٹینڈنگ ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے رچرڈ گرینل حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے حق میں بیانات دینے اور ان ہی رہائی کا مسلسل مطالبہ کرنے پر پاکستانی سیاست دانوں کی توجہ کا مرکز رہ چکے ہیں۔ اب بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان ان کے سوشل میڈیا بیانات اور اُن بیانات کے ممکنہ اثرات پر تبصرے کرتے نظر آتے ہیں۔ یوتھیے نہ صرف ان کے بیانات کو سراہتے ہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بیانات کو پی ٹی آئی کے کارکنان ری ٹوئٹ بھی کرتے رہے ہیں۔
گرینل ایک موقع پر پاکستانی میزائل پروگرام پر بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کو بھی ہدفِ تنقید بنا چکے ہیں اور ان کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات عمران اور ٹرمپ دور میں زیادہ بہتر تھے۔تاہم اب تازہ پیشرفت کے مطابق کچھ دن پہلے ہی رچرڈ گرینل نے اپنی 11 دسمبر 2024 سے پہلے کی تمام ٹوئٹس ڈیلیٹ کرچکے ہیں، البتہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا ایک ٹوئٹ برقرار رکھا ہے۔
مبصرین کے مطابق اہم شخصیات کا نیا عہدہ سنبھالنے پر پرانے ٹوئٹس ڈیلیٹ کرنا ایک عام رواج ہے۔ تاہم بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ۔انتظامیہ کی جانب سے انھیں اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے بعد ہی انھوں نے اپنی سابقہ ٹوئٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی نظام میں ایسی گنجائش نہیں کہ کوئی عہدیدار عالمی معاملات میں اپنی ذاتی رائے قائم کر سکے۔ اسے بہرحال اُس دائرے میں رہنا ہوتا ہے،جو حکمران جماعت نے خارجہ اور داخلہ معاملات کے حوالے سے کھینچ رکھا ہوتا ہے۔اسی لئے رچرڈ گرینل نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے اقتدار سنبھالتے ہی عمران خان بارے خاموشی اختیار کر لی ہے کیونکہ امریکہ کا ریاستی موقف یہی ہے کہ ہم کسی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کے قائل نہیں ہیں۔
دوسری جانب ٹرمپ خاندان کےقریبی بزنس پارٹنر جینٹری بیچ نے بھی رچرڈ گرینل کی پاکستان بارے معلومات کو غلط قرار دے دیا ہے جینٹری کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ کی سربراہی میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، پاکستان اور امریکا کے تعلقات دہائیوں پرمحیط ہیں، پاکستان سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں کا مزید کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے 4 سال جو کچھ پاکستان کےساتھ کیا وہ مناسب نہیں تھا تاہم پاکستان کی موجودہ قیادت نئی امریکی قیادت کے ساتھ ہم آہنگ ہے، صدر ٹرمپ اقتصادی سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں۔
جینٹری بیچ کا کہناتھاکہ ماضی میں امریکی عوام کوپاکستان کی حقیقی تصویرنہیں دکھائی گئی، رچرڈ گرینل کوڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے گمراہ کیا گیا اور رچرڈ گرینل نے پاکستان بارے جو بات کی وہ پاکستان سے متعلق اپنی انڈراسٹینڈنگ کے مطابق کہی۔ان کا کہنا تھاکہ رچرڈ گرینل کی اب پاکستان کے بارے میں پہلے سے بہتر انڈراسٹینڈنگ ہے، مجھے رچرڈ گرینل نے خود بتایا کہ اسے ڈیپ فیک اے آئی والی پرزینٹیشنز دی گئی تھیں،تاہم اب رچرڈگرینل کوپاکستان کی موجودہ صورتحال کا زیادہ بہترادراک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کو احترام کے نظر سے دیکھتی ہے۔ امریکا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتاہے اور امریکا پاکستان کو ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے، امریکی انتظامیہ پاکستانی قیادت کا احترام کرتی ہے۔