2 برس بعد بھی 9 مئی کے حملہ آور سزا سے کیوں بچے ہوئے ہیں؟

9 مئی 2023 کو تحریک انصاف کی لیڈرشپ اور کارکنان کی جانب سے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر ہونے والے پرتشدد حملوں کے زیادہ تر ملزمان کو ابھی تک سزا اس کیے نہیں ہو پائی کہ سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی ٹرائل کے فیصلے سنانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم اب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اس پابندی کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت مکمل کر لی ہے اور امید ہے کہ اسی ہفتے حتمی فیصلے کا اعلان کر دیا جائے گا۔
تاہم یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ پنجاب پولیس کی کمزور ترین پراسیکیوشن کی وجہ سے 9 مئی کے حملوں کے سینکڑوں ملزمان پہلے ہی رہا ہو چکے ہیں۔ ان حملوں کی سازش تیار کرنے اور اس پر عمل کروانے والی جماعت کی مرکزی قیادت یا تو مفرور ہے یا ضمانتوں کے مزے لوٹ رہی ہے۔ جب دفاعی تنصیبات پر دہشتگرد حملوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں کیسز چلنا شروع ہوئے تو وہاں تاریخوں اور سماعتوں کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ شروع ہو گیا جس کی بنیادی طورپر ذمہ دار پنجاب حکومت کی کمزور پراسیکیوشن ہے حالانکہ تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ حملہ آوروں کو یہ موقع بھی فراہم کیا جا رہا ہے کہ وہ درخواستوں پر درخواستیں دائر کریں اور نئی سے نئی توجیحات پیش کرتے رہیں اور یوں کیسز لٹکتے رہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس انتظار کا فائدہ مخالف فریق کو مل رہا ہے کیونکہ ضمانتوں اور توسیع سے فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کی سازش کرنے والے فریق کے حوصلے مسلسل بلند ہوتے جارہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق دفاعی تنصیبات پر دہشت گرد حملوں اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کے باوجود یہ عدالتی ریلیف کا ہی نتیجہ ہے کہ یوتھیے بڑی ڈھٹائی کیساتھ بار بارعلانیہ اعادہ کرتے ہیں کہ وہ بات اب بھی حکومت کی بجائے صرف فوجی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ہی کرنا چاہتے ہیں۔ کبھی انکے بانی آرمی چیف کو خطوط لکھتے ہیں اور کبھی اعلیٰ عدلیہ کو خطوط لکھتے ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انکو ضمانتیں اور ریلیف اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر مل رہا ہے۔
پاکستان کو اپنی نیوکلئیر شیلڈ بحال کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟
تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں، انکے مطابق فوجی اسٹیبلشمنٹ تو مسلسل یہ بات واضح کر رہی ہے کہ عمران خان کے ساتھ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور اگر وہ کسی سے بات کرنا چاہتے ہیں تو منتخب حکومت سے رابطہ کریں۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بھی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے کہ مذاکرات کے نام پر پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کیخلاف قوم کے دل میں بدگمانی پیدا کی جائے اور یہ تاثر دیا جائے کہ وہ 9 مئی کے حملوں پر مٹی ڈالنے کی خواہش رکھتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی تحریک انصاف کی ملک دشمنی اور فوج دشمنی ثابت ہو چکی ہے لہذا فوجی قیادت کی جانب سے اس کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔ حکومتی ذرائع سوال کرتے ہیں کہ کیا اس نام نہاد سیاسی جماعت نے کوئی ایک کام ملکی مفاد میں کیا ہے، چاہے اقتدار کے دوران ہو یا اقتدار سے اپنی محرومی کے بعد اس جماعت اور اسکے بانی نے ہر موقع پر ہر وقت پاک فوج، آئی ایس آئی کو کمزور کرنے، دنیا میں بدنام کرنے اور فوج اور قوم کے درمیان دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسکے علاوہ ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنے کا کونسا حربہ ہے جو ان لوگوں نے اختیار نہ کیا ہو۔ پھر بھی یہ جماعت ریلیف کے مزے لوٹ رہی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر قومی معاملے پر پی ٹی آئی والوں کو ساتھ بٹھانے کے لیے بلایا جاتا ہے لیکن وہ بانی کی ہدایات پر بڑی دلیری کیساتھ آنے سے انکار کر دیتے ہیں، ایسے میں قوم حیران و پریشان نہ ہو تو کیا خوشی کے شادیانے بجائے۔