عمران خان کے مقدر میں لمبی قید کیوں لکھی جا چکی ہے؟

 

 

معروف اینکرپرسن سید طلعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان کہ مقدر میں لمبی قید لکھی جا چکی ہے اور اس سلسلے میں مرکزی کردار کسی اور نے نہیں بلکہ خود خان صاحب نے ادا کیا ہے۔ طلعت حسین کا کہنا ہے کہ بانی تحریک طویل عرصے تک جیل میں رہیں گے اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے انہیں معافی ملنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ انکے مطابق 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد سے عمران خان کا نام ملک دشمنوں کی فہرست میں لکھا جا چکا ہے لہذا اب ان کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

 

ایک خصوصی انٹرویو میں طلعت حسین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ بھی موجودہ حکومتی سیٹ اپ اسی صورت میں مذاکرات کرے گا کہ عمران خان کو پارٹی سے مائنس کر دیا جائے۔ لیکن اگر اب بھی کوئی یہ سوچے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ عمران سے کسی بھی حوالے سے مذاکرات کرے گی تو یہ سوچ قطعا غیر حقیقی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ اب پلوں کے نیچے سے بہت سارا پانی بہہ چکا ہے اور موجودہ سیٹ اپ کو ایسا کوئی خطرہ درپیش نہیں کہ اسے عمران سے مذاکرات کے لیے مجبور ہونا پڑے۔

 

طلعت حسین نے کہا کہ عمران خان اور ان کی پارٹی نے آخری ٹرین بھی مس کر دی ہے، گزشتہ سال 26 نومبر کے احتجاج سے پہلے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین حکام سے ملاقات ہوئی تھی جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ہنگامہ آرائی نہ کریں اور ملکی مفاد کے خلاف جانے سے گریز کریں لیکن تحریک انصاف کی قیادت اس غلط فہمی میں مبتلا رہی کہ وہ فوج کو اپنی سٹریٹ پاور کے زور پر زیر کر لے گی۔ لہذا 26 نومبر کو ریاست نے اپنی طاقت دکھائی جس کے بعد بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور جوتیاں اٹھا کر ڈی چوک اسلام اباد سے فرار ہو گئے۔ طلت حسین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی سٹریٹ پاور 26 نومبر 202 کو اپنے اختتام کو پہنچ گئی جس کے بعد سے عمران خان کی کسی بھی احتجاجی کال پر لوگ باہر نہیں نکلے۔

 

تاہم طلعت حسین کا کہنا تھا کہ جب اسٹیبلشمنٹ کا دشمن ختم ہو جاتا ہے تو پھر اسکا سویلین حکومت سے پنگا پڑتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ موجودہ حکومتی اتحاد کے اسٹیبلشمنٹ سے نئے صوبوں، وفاقی اکائیوں میں وسائل کی تقسیم کے لیے این ایف سی ایوارڈ اور ڈیم بنانے جیسے معاملات پر اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم فی الحال شہباز شریف فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔

Back to top button