سولر سسٹم تین لاکھ روپے تک سستا ہونے کا امکان کیوں ہے؟

پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی پیداوار کا آغاز توانائی کے شعبے میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، مقامی سطح پر سولر پینلز کی تیاری سے نہ صرف فی واٹ قیمت میں 30 سے 40 فیصد تک کمی آئے گی بلکہ پینل سستے ہونے کا براہِ راست اثر مکمل سولر سسٹم کی قیمت پر پڑے گا، جس سے مکمل سسٹم کی قیمت میں 15 سے 25 فیصد تک کمی متوقع ہے۔ جس کے بعد مستقبل قریب میں مکمل سولر سسٹمز کی مجموعی لاگت 1 لاکھ سے 3 لاکھ روپے تک کم ہو جائے گی۔
انرجی ایکسپرٹس کے مطابق پاکستان میں اس وقت 3 کلو واٹ، 5 کلو واٹ اور 10 کلو واٹ کے سولر سسٹمز سب سے زیادہ مقبول ہیں، جو گھریلو اور کمرشل صارفین کی مختلف ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ اس وقت 3 کلو واٹ آن گرڈ سسٹم کی قیمت تقریباً 380,000 سے 420,000 تک ہے، جبکہ بیٹری سمیت ہائیبرڈ ورژن کی قیمت 450,000 سے 550,000 تک جا سکتی ہے۔ 5 کلو واٹ سسٹمز کی قیمت 600,000 سے 800,000 کے درمیان ہے، جبکہ 10 کلو واٹ ہائیبرڈ یا بیٹری بیک اپ والے مکمل سسٹمز کی قیمت 1,250,000 سے بڑھ کر 1,900,000 تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ قیمتیں متوسط اور نچلے طبقے کے لیے خاصی زیادہ ہیں، جس کی وجہ سے بیشتر افراد سولر سسٹم نصب کرانے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سولر پینلز کی مقامی پیداوار مستحکم انداز میں جاری رہی، تو سولر سسٹمز کی قیمتوں میں نمایاں کمی ممکن ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق، مقامی پیداوار کے بعد 3 کلو واٹ کا ہائیبرڈ سسٹم، جو اس وقت 450,000 میں دستیاب ہے، ممکنہ طور پر 350,000 سے 380,000 تک آ سکتا ہے۔ اسی طرح 5 کلو واٹ سسٹم کی قیمت 800,000 سے کم ہو کر 650,000 یا اس سے بھی نیچے آ سکتی ہے، جبکہ 10 کلو واٹ سسٹم، جس کی موجودہ لاگت 1.6 ملین کے قریب ہے، 1.3 ملین یا اس سے کم میں دستیاب ہونے کی توقع ہے۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ بیٹریز، انورٹرز اور دیگر اجزاء کی قیمتوں پر بھی قابو پایا جائے، کیونکہ صرف پینل سستا ہونے سے مکمل سسٹم کی لاگت پر محدود اثر پڑے گا۔
ماہرین کے بقول پاکستان میں سولر انرجی کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے، بشرطیکہ حکومت مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نیٹ میٹرنگ کو آسان اور شفاف بنائے، ٹیکس چھوٹ فراہم کرے، اور سولر فنانسنگ کی سہولیات کو عام صارفین کی پہنچ میں لائے۔ اگر یہ اقدامات بروقت اور موثر انداز میں اٹھائے گئے، تو سولر توانائی نہ صرف ایک متبادل بلکہ پاکستان کے لیے ایک مرکزی، پائیدار اور سستا توانائی کا ذریعہ بن سکتی ہے، جس سے نہ صرف عام صارف کو ریلیف ملے گا بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ “میڈ ان پاکستان” سولر ٹیکنالوجی یقیناً ایک مثبت قدم ہے جو مستقبل میں توانائی کے شعبے میں انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے، مگر اس کی کامیابی بہت سے عوامل پر منحصر ہے۔ اگر حکومت، نجی شعبہ، اور صارفین باہم ہم آہنگ ہو کر اس ٹیکنالوجی کو اپناتے ہیں، تو نہ صرف سسٹمز سستے ہوں گے بلکہ پاکستان خود کفالت کی راہ پر بھی گامزن ہو گا۔ بصورت دیگر، یہ اقدام محض ایک اور اعلان بن کر رہ جائے گا جس کا فائدہ صرف اشتہارات میں نظر آئے گا، عوام کو نہیں۔
انرجی ماہرین کے بقول پاکستان میں مقامی اسمبلی اور مینوفیکچرنگ شروع ہو رہی ہے مختلف کمپنیاں پاکستان میں اپنے پیدواری پلانٹس لگا رہی ہیں جس سے ’میڈ ان پاکستان سولر پینلز‘ کی تیاری ممکن ہوگی اور درآمدات پر انحصار کم ہوگا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں مقامی سولر پینلز کی تیاری کی خبریں امید افزا ہیں کیونکہ جب اسمبلی لائنیں چلیں گی اور خام مال کی رسائی بہتر ہوگی تو سولر سسٹمز کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی۔ جبکہ اس سے امپورٹ پر انحصار بھی کم ہوگا اور مارکیٹ مارجنز بھی بہتر ہوں گے۔
