عمران کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ کیوں نہیں سنایا جا رہا؟

اڈیالہ جیل میں بند عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کے عدالتی فیصلے کا اعلان تیسری مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد تحریک انصاف کے اندرونی حلقے دو طرح کی رائے کا اظہار کر رہے ہیں، ایک رائے تو یہ ہے کہ حکومت نے عمران خان کے دباؤ میں آ کر مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے کیس کا فیصلے التوا میں ڈالا ہے۔ تاہم دوسری رائے یہ ہے کہ حکومت اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کے لیے جج پر دباؤ ڈال رہی ہے لہٰذا مذید وقت حاصل کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کے فیصلے کا اعلان تیسری مرتبہ ملتوی کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عدالتی فیصلے کی تاریخ میں تبدیلی بارے قیاس آرائیاں جاری ہیں اور ایسی افواہیں بھی آ رہی ہیں کہ کیس کا فیصلہ 10 سے 12 دن بعد سنایا جائے گا۔ اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے قانونی ٹیم کے رکن خالد یوسف چوہدری کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت نے فیصلہ سنانے کے لیے 6 جنوری کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی تاہم اب نئی تاریخ کے متعلق انہیں کچھ معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس ہمارے خلاف ہے مگر ابھی تک ہمیں نہیں بتایا گیا کہ فیصلے کی تاریخ تبدیل ہو چکی ہے یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے عدالتی عملے سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن ان کی طرف سے بھی ابھی تک نہیں بتایا گیا کہ تاریخ تبدیل ہو چکی ہے یا نہیں۔

لیکن میڈیا پر یہ اعلان ہو چکا ہے کہ 6 جنوری کو کیس کا فیصلہ نہیں آ رہا۔

خالد یوسف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہماری عدلیہ اور لیگل سسٹم پر یہ بہت بڑا سوال ہے کہ جن کے خلاف کیس ہے ان کو ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ بار بار کیس کا فیصلہ کیوں ملتوی کیا جا رہا ہے لیکن لگتا ہے کہ حکومت متعلقہ جج پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی مرکزی قیادت میں سے کچھ رہنما اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ شاید اس لیے نہیں سنایا جا رہا کہ حکومت تحریک انصاف کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانا چاہتی ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے 10 روز سے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما یہ شور مچا رہے تھے کہ 6 جنوری کو ان کے قائد کو 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں سزا سنا دی جائے گی۔

خیال ریے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی تھی اور 18 دسمبر 2924 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے اب سنایا جانا ہے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے چھٹیوں کے باعث سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔ یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے اپنی رہائی کا مطالبہ ڈال دیا

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔ 140 ملین پاؤنڈز پاکستان کو تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئے تھے جنہیں قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی کے کھاتے میں ایڈجسٹ کر دیا گیا تھا۔

Back to top button