اگلی پاک بھارت جنگ میں ایئر فورس استعمال ہو گی یا نیوکلیئر آپشن؟

مودی سرکار کی جانب سے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کے بعد سے جنوبی ایشیا میں چھائے جنگ کے بادل ابھی تک چھٹ نہیں پائے۔ دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی کے باوجود کشیدگی برقرارہے اور بھارت کی جانب سے دوبارہ جنگ کا پنگا لینے کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اپنے رافیل طیاروں کی ناکامی اور تباہی کے بعد انڈیا نیوکلیئر آپشن استعمال کرنے کا بھی سوچ سکتا ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین ملک کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین کوئی بھی مکمل اور بڑی جنگ انڈیا کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو گی تاہم لگتا یہی ہے کہ اگر مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھتی ہے تو وہ جنگ بھی تقریبا ایسی ہی ہو گی جیسے ابھی ہوئی ہے، کہیں چھوٹی موٹی زمینی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن اصل لڑائی فضا میں طیاروں، میزائلوں اور سائبر حملوں کے ذریعے ہو گی۔‘
آصف یاسین ملک کے مطابق ’مکمل جنگ سے انڈیا کو معاشی اور سیاسی طور پر زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا اور پھر وہ نیوکلیئر حملے سے بچنے کی کوشش بھی کرے گا۔‘اُن کے مطابق ’انڈیا کی یہ کوشش ہو گی کہ نیوکلیئر تھریش ہولڈ سے نیچے رہ کر پاکستان کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ اگر پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو یہ اس کو ڈبو دے گا۔ اس کے ساتھ انڈیا اب سائبر وار فیئر میں بھی مکمل تیاری سے سامنے آئے گا اور اس کے اتحادی بالخصوص اسرائیل ابھی سے اس میدان میں اس کی مدد کرنا شروع ہو گئے ہیں۔‘ ’تاہم پاکستان اب تک ائر پاور اور سائبر وار فیئر میں انڈیا سے آگے اور اس کو برتری حاصل ہے۔‘
تاہم پاکستانی فوج کے سابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عامر ریاض کے مطابق مستقبل میں ہونے والی کسی جنگ میں انڈیا کو محدود اہداف یا پھر مکمل تباہی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔’انڈین فوج کو حالیہ جنگ میں سامنے آنے والی کمزوریوں پر قابو پانے اور خلا کو پر کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔ انہیں، زمین، خلا، فضا، سائبر وار فیئر اور سپیکٹرم وارفیئر میں بہتری لانے کے لیے بہت وقت چاہیے۔‘’دوسری طرف پاکستان کو بخوبی اپنی  دفاعی صلاحیت کا احساس ہے اس لیے پاکستان بھی اپنی تیاری کو بڑھائے گا، بالخصوص سائبر وار فئیر میں کیونکہ اس میں اب روزانہ کی بنیاد پر ترقی ہو رہی ہے۔‘لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عامر ریاض کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کی تیاریوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اب ہونے والا تصادم نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا میں عدم استحکام لائے گا۔’دنیا کو چاہیے کہ انڈیا کی جنگی جنون میں مبتلا سیاسی قیادت کو کسی ایسے اقدام سے باز رکھے کیونکہ اگر دوبارہ ایسا ہوا تو پھر ہر سطح پر لڑائی ہو گی۔ سائبر، سپیکٹرم کی سطح پر، پانی کے وسائل، ڈیم، شہری نظام سمیت ہر شعبہ مستقبل کی جنگ کی لپیٹ میں آئے گا اور ایسی صورتحال میں ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘

پاکستان میں سائبر سکیورٹی کے ماہر عمار جعفری کہتے ہیں کہ اب زمین پر جنگ لڑنے کا زمانہ ختم ہو گیا ہے اور مستقبل کی لڑائی فضا میں ہی ہو گی۔’اب ڈرونز ہیک کرکے انہیں بھیجنے والے ملک کے خلاف ہی استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی آ چکی ہے اور یہ مستقبل کی جنگ کا اہم عنصر ہو گا جب حملہ آور ڈرونز کو واپس انہیں کے ملک بھیج دیا جائے گا۔‘عمار جعفری نے بتایا کہ مئی 2025 کی لڑائی میں پاکستان کا سائبر اٹیک انڈیا کے لیے سرپرائز تھا لیکن انڈیا نے بھی پاکستان پر سائبر اٹیک کیا تھا جس کو پاکستان کے نوجوان سائبر ماہرین نے آسانی سے پسپا کر دیا اور کوئی نقصان نہیں ہونے دیا۔ اب جنگ میدانوں کی بجائے فضا اور ٹیکنالوجی کے محاذ پر ہی لڑی جائے گی۔

 

Back to top button