کیا قومی اسمبلی بحال ہوگئی تو زیادہ عرصہ چل پائے گی؟
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جانب سے سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ غیر آئینی قرار دینے کے نتیجے میں اگر قومی اسمبلی بحال ہو جاتی ہے تو ایسا پاکستانی سیاسی تاریخ میں دوسری مرتبہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ماضی میں صدر غلام اسحاق خان نے آٹھویں ترمیم کے تحت اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کی حکومت ختم کر کے قومی اسمبلی توڑ دی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسمبلی اور حکومت کو بحال کر دیا تھا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بحالی کے باوجود حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل سکی جس کے بعد تب کے آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ نے صدر اسحق اور وزیراعظم نواز شریف دونوں کو استعفی دینے پر آمادہ کرلیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتی ہے تو قومی اسمبلی بحال تو ہو جائے گی لیکن عمران خان نے اتنا زیادہ گند مچا دیا ہے کہ اسمبلی زیادہ عرصہ چل نہیں پائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان کے قیام سے ا تک درجن سے زیادہ بار قومی اسمبلی تشکیل دی گئی تاکہ نظام حکومت چلایا جا سکے لیکن اب تک صرف تین مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ قومی اسمبلی نے اپنی آئینی مدت مکمل کی ہے۔ پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی قیام پاکستان سے چار دن قبل یعنی 10 اگست 1947 کو ’انڈین انڈپینڈینس ایکٹ 1947‘ کے تحت متحدہ ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی ہدایت پر بنائی گئی تھی۔ اس پہلی قانون ساز اسمبلی کو ملک کا آئین بنانے کا کام سونپا گیا تھا مگر پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی اپنی مدت پوری نہ کرسکی، گورنر جنرل ملک غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی کو 24 اکتوبر 1954 کو تحلیل کر کے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی۔
پاکستان کی دوسری اسمبلی 28 مئی 1955 کو اس وقت کے گورنر جنرل کے نوٹیفکیشن پر تشکیل دی گئی، اس اسمبلی نے متنازع ون یونٹ اور پاکستان کا پہلا آئین ’دستور پاکستان 1956‘ دیا، اس دوسری دستور ساز اسمبلی کو سات اکتوبر 1958 کو غیر موثر کر دیا گیا جس کے بعد ملک میں مارشل لا نافذ رہا۔
آٹھ جون 1962 کو پاکستان کی تیسری قومی اسمبلی تشکیل دی گئی جس نے 1962 کا دستور بنایا اور اس اسمبلی کو 12 جون 1965 کو ختم کردیا گیا، 12 جون 1965 کو ملک کی چوتھی قومی اسمبلی بنائی گئی جو جنرل یحییٰ خان کے مارشل لا کے نفاذ کے ساتھ ہی 25 مارچ 1969 کو ختم ہوگئی جس کے بعد یحییٰ خان کا مارشل لا نافذ رہا۔
سات دسمبر 1970 کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اسمبلی بنانے کے لیے عوام نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا، اس سے پہلے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اسمبلی بنا دی جاتی تھی، اس الیکشن میں شیخ مجیب الرحٰمن کی عوامی لیگ نے اکثریت حاصل کی تو یحییٰ خان نے عوامی لیگ کو اقتدار دینے سے انکار کر دیا، اس طرح انتخابات ہونے کے باجود اسمبلی کا قیام نہیں ہوسکا۔
1972 کے انتخابات کے بعد 14 اپریل 1972 کو پاکستان کی پانچویں اسمبلی کا قیام ہوا مگر اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی ذوالفقار علی بھٹو نے 10 جنوری 1977 کو اسمبلی توڑ کر انتخابات کرانے کا اعلان کیا، سات مارچ 1977 کو ہونے والے انتخابات کے بعد اسمبلی کا قیام تو ہوا مگر انتخابات کے نتائج پر ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہوگئی جس کے فوراً بعد جنرل ضیا الحق نے حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لا نافذ کردیا، جنرل ضیا نے آمریت کے نفاذ کے بعد قومی اسمبلی کی جگہ مجلس شوریٰ قائم کر دی۔
ضیاالحق نے 1985 میں غیرجماعتی انتخابات کرائے مگر یہ اسمبلی بھی اپنی آئینی مدت پوری نہ کر سکی اور اسمبلی کو تین سال دو مہینے بعد تحلیل کر دیا گیا۔ضیا کی موت کے بعد 1988 میں انتخابات کے بعد 2 دسمبر 1988 کو نئی اسمبلی بنی اور بے نظیر بھٹو وزیراعظم منتخب ہوئیں، مگر یہ بھی ایک سال نو مہینے بعد صدر کے ذریعے تحلیل کر دی گئی، 1990 میں ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلی اور نواز شریف کی حکومت تین سال بھی مکمل نہ کرسکی اور اسے بھی صدر کے ذریعے تحلیل کر دیا گیا، 1993 کے الیکشن کے بعد بننے والی بے نظیر حکومت اور قومی اسمبلی کو 1996 میں وقت سے پہلے صدر فاروق لغاری نے ختم کر دیا۔
1997 کے انتخابات کے بعد بننے والی نواز حکومت اور قومی اسمبلی کو 1999 میں مشرف نے فوجی بغاوت کرتے ہوئے وقت سے پہلے ختم کر دا، پرویز مشرف کے دور حکومت میں 2002 میں ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلی پہلی اسمبلی تھی، جس کے وزیراعظم تو تبدیل ہوتے رہے مگر اسمبلی نے اپنی آئینی مدت پوری کی۔ 2002 سے 2007 تک اپنی مدت پوری کرنے والی اس اسمبلی کے تین وزیراعظم رہے۔ یعنی میر ظفراللہ خان جمالی، چوہدری شجاعت حسین اور شوکت عزیز۔
2008 کے انتخابات کے بعد بننے والی آصف زرداری کی حکومت کے پہلے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ نے ہٹا دیا تھا مگر اس اسمبلی نے اپنے آئینی مدت پوری کی، پہلے وزیراعظم کے ہٹنے کے بعد دوسرے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے مدت پوری ہونے تک اسمبلی کو چلایا۔
ڈپٹی سپیکر رولنگ، سول سوسائٹی کے رہنماؤں کا چیف جسٹس کوخط
2013 کے انتخابات میں منتخب ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کو بھی سپریم کورٹ نے ہٹا دیا تھا مگر قومی اسمبلی نے اپنی آئینی مدت پوری کی تھی، 2018 کے انتخابات کے بعد بننے والی موجودہ حکومت اور اسمبلی ساڑھے تین سال بعد ایک ایسے وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر نے توڑ دی جس کے خلاف تحریک عدم اعتماد آ چکی تھی۔
Will the National Assembly last longer if it is restored? | video