عمران خان مائنس؟اکبر ایس بابر کا PTI پر قبضے کا فیصلہ؟

تحریک انصاف کے باغی بانی رکن اکبر ایس بابر نے مائنس عمران پی ٹی آئی پر قبضے کی حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ اکبر ایس بابر نے نہ صرف خود پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا اعلان کیا ہے بلکہ پارٹی الیکشن کے بعد بلے کا انتخابی نشان بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔سینئر صحافی عمر چیمہ کے مطابق اکبر ایس بابر کی قیادت میں چلنے والا باغی ٹولہ پی ٹی آئی پر قبضے کوشش کریگا، اس حوالے جلد لائحہ عمل سامنے لایا جائےگا۔اکبر ایس بابر کے مطابق  پارٹی کی موجودہ قیادت اب مجازاً غیر فعال ہوگئی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کوغیر موثر قرار دے دیا تھا اور پھر سپریم کورٹ نےبھی اس فیصلے اور انتخابی نشان بلے کے چھینے جانے کے فیصلے کی توثیق کر چکی ہے۔

 تاہم پارٹی ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں موجود ہے۔ تاہم پارٹی انتخابات کے بعد 90کے قریب عہدیدارن کا اعلان کیا گیا تھا جن کا قانونی اسٹیٹس ابھی تک معلق ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کوغیر موثر قرار دے دیا ہے۔اگرچہ گوہر خان پی ٹی آئی کے چیئرمین ہیں لیکن جن انتخابات نے انہیں یہ پوزیشن دلائی تھی انہیں ہی کالعدم کردیا گیا ہے۔ جس کے بعد گوہر خان کے پارٹی عہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔یہی اسٹیٹس 90 دیگر عہدیدارن کا ہے جوانٹرا پارٹی انتخابات میں منتخب ہوئے۔ پی ٹی ائی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان ہیں لیکن الیکشن کمیشن انہیں تسلیم نہیں کرتا کیونکہ الیکشن کمیشن کے مطابق اسد عمر ابھی تک اس عہدے پر برقرار ہیں حالانکہ اسد عمر نے سیاست چھوڑ دی ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے باغی بانی رہنما اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھ سمیت تمام ہم خیال دوستوں نے پی ٹی آئی کو کٹھن حالات سے نکالنے کیلیے لائحہ عمل تیار کرلیا ہے۔اسلام آباد میں جمعرات کو پی ٹی آئی کے دیگر بانی عہدیداران کے ساتھ منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا وہ اور دیگر سابق عہدیدار تحریک انصاف کو گمراہی سے بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے اور تمام شرکا نے منتفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل وضح کیا گیا ہے۔

اکبر ایس بابر نے قرارداد کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں پارٹی کو ہوس اقتدار کے باعث پیش آنے والے مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور سپریم کورٹ کے انٹرا پارٹی فیصلے تاریخی قرار دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سب نے یک زبان ہو کر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اب خود انٹرا پارٹی الیکشن کی ذمہ داری سنبھالنے کا عہد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم خود تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن بناکر شفاف الیکشن کے ذریعے ورکرزکو ان کا حق دلوائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں 8 فروری کے الیکشن کے لیے ٹکٹس کو مسترد کردیا گیا کیونکہ اس حوالے سے ماضی کی طرح بندر بانٹ کی گئی ہے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ کانفرنس کی قرارداد اور دیگر ریکارڈ الیکشن کمیشن کو ارسال کیا جائے گا اور پی ٹی آئی کے شفاف الیکشن کے بعد بلے کو واپس لینے کے لیے درخواست دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ بھی درخواست دی جائے گی کہ جب تک غلط لوگوں کو پارٹی سے نکال باہر نہیں کیا جاتا تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کردئیے جائیں کیونکہ ان کا اس وقت غیر قانونی استعمال ہورہا ہے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ ان کی جانب سے منعقدہ اجلاس ویسا نہیں تھا جیسا پشاور کے نواحی گاؤں میں 2 درجن لوگوں نے پی ٹی آئی کا انٹراپارٹی الیکشن کروایا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس اجلاس کا مقصد تحریک انصاف کو کٹھن حالات سے نکالنا تھا جس کا لائحہ عمل تیار کرلیا گیا ہے۔

Back to top button