مودی سرکارکی ایک اور سبکی ،پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بحال

پاکستان کے ہاتھوں شکست فاش کا سامنا کرنے والی مودی سرکار کی ڈیجیٹل سرجیکل سٹرائیک بھی ناکام ہو گئی۔ بھارتی حکومت نے شدید عوامی دباؤ پر پہلگام حملے کے بعد ’ملک دشمن بیانیہ‘ کے الزامات عائد کر کے بند کئے گئے متعدد پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اچانک بحال کر دئیے ہیں۔ ان اکاؤنٹس کی بحالی نے نہ صرف پاکستانی ڈیجیٹل حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے بلکہ انڈین سوشل میڈیا صارفین کے درمیان بھی سوالات کو جنم دے دیا ہے کہ کیا اظہارِ رائے کی آزادی واقعی ایک جمہوری حق ہے یا ریاستی مفادات کے تابع ایک عارضی رعایت؟ اگر پاکستانی مواد واقعی ’ملک دشمن‘ تھا، تو اب وہی مواد دوبارہ قابلِ قبول کیسے ہو گیا؟ ناقدین کے مطابق اس خاموش تبدیلی نے اس خدشے کو ضرور تقویت دی ہے کہ ان پابندیوں کی اصل بنیاد نہ تو قومی سلامتی تھی اور نہ اصول، بلکہ وقتی جذبات، سیاسی دباؤ اور سفارتی حالات تھے۔ جس کی وجہ سے بھارت میں پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی تھی تاہم اب اپنی شرمندگی کو چھپانے کیلئے خاموشی سے پاکستانی یوٹیوبرز، اداکاروں اور تفریحی چینلز پر عائد طویل پابندیوں کو ختم کر کے اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بحال کر دیا ہے۔
اب جبکہ مختلف اکاؤنٹس انڈین صارفین کو دوبارہ نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، سوال اٹھتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ مودی سرکار نے پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عائد پابندی کیوں ختم کی؟ مبصرین کے مطابق اگرچہ انڈین حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا، مگر اس کی چند ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ممکن ہے کہ انڈین حکومت نے اب پاکستانی میڈیا پر سنسرشپ کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہو۔ اس کا ثبوت پہلے شیئر کی گئی پاکستانی کنٹینٹ کریئیٹر کی پوسٹ سے بھی لگایا جا سکتا ہے جس میں واضح کہا جا رہا ہے کہ ’یہ پابندی ہٹا دی گئی ہے، کیونکہ یا تو انڈین حکومت کی درخواست کی مدت ختم ہو چکی ہے یا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔‘ایک اور وجہ الگورتھمک جائزہ بھی ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خودکار طریقے سے پابندیوں کا ازسرِنو جائزہ لیتے ہیں۔ ممکن ہے پلیٹ فارمز کی طرف سے پابندی ہٹانے کی تجاویز دی گئی ہوں، جنہیں انڈیا نے تسلیم کر لیا ہو۔ مگر یہ اس وقت کہنا قبل از وقت ہوگا۔کیونکہ ابھی تک نہ تو میٹا کی جانب سے اس بارے میں کوئی وضاحت سامنے آئی ہے کہ کن بنیادوں پر مخصوص اکاؤنٹس کی رسائی بحال کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا نے پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عائد طویل المدتی پابندیاں نرم کرنا شروع کر دی ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی کنٹینٹ کریئیٹرز کے اکاؤنٹس ایک بار پھر انڈین صارفین کے لیے دستیاب ہو گئے ہیں۔ پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستانی فنکاروں یُمنہ زیدی، دنانیر مبین، احد رضا میر، اذان سمیع، ماورا حسین، امیر گیلانی اور دانش تیمور کے انسٹاگرام اکاؤنٹس، جو پہلگام حملے کے بعد انڈیا میں محدود کر دیے گئے تھے، اب دوبارہ قابلِ رسائی ہو گئے ہیں‘۔’اسی طرح، پاکستان کے تین بڑے تفریحی یوٹیوب چینلز، ہم ٹی وی، ہر پل جیو اور اے آر وائی ڈیجیٹل کے اکاؤنٹس سے بھی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب یکم جولائی سے کئی مشہور پاکستانی کریئیٹرز نے سوشل میڈیا پر ایسے سکرین شاٹس شیئر کیے جن میں انہیں مطلع کیا گیا کہ ان کے اکاؤنٹس اب انڈیا میں دوبارہ دستیاب ہیں۔
پاکستانی کنٹینٹ کریئیٹر مریم راجہ اور حمزہ بھٹی نے اپنی انسٹاگرام سٹوریز پر متعلقہ نوٹیفکیشنز شیئر کیے جن میں کہا گیا تھا کہ ’ آپ کا صارف اکاؤنٹ عارضی طور پر انڈیا میں دستیاب نہیں تھا، لیکن اب دوبارہ دستیاب ہو گیا ہے۔ یہ اس لیے ہوا کیونکہ مقامی قانونی تقاضوں یا حکومتی درخواست کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، جو اب ختم ہوچکی ہے یا واپس لے لی گئی ہے۔‘انڈین سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹیلی چکر نے بھی انسٹاگرام پر پوسٹ کیا جس میں بتایا کہ پاکستانی شوبز شخصیات کے اکاؤنٹس انڈیا میں اب دیکھے جا سکتے ہیں۔
متعلقہ پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’ ماضی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران متعدد ڈیجیٹل پابندیاں عائد کی گئیں، جن میں پاکستانی صارفین کے انسٹاگرام اور یوٹیوب اکاؤنٹس کو انڈیا میں بلاک کرنا بھی شامل تھا۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی صارفین مختلف پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا پروفائلز دیکھنے سے قاصر تھے۔ تاہم حیران کن طور پر اب پاکستان کی معروف اداکارہ ماورا حسین سمیت دیگر فنکاروں کے اکاؤنٹس ایک بار پھر انڈیا میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اگرچہ اس حوالے سے کسی سرکاری بیان کا اجرا نہیں ہوا، مگر ان اکاؤنٹس کی اچانک بحالی نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ ممکنہ طور پر پہلے عائد کی گئی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔
6جولائی سے سے ان اعلانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی پوسٹس میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس رجحان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ جہاں ایک طرف صارفین اس حکومتی فیصلے کی مختلف توجیہات بیان کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہ انڈین صارفین اپنی ہی حکومت کو ہدف تنقید بناتے نظر آ رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایک انڈین ایکس صارف نے لکھا ’انڈین حکومت نے متعدد پاکستانی اکاؤنٹس سے پابندی ہٹا لی ہے اور اب انڈین صارفین پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دیکھ سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا حب الوطنی کا چورن صرف دو مہینوں کے لیے تھا؟ دوسری جانب دلجیت دوسانجھ واحد غدار ہیں، کرکٹ سے بھی آپ کو مسئلہ نہیں۔‘
پاکستانی ایکس صارف شبیر حسین نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’انڈیا نے پاکستانی یوٹیوب چینلز سے پابندی ہٹا لی ہے۔ پابندی کے دوران بھی کئی پاکستانی ڈرامے انڈیا میں ناظرین کی توجہ اپنی جانب مرکوز رکھنے میں کامیاب رہے۔ تاہم اب بھی فواد خان اور ماہرہ خان جیسے بڑے اداکاروں کے اکاؤنٹس انڈیا میں بلاک ہیں۔‘
علی رحمان ملک نے لکھا ’ انڈیا نے میرے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سے پابندی ختم کر دی ہے۔ اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں، مگر اس کے ساتھ ایک سنجیدہ سوال بھی اٹھتا ہے، آخر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت صرف اظہارِ رائے کے حق کے استعمال پر ہزاروں آوازوں کو کیوں خاموش کرتی ہے؟ آزادی کسی بھی حقیقی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ اگر یہ آزادی نہ ہو تو جمہوریت محض ایک لفظ بن کر رہ جاتی ہے۔‘