ٹائیگر 3 میں ’’آپ‘‘، ’’جناب‘‘، ’’میاں‘‘ کی بھرمار کیوں؟

ٹھیک ہے آپ سلمان خان ہیں لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ شاہراہِ قراقرم جیسی خطرناک پہاڑی سڑک پر ریس لگاتی لوکل بسوں کی طرح موٹر سائیکل چلاتے جا رہے ہیں اور گولیوں کی بارش کا ایک قطرہ بھی آپ کو چھو نہیں پا رہا، تھوڑا سا زخمی ہی کر دیتے لیکن نہیں کہ ایکشن ہیرو کو جسم پر کوئی چوٹ نہیں لگتی بلکہ دل پر لگا کرتی ہے۔ٹائیگر 3 یش راج فلمز کے جھنڈے تلے بننے والی ’جاسوسوں کی دنیا (Spy universe) پر مشتمل فلموں کی سیریز کی پانچویں قسط اور سلمان خان ہی کی فلم ’’ٹائیگر زندہ ہے‘‘ کا اگلا حصہ ہے۔ اس فلم میں دونوں ایجنٹس یعنی زویا (کترینہ کیف) اور ٹائیگر( سلمان خان) کو شادی شدہ دکھایا گیا تھا اور ان کا بیٹا ’جونیئر‘ بھی کہانی میں شامل تھا جو اب بڑا ہو چکا ہے۔اب حال میں ٹائیگر کو ایک ایجنٹ کی جان بچا کر واپس لانے کا مشن سونپا جاتا ہے جو ٹائیگر صاحب شاندار قسم کے انتہائی غیر حقیقی ایکشن دیکھاتے ہوئے مکمل کر لیتے ہیں۔بچا لیا جانے والا وہ ایجنٹ زخموں کی تاب نہ لا سکا اور مرتے وقت ٹائیگر کو یہ راز بتا گیا کہ زویا بطور ایجنٹ پاکستان کے لیے کام کر رہی ہے۔ شدید صدمے سے دوچار ٹائیگر اب زویا کی جاسوسی شروع کر دیتا ہے اور یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ یہ سارا پلان آتش رحمان کا ہے جس نے ان کے بیٹے ’جونئیر‘ کو ان کے فیملی ڈاکٹر کے ذریعے بیمار کر کے یرغمال بنایا اور زویا کو مجبور کیا کہ اس کا ساتھ دے۔فلم کی کہانی آدتیہ چوپڑا نے لکھی ہے جو یش راج فلمز کے مالک ہیں اور نئے لوگوں کو موقع دیتے ہیں، کاش اس بار بھی کسی نئے لکھاری کو ہی موقع دے دیتے، فلم میں شاہ رخ خان بطور مہمان اداکار نظر آئیں گے، اچھی بات یہ ہے کہ فلم میں پاکستان کو مکمل طور پر برا نہیں دکھایا گیا جیسا کہ فلم ’غدر 2‘ بالکل ہی پاکستان دشمنی پر بنائی گئی تھی، 300 کروڑ انڈین روپے کے بجٹ سے بننے والی یہ فلم اب تک کی یش راج فلمز کی سب سے مہنگی فلم ہے۔ 12 نومبر کو ریلیز ہونے والی ٹائیگر 3 اب تک پوری دنیا میں 183 کروڑ کما چکی ہے۔آئی ایم ڈی بی پر اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے 7.7 تک پہنچ گئی ہے جو پہلے دن اس سے زیادہ تھی۔ یہ ریٹنگ بھی شاید کترینہ کیف کے خاص ایکشن سین کی بدولت 7 پر رکی ہوئی ہے ورنہ ایکشن تو فلم میں ایسا ہے کہ انسان کوئی تامل فلم ہی دیکھ لے تو بہتر ہے۔کئی بھارتیوں کو ٹائیگر تھری فلم ہضم نہیں ہو پا رہی ہے، یقینی طور پر آپ کا جواب یہ ہوگا کہ یہ تخلیق حقیقی دنیا سے دور ایک ایسے ماحول اور کہانی کی عکاس ہوگی جس میں پیش کیے جانے والے واقعات کا تعلق، تصوراتی دنیا میں بھی ممکن نہیں جس میں تن تنہا ہیرو کئی ایک پر بھاری ہوگا، وہ بلا روک ٹوک دشمن ملک میں گھومتا پھرتا رہے گا اور کوئی کچھ نہیں کر پائے گا۔ وہ منصوبے بنائے گا اور کامیاب ہو گا لیکن کوئی بھی اس کا بال بیکا نہیں کر پائے گا۔فلم کی کہانی اور سکرین پلے پر بات کی جائے تو کئی مناظر منطق سے عاری ہیں جنہیں آپ فکشن کے طور پر تو دیکھ سکتے ہیں لیکن اگر ان کی منطق ڈھونڈیں گے تو سر پیٹنے کو دل چاہے گا۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس فلم کے ذریعے را کا امیج بہتر بنانے کی کوشش ہو رہی ہے کہ وہ تو امن کے لیے کوشاں رہتی ہے۔ اور تو اور، وہ اپنے دشمن ملک تک میں جمہوریت کی آبیاری کے لیے سرگرم رہتی ہے۔ طماضی میں اکا دکا فلم ہی پاکستان مخالف ہوتی تھی لیکن نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایک بڑی تعداد میں ایسی فلموں کی بھرمار کر دی گئی ہے۔یہاں ایک سنجیدہ نوعیت کا سوال یہ بھی ہے کہ کیا کبھی انڈین ہدایت کار اس بات کی کوشش کریں گے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان نفرت اور خلیج کو دور کرنے کے لیے اپنا کوئی کردار ادا کریں؟ کیا کبھی کوئی فلم ساز یا ہدایت کار دونوں ممالک کے درمیان یکساں مسائل غربت، تعلیم اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے مسائل پر مبنی تخلیقات کیلئے کیمرے کے پیچھے کھڑا ہونا پسند کرے گا؟