’’اداکارہ حنا خواجہ لڑکیوں کو ماؤں کے کردار ملنے پر نالاں‘‘
اداکارہ حنا خواجہ بیات نے ڈرامہ انڈسٹری میں لڑکیوں کو مائوں کے کردار ملنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 40 سال کی عمر میں مردوں کو کالج کے شاگرد کے کردار میں دکھایا جاتا ہے۔حنا خواجہ بیات نے ساتھی اداکاراؤں، صبیحہ ہاشمی ندا ممتاز کے ہمراہ مدیحہ نقوی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں تینوں اداکاراؤں نے شوبز سمیت دیگر معاملات پر کھل کر باتیں کیں، اداکاراؤں نے شکوہ کیا کہ وہ شوٹنگ کے وقت پر پابندی سے پہنچتی ہیں، جہاں وہ ہیرو اور ہیروئن کا کئی گھنٹوں تک انتظار کرتے ہیں اور جب مرکزی اداکار پہنچتے ہیں تو ان کے نخرے شروع ہو جاتے ہیں۔ندا ممتاز کا کہنا تھا کہ عام طور پر ہیرو اور ہیروئن 12 بجے آتے ہیں اور آتے ہی کھانے کی چیزیں مانگتے ہیں اور پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلے ان کے سین شوٹ کیے جائیں، پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں حنا خواجہ بیات نے بتایا کہ عثمان خالد بٹ ان کے روحانی بیٹے ہیں کیونکہ جب انہوں نے پہلی بار عثمان خالد بٹ کے ساتھ کام کیا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ ان کی والدہ کی طرح دکھتی ہیں، پھر انہوں نے انہیں اپنی والدہ کی تصویر بھی دکھائی، جسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گئیں۔پروگرام میں بات کرتے ہوئے ندا ممتاز نے بتایا کہ انہوں نے ڈراموں میں اداکاری کے فوری بعد فلموں میں کام کرنا شروع کردیا تھا، فلموں میں انہیں معاون کردار دیئے گئے اور ڈانس نہ کرپانے کی وجہ سے انہیں ہیروئن کا کردار نہیں مل سکا، انہیں 35 سال کی عمر میں ماں کا کردار دیا گیا تھا اور وہ کئی سال پہلے ہی ہمایوں سعید کی ماں کا کردار ادا کر چکی ہیں۔انہوں نے شکوہ کیا کہ ڈراموں میں اداکاراؤں کو 35 سال کی عمر میں ہی ماں کا کردار دیا جاتا ہے جبکہ لڑکوں کو 40 سال کی عمر میں بھی کالج کے شاگرد کا کردار دیا جا رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لیکن اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ بعض ڈراموں میں ادھیڑ عمر اداکاراؤں اور اداکاروں کو بھی یونیورسٹی کے شاگردوں کا کردار دیا جا رہا ہے۔