کیا اسرائیل، غزہ کے گیس ذخائر پر قبضہ چاہتا ہے؟

جس طرح امریکہ نے تیل کیلئے عراق جنگ شروع کی اسی طرح اسرائیل کی غزہ کے خلاف زمینی کارروائی کو 500 ارب ڈالر کے گیس ذخائر پر قبضہ کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا جا رہا ہے، تاکہ ان ذخائر کو یورپ تک پہنچایا جائے اور اس عمل میں اسرائیل کو امریکہ کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ناجائز صہیونی ریاست فلسطینی مسلمانوں کی زمین اور دیگر قدرتی وسائل کی طرح ’’غزہ گیس میرین فیلڈ ون اور ٹو‘‘ کو ہتھیانے کیلئے سرگرم ہے حالیہ دنوں میں اسرائیل نے واضح طور پر کہا کہ وہ غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے جا رہا ہے اور یہاں سے حماس یعنی غزہ کی حکومت کا خاتمہ کر کے علاقے کا انتظام خود سنبھالے گا جبکہ امریکہ نے اس معاملے کی پردہ پوشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔2021 ہی وہ سال تھا، جب پہلی بار غزہ کے ساحل سے 22 میل دور گہرے سمندر میں گیس کے بڑے ذخائر کی بازگشت سنی گئی، جون 2022ء میں یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان لیوی ایتھن فیلڈ سے گیس کی سپلائی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، برطانوی خاتون صحافی ریچل ڈونالڈ نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ یوکرین تنازعے کے بعد چونکہ روس نے یورپ کو گیس کی سپلائی بند کر دی تھی، اس لئے غزہ کی گیس کو متبادل پلان کے طور پر دیکھا جانے لگا۔عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ منصوبے سے محصور فلسطینی خطے کے حالات بدل سکتے تھے، ریونیو کا حصہ حماس کو بھی ملتا۔ جس پر اس کا فلسطینی اتھارٹی سے مصر کی ثالثی میں اتفاق ہوگیا تھا۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ بحیرہ روم سے مصر اور اسرائیل برسہا برس سے گیس نکال کر اایکسپورٹ کر رہے ہیں۔ اسرائیل قبضہ کرکے فلسطینی پانیوں میں موجود لیوی ایتھن اور تمر سمیت 6 فیلڈز سے گیس کی پیداوار کر رہا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس ضمن میں کئی روز تک قاہرہ میں مذاکرات ہوئے۔ جس میں فلسطینی اتھارٹی کے الفتح گروپ اور حماس نمائندوں نے بھی شرکت کی، گیس ذخائر کے تخمینے کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں خود اقوام متحدہ بھی ’غزہ گیس فیلڈ‘ پر اسرائیل کا واحد قانونی استحقاق تسلیم نہیں کرتا، اس پر اسرائیلی حکومت کے ذرائع نے 20 جون کو دعویٰ کیا کہ اس کا فلسطینی اتھارٹی اور حماس کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ طے پا گیا۔تاہم بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی نے ایک بیان جاری کیا کہ حماس کی جانب سے معاہدے کو تسلیم کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں لہٰذا تمام اسٹیک ہولڈرز کی رضا مندی شامل نہ ہونے کی بنا پر اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔حیران کن بات یہ ہے کہ جب صہیونی فوج غزہ میں داخل ہوئی تو 30 اکتوبر کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غیر قانونی طور پر غزہ گیس فیلڈ کے سروے کیلئے 6 کمپنیوں کو 12 لائسنس بھی جاری کر دیئے، یہ حالیہ دہائیوں کے دوران بحیرہ روم کے ساحل پر دریافت ہونے والے متعدد گیس ذخائر میں سے ایک سے فائدہ اٹھانے کا تازہ ترین منصوبہ تھا جس کا مقصد یورپ کو گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانا ہے، جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت تقریباً تمام ہی یورپی ممالک غزہ میں اسرائیلی درندگی پر خاموش ہیں۔

Back to top button