کیا جیلوں میں قید افراد الیکشن میں ووٹنگ کیلئے اہل ہوںگے؟

2024 الیکشن کے حوالے سے پاکستان میں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے، اور جیلوں میں قید افراد کے ووٹنگ میں حصہ لینے کے حوالے سے سوالات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کراچی سینڑل جیل عماد حسین چانڈیو نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’2024 کے عام انتخابات میں پہلی بار قیدیوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے جیل انتظامیہ رابطے میں ہے اور ووٹنگ کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہدایات کی روشنی میں پوسٹل بیلٹ کے لیے جیلوں میں قید افراد اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے، جیل حکام نے قیدیوں کو اس بارے میں آگاہی فراہم کی ہے اور ان سے شناختی کارڈ کی تفصیلات طلب کی ہیں، قیدیوں سے حاصل ہونے والی تفصیلات الیکشن کمیشن کو بھیجی جائیں گی جس کے بعد ضروری کارروائی ہوگی، عماد حسین چانڈیو کا کہنا تھا کہ جو بھی قیدی پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹر ہوگا اسے ووٹ کاسٹ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کراچی سینڑل جیل کے مطابق ’جیل کے کچھ قاعدے قانون ہیں، یہاں جرائم کے الزام میں یا سزا پانے والے افراد کو رکھا جاتا ہے، اس لیے جیل میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق پوسٹل بیلٹ کے ذریعے جیل میں صرف ووٹنگ ہوگی۔2017 کا الیکشن ایکٹ ملک میں موجود ہر پاکستانی شہری کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیتا ہے، الیکشن ایکٹ کا سیشن 26 یہ کہتا ہے کہ ہر وہ شہری جس کی عمر 18 برس ہو اور پاکستان کا شناختی کارڈ رکھتا ہو اسے ووٹ ڈالنے کا اختیار ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ کار کچھ مختلف ہو گا لیکن یہ عمل بہت آسان ہے، عام انتخابات کے موقع پر پولنگ سٹیشن پر عام ووٹ کے علاوہ پوسٹل بیلٹ یعنی ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے۔ جیلوں میں قید افراد بھی اسی پروسس کے تحت اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے، الیکشن کمیشن کے رول کے مطابق انتخابات سے 12 روز قبل ووٹرز کو اپنے حلقے کے ریٹرننگ افسر کو درخواست بھیجنا ہوگی جس کے بعد ریٹرننگ افسر ووٹنگ لسٹ میں اس درخواست کی تصدیق کرے گا، ووٹنگ لسٹ میں نام شامل ہونے کی صورت میں آر او ووٹر کو پوسٹل بیلٹ جاری کرے گا۔ آر او جیل انتظامیہ کو دو لفافے بھیجے گا جس میں ریٹرننگ افسر کا پتہ درج ہوگا۔قیدی جس بھی امیدوار کو ووٹ دینا چاہے گا وہ خفیہ طور پر ووٹ دے گا اور چھوٹے لفافے میں بیلٹ پیپر ڈالنے کے بعد اس لفافے کو بڑے لفافے میں بند کر کے آر او کے فراہم کردہ پتے پر بھیجنے کے لیے جیل انتظامیہ کو دے گا، جیل انتظامیہ قیدی سے لفافہ وصول کر کے ڈاک کے ذریعے آر او کو بھیجیں گے۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل عماد حسین کے مطابق کراچی کی صرف ایک جیل میں سات ہزار سے زائد مرد اور 225 سے زائد خواتین قیدی موجود ہیں، جامعہ کراچی کی شعبہ جرمیات کی پروفیسر نائمہ شہریار نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ہماری سوسائٹی میں جیل میں گئے افراد کو اچھا نہیں سمجھا جاتا جبکہ جیلوں میں قید کئی افراد ایسے ہوتے ہیں جن کا ٹرائل ابھی چل رہا ہوتا ہے۔ عدالتی نظام اور طویل کیس کی وجہ سے کئی افراد برسوں جیلوں میں رہتے ہیں، ایسے میں ووٹ ڈالنے کا بنیادی حق انہیں فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔‘انہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں قیدیوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کے موقع کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جانے انجانے میں جرائم کی راہ پر جانے والوں کو واپس لانے کیلئے انہیں معاشرے کے ساتھ جوڑے رکھنا ضروری ہے، اس بات کا حق انہیں پاکستان کا آئین و قانون بھی دیتا ہے۔

Back to top button