عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت 7 رہنماؤں کو رہا کردیا گیا

 سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کیلئےپہنچنے والی تینوں بہنوں عظمی، علیمہ اور نورین خان سمیت 7 حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو پولیس نے چکری انٹرچینج پر رہا کردیا۔

عمران خان سے ملاقاتوں کا دن ہے تاہم آنے والے رہنماؤں کو روک دیا گیا ہے۔ قائد حزب اختلاف عمر ایوب گورکھ پور ناکہ پہنچے جہاں پولیس نے انہیں روکا گیا۔

اڈیالہ جیل ملاقات کیلئےآنے پر پولیس نے عمران خان کی بہنوں، عمر ایوب، زرتاج گل، حامد رضا، نیاز اللہ نیازی اور دیگر کو ملنے سے روکا جس پر علیمہ خان اور بہنوں نے احتجاج کیا اور جانے سے انکار کیا تو پولیس نے انہیں اور اظہار یکجہتی کیلئے آنے والے 4 رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا۔

پولیس نے تینوں بہنوں سمیت 7 رہنماؤں کو قیدی وین میں ڈالا اور پھر نامعلوم مقام کی طرف گاڑی کو روانہ کیا، علیمہ خان نے حراست میں لیتے وقت کہا تھا کہ یہ ہمیں کہیں بیابان میں چھوڑ دیں گے مگر ہم پھر اُس وقت تک واپس آئیں گے جب تک یہ جیل میں نہیں ڈالتے اور ملاقات کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔

روکے جانے کے بعد عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہباز شریف سے بڑا جھوٹا کوئی نہیں، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی جو انہوں نے لگائی ہے کتنی دیر تک دے سکتے ہیں؟ روپے کی قدر کم ہونے سے ملک پر 14 ہزار چار سو پچاس ارب قرضہ بڑھا ہے مہنگائی کہاں جارہی ہے ابھی مزید مسائل کھڑے ہونگے۔

 خاتون رہنما زرتاج گل کو پولیس نے داہگل کے ناکے پر روک لیا اور جیل جانے کی اجازت نہیں دی۔ زرتاج گل نے میڈیا سے کہا کہ ہم نے ان سے کہا عدالتی احکامات اور جیل مینول کے مطابق ہماری آج ملاقات ہے مگر انہوں ںے اڈیالہ روڈ پورا بند کیا ہوا ہے تماشا لگایا ہوا ہے۔

صاحبزادہ حامد رضا اور نیاز اللہ نیازی کو بھی داہگل ناکہ پر روک لیا گیا اس پر حامد رضا نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا سوائے اس کے کہ ہم یہاں پُرامن طور پر آنے کی کال دیں، لارجر بینچ کے فیصلے آئے، کل چیف جسٹس نے سلمان صفدر کی ملاقات کا کہا لیکن نہیں ملنے دے رہے۔

عمران خان کی بہنیں ملاقات کے لیے داہگل ناکے پر بیٹھ گئیں جس پر پولیس نے زبردستی کارکنوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کو جگہ خالی کرنے کا کہہ دیا۔

ایس پی نبیل کھوکھر کی سربراہی میں پولیس کی اضافی نفری داہگل ناکے پر پہنچ گئی، پولیس کے شورشرابے سے پی ٹی آئی کارکن منتشر ہوگئے۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے ایک پلازا میں پناہ لے لی، پولیس کی بھاری نفری پلازا میں داخل ہوگئی ان میں خواتین پولیس بھی موجود تھیں، پولیس نے پلازا میں موجود خواتین کارکنوں کو باہر نکال دیا تاہم عمران خان کی بہنوں نے باہر آںے سے انکار کردیا۔

پولیس نے پلازا مالک کو طلب کرلیا، پلازا میں قائم دفتر کو فوری تالے لگانے کا حکم دیا، پلازا کا منیجر تالے لے کر پہنچ گیا۔

گورکھپور پولیس ناکے پر موجود اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو جیل کی طرف جانے سے پھر روک دیا گیا جس پر عمر ایوب موٹر سائیکل پر راستہ بدل کر جیل کی جانب روانہ ہوگئے اور تمام ناکے توڑ کر داہگل پہنچ گئے، عمر ایوب مقامی پلازا میں داخل ہوگئے جہاں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں اور زرتاج گل، حامد رضا خان، نیاز اللہ نیازی پہلے سے موجود ہیں۔ بعد ازاں عمرایوب اور علیمہ خان کے درمیان احتجاج سے متعلق مشاورت کی گئی۔

ایس پی صدر نبیل کھوکھر نے پی ٹی آئی رہنماوں کو پکڑ کر قیدی وین میں ڈالنے کا حکم دے دیا، جس کے بعد پولیس نفری پلازا کے اندرونی حصے میں گئی اور تینوں بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ خان، نورین خان، کزن قاسم نیازی سمیت سات افراد کر حراست میں لے لیا، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بچھر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا بھی حراست میں ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں سمیت 7 افراد کو قیدی وین میں ڈالا دیا گیا اور قیدی وین چکری انٹر چینج کی جانب روانہ ہوگئی۔

قیدی وین میں بیٹھنے سے قبل عمر ایوب نے کہا کہ یہ دیکھ لیں لیڈر آف دی اپوزیشن کو گرفتار کررہے ہیں، یہاں پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر، حامد رضا اور دیگر رہنما موجود ہیں، محسن نقوی کو میں نے قومی اسمبلی میں بیٹھنے نہیں دیا میں دیکھتا ہوں شہباز شریف کیسے آئے گا ہم ان کو اٹھا اٹھا کر بھگائیں گے۔

Back to top button