ترازو سیدھا نہیں ہو سکا، دہرا نظام انصاف نامنظور

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو توہین عدالت کے کیس میں 7 دن میں دوبارہ جواب جمع کرانے کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترازو سیدھا نہیں ہو سکا، دہرا نظام انصاف نامنظور۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کو فراہم کردہ ڈھیل اور سہولیات سے اور کچھ ثابت ہو نا ہو نواز شریف اور مسلم لیگ ن سے ہونیوالی ناانصافیاں اور زیادتیاں ایک بار پھر پوری قوم کے سامنے عیاں ہو گئیں۔ ترازو سیدھا نہیں ہو سکا۔

مریم نواز نے کہا اصل میں توہین کی سزا جج زیبا صاحبہ کو ہونی چاہیے جنھوں نے انصاف کر کے عمران خان کی شان میں گستاخی کی تھی، دوہرا نظام انصاف نامنظور۔

یاد رہے کہ آج 31 اگست 2022 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے عبوری جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے کر انہیں شوکاز نوٹس کا دوبارہ جواب جمع کرانے کا ایک اور موقع دے دیا ہے۔

دریں اثنا راجن پور کے علاقے چوٹی زیریں میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کے دوران مریم نواز نے کہا بھلے پنجاب میں ہماری حکومت نہیں ہے مگر سیلاب یہ دیکھ کر نہیں آتا کہ کس کی حکومت ہے،کسی صوبے میں ہماری حکومت ہو نہ ہو ہماری کوشش ہوگی کہ جو بھی گھر سیلاب میں ٹوٹ گئے یہ پانی میں مکمل تباہ ہو گئے ہیں وہ ہم دوبارہ بنا کر دیں۔

پنجاب پولیس کی سیاسی بنیادوں پر دو دھڑوں میں تقسیم

انہوں نے کہا کہ راجن پور میں میرا پہلا دورہ ہے جو اس آفت کی گھڑی میں کیا ہے جس کے لیے مجھے لندن سے اپنے والد نے فون کرکے بار بار تاکید کی کہ لوگوں کے پاس جائیں۔

انکاکہنا تھا نواز شریف، مسلم لیگ اور وزیر اعظم شہباز شریف سے جو بھی ہوگا ہم اس تکلیف کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کے لیے کریں گے تاکہ ان کی تکیلف دور ہو سکیں۔

لیگی نائب صدر نے کہا بھلے پنجاب میں ہماری حکومت نہیں ہے مگر سیلاب یہ دیکھ کر نہیں آتا کہ کس کی حکومت ہے، مگر کسی صوبے میں ہماری حکومت ہو نہ ہو ہماری کوشش ہوگی کہ جو بھی گھر سیلاب میں ٹوٹ گئے یہ پانی میں مکمل تباہ ہو گئے ہیں وہ ہم دوبارہ بنا کر دیں کیونکہ آج میں نے خود ان علاقوں کا دورہ کیا ہے جہاں سیلاب نے لوگوں کے گھر، زمینیں، مویشی ختم کردی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا میں نے آج کچھ بچے دیکھے جن کو جلد کی تکلیف ہو گئی ہے تو ہماری کوشش ہوگی کہ ان کو وقت پر دوائی ملے، علاج ہو اور گھر پر طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

Related Articles

Back to top button