گنڈا پور وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھائیں گے یا سیدھا جیل جائینگے؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے خیبر پختونخوا کی وزارت اعلیٰ کیلئے ’’بدزبان اور بدتمیز علی امین گنڈا پور‘‘ کو نامزد کر کے کسی قسم کی مفاہمت کی کی بجائے مزاحمتی اور جارحانہ پالیسی جاری رکھنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ تاہم دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ نے بھی عمران خان کا پکا علاج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور سمیت 9 مئی کو شرپسندانہ کارروائیوں میں ملوث روپوش نو منتخب پی ٹی آئی اراکین کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پیشرفت کے بعد علی امین گنڈا پور کے وزارت اعلیٰ سنبھالنے کی بجائے جیل یاترا کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی حلقوں مین علی امین گنڈا پور عمران خان کے انتہائی قریبی، قابل اعتماد اور ہارڈ لائنر تصور کئے جاتے ہیں جو عمران خان کی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے مفاہمت کی بجائے مزاحمت کو ترجیح دیں گے،بعض سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ علی امین گنڈا پور کی نامزدگی سیاسی حریفوں، اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے خلاف مزاحمت کا واضح پیغام ہے۔علی امین گنڈا پور کے وزیراعلی بننے کی صورت میں صوبے اورمرکز کے درمیان محاذآرائی بڑھنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہےجبکہ صوبے میں گورننس کے مسائل بھی جنم لیں گے۔

مبصرین کے مطابق علی امین گنڈاپور نے ہمیشہ مخالف سیاسی جماعتوں کے قائدین اورخواتین کے خلاف سخت اورنازیبا زبان استعمال کی ہے، 9مئی میں گرفتاری کے بعد رہا ہونے پر انہوں نے پی ڈی ایم جماعتوں کے خلاف انتہائی سخت زبان استعمال کرتے ہوئے غیرپارلیمانی جملوں کا استعمال کیا تھا ۔

علی امین کے خلاف ملک بھر میں 19کے قریب مقدمات درج ہیں جن میں انہیں اشتہاری بھی قراردیا گیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق گزشتہ روز انہوں نے حفاظتی ضمانت حاصل کی ہے تاہم ان کی کسی بھی وقت گرفتاری خارج از امکان نہیں ہے۔۔پارٹی ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور کی نامزدگی کے حوالے سے پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں تاہم پارٹی رہنماؤں نے اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عمران خان کے فیصلے کا احترام کریں گے۔

دوسری جانب سیکیورٹی اداروں نے نو مئی کے مقدمات میں مطلوب اشتہاریوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ جس کے بعد عام انتخابات میں منتخب ہونے والے 9 مئی کے اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیے حکمت عملی تشکیل دیدی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق 9 مئی کے حوالے سے درج  مقدمات میں ملوث 22 اشتہاری رہنماء 282 کارکن تاحال انتہائی مطلوب ہیں۔حالیہ الیکشن کے کامیاب امیدوار میاں اسلم اقبال ، علی امین گنڈا پور، امتیاز شیخ بھی نو مئی کے واقعات میں لاہور پولیس کو مطلوب ہیں۔ عدالت کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق اشتہاریوں کے روابط کا تعین کرنے کے لیے جیوفینسنگ ، موبائل ٹریکنگ اور آئی پی ایڈریس ٹریک کر لیے گئے ہیں۔ تاہم انتخابات میں سیٹ حاصل کرنے والے اشتہاریوں کی گرفتاری قانون کے مطابق عمل میں لائی جائے گی۔اشتہاریوں کی لوکیشن معلوم کرنے اور گرفتاری کے لیے ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی مدد لی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کو 6 اپریل 2023 کو پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں پہلے اسلام آباد پولیس اور بعد ازاں بھکر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔پی ٹی آئی رہنما کے خلاف گولڑہ پولیس میں حکومتی اتحاد کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے، سرکاری اہلکاروں کو دھمکیاں دینے اور عوام کو حکومت کے خلاف اُکسانے کا الزامات تھے۔ضلع ڈی آئی خان کے دو مقدمات میں اُن کو بری کر دیا گیا تھا، تاہم انہیں اسلام آباد اور پنجاب میں دائر مختلف مقدمات میں 6 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔علی امین گنڈا پور کو 13 اپریل 2023 کو پنجاب پولیس نے پنجاب آرمز آرڈیننس 2015 کی دفعات کے تحت بھکر میں درج ایک مقدمے میں گرفتار کر کے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔ بعد ازاں انہیں 4 مئی کو سکھر جیل سے رہا کیا گیا تاہم 9 مئی واقعات کے بعد علی امین گنڈا پور پھر روپوش ہو گئے تھے۔انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانولہ نے 9 مئی کو کینٹ پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پولیس کی استدعا پر مراد سعید، حماد اظہر اور علی امین گنڈا پور سمیت 51 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

Back to top button