پنجاب سے گندم کی خریداری میں کے پی حکومت پر خردبرد کاالزام

خیبر پختون خواہ حکومت کی جانب سے پنجاب سے خریدی جانے والی گندم کی خریداری میں بڑے پیمانے پر خرد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پنجاب سے بھیجی گئی گندم ناقص تھی لیکن اسکی پوری قیمت وصول کی گئی جس کے بعد کے پی کی جانب سے گندم خریداری کا سلسلہ منقطع کر دیا گیا ہے۔

عمران خان کی سازشوں کا شور بڑھتاجارہاہے،مریم اورنگزیب

 

زرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ میں گندم کی شفاف خریداری کہ تمام دعوے درے کے درے رہ گئے۔ پنجاب کا گندم مافیا بھی ناقص گندم سرکاری گوداموں میں پہنچا کر راتوں رات کروڑ پتی بن گیا جبکہ خیبر پختونخواہ کے زمیندار ذلیل و خوار ہوتے رہے۔ ایک حساس ادارے کی رپورٹ کے مطابق کے پی کے کوہاٹ روڈ ٹیکنیکل سرکاری گودام سے رشوت کے عوض پنجاب سے گندم کے لائے گے ٹرالرز کے کوالٹی ٹیسٹ پاس کیے گے۔ قوائد و ضوابط کے مطابق کوالٹی ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے فلور مل ایسوسی ایشن کے نمائندے، ضلعی انتظامیہ کے نمایندے، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور دیگرحکام کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔ مگر کے پی کے سرکاری گودام میں اس طریقہ کار پر عمل درامد نہیں کیا گیا اور رشوت کے عوض کوالٹی ٹیسٹ پاس کیے گئے۔ جمیل چوک سے لے کر ٹیکنیکل سرکاری گودام تک ہنجاب سے لائی گندم کے ٹرالوں کی لمبی قطاریں کھڑی ہیں۔ کے پی میں ایک ایسا مافیا بھی ہے جو 50 ٹرالے روزانہ سرکاری افسروں کے نام پر پولیس کے پروٹوکول میں گوداموں تک پہنچاتا یے۔ کے پی میں گندم کا سرکاری ریٹ فی من 4875 رقپے ہے جبکہ یہ مافیا چار ہزار روپے فی من کے حساب سے واردات ڈال رہا ہے۔ باقی 875 روپے کن کی جیبوں میں جا رہا ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب سے یہ گندم اس لیے خریدی گئی ہے کہ صوبے میں گندم کی پیداوار کم اور ضرورت زیادہ ہے اس لیے صوبائی حکومت نے ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پنجاب سے گندم کی خرید شروع کی۔ اسوقت کے پی میں گندم کاشت کرنے والے زمینداروں کی گندم گاڑیوں پر لدی سڑکوں پر دھکے کھا رہی ہے جبکہ پنجاب سے گندم خریدی جا رہی ہے چونکہ اس میں دیہاڑی لگ رہی ہے۔

Back to top button