کیا گنڈا پور اپنی حرکتوں سے اپنی حکومت گنوانے جارہے ہیں؟

تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت مشکلات کا شکار نظر آتی ہے جہاں ایک طرف وفاقی سے پیار کی پیبنگیں ڈالنے والے عمرانڈو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر عمران خان سمیت پارٹی قیادت نے عدم اعتماد کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے وہیں دوسری جانب گنڈاپور نے پارٹی قیادت کے چہیتے وزراء کو کارکردگی کے بہانے گھر بھجوانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزرا کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی کابینہ میں ردوبدل کا واضح اشارہ دیدیا ہے، لگتا یہی ہے کہ کچھ چہیتے وزرا خراب کارکردگی کے بہانے کابینہ سے باہر کردیے جائیں گے۔

باخبر ذرائع نے دعویٰ  کیا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کچھ وزرا کی کارکردگی سے بالکل بھی خوش نہیں اور کئی بار انہیں خبردار بھی کرچکے ہیں،ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین قریبی حلقوں سے کئی بار مشاورت کے بعد کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کر چکے ہیں اور جلد ہی وہ لاڈلے وزراء کی چھٹی کردینگے۔

پنجاب حکومت کا ہتک عزت قانون لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ناقص کارکردگی کی بنیاد پر 4 وزرا کی کارکردگی سے بالکل بھی خوش نہیں اور انہیں کابینہ سے فارغ کرنا چاہتے ہیں، اس ضمن میں وہ اپنی کابینہ میں شامل سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی لاڈلی واحد خاتون وزیر کی کارکردگی سے بھی خوش نہیں ہیں، اس کے علاوہ گنڈاپور صوبائی وزیر صحت، وزیر صنعت و تجارت، وزیر خوارک اور مشیر سماجی بہبود کو بھی فارغ کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔۔ذرائع کے مطابق وزیراعلی نے کابینہ ردوبدل کا فیصلہ فی الحال مؤخر کردیا ہے اور مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کے فیصلے تک موجودہ سیٹ اپ کو ہی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور خود بھی سخت دباؤ میں ہیں کیونکہ کارکنان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جاسکے ہیں، عمران خان کو جیل سے نکالنے کے لیے بھی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے اور ان کی ملاقاتوں پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو تحفظات ہیں۔ ’سب عمران خان کے جیل سے باہر آنےکا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ان کو حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔‘

دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی وفاقی وزراء کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس پر بھی ناراضی کا اظہار کیا ہے جبکہ پارٹی قیادت بھی علی امین گنڈاپور کی وفاقی وزراء سے ملاقاتوں اور مشترکہ پریس کانفرنس پر خوش نہیں۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وفاقی وزراء  کے ساتھ پریس کانفرنس کرنے سے پی ٹی آئی کے موقف کو نقصان پہنچا ہے۔ روز روز کی ملاقاتوں اور فوٹو شوٹ پارٹی بیانیہ کے لیے ٹھیک نہیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہاکہ صوبے کے حقوق اور بقایاجات کے حصول کے لیے وزیراعلیٰ کو اپنے موقف پر کھڑا ہونا پڑے گا ورنہ صوبے کے عوام کا نہ پیسا دیا جائے گا نہ ہی عوام اس سے خوش ہوں گے۔

دوسری جانب پارٹی کے اندر سے بھی علی امین گنڈاپور کی وفاقی وزراء  کے ساتھ ملاقاتوں اور پریس کانفرنس کرنے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔مرکزی قیادت کے علاوہ پنجاب کی قیادت کی جانب سے بھی علی امین گنڈاپور پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا موقف ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت ہماری طاقت بننے کے بجائے کمزوری بنتی جارہی ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب کی قیادت کا موقف ہے کہ وزیراعلیٰ کی پالیسیوں سے نہ صوبے کے عوام کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے اور نہ ہی تاحال پارٹی کی قیادت کو اس سے کوئی فائدہ ملا ہے۔پنجاب کی قیادت کا موقف ہے کہ وزیراعلیٰ کی پالیسی سے عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق بھی کوئی حکمت عملی مرتب نہیں ہوسکی جبکہ صوبے کے عوام کے بقایاجات بھی تاحال وفاق نے جاری نہیں کیے۔دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پنجاب اور مرکزی قیادت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ علی امین کا موقف ہے کہ ان کی پالیسی کی بدولت ہی پارٹی پر موجودہ مشکل حالات میں بتدریج کمی آئے گی۔

Back to top button