قانون سے کوئی بالاتر نہیں ادارے اپنی حدود میں کام کریں: جسٹس محسن کیانی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ اگر آپ ضرورت محسوس کریں تو دوبارہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔ ججز سمیت قانون سے کوئی بالاتر نہیں ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔

شاعر احمد فریاد کی اہلیہ عروج زینب کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی، درخواست گزار عروج زینب کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور سینئر صحافی حامد میر بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر عثمان گھمن بھی عدالت میں موجود تھے۔

احمد فرہاد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

 

درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری  عدالت میں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ضمانت مسترد کی ہے، ضمانت کی درخواست کو اعلیٰ فورم پر چیلنج کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کیا اس پر کوئی اور بھی پرچہ ہے؟ وکیل نے بتایا کہ پہلے ایک مقدمے کا بتایا گیا اور بعد میں ایک اور پرچہ درج ہونے کا بتایا گیا ہے۔

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ادارے اپنی حدود میں کام کریں، عدالتی کارروائی کے نتیجے میں وہ دو مقدموں میں چلا گیا جس کا خاندان متاثر ہو رہا ہے یہ ظلم کا ایک سلسلہ اور روز ہوتا ہے، قومی سلامتی کے معاملے پر عدالت ان کیمرا پراسیڈنگ اور اس کی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرے گی، معاملہ لارجر بینچ اس لیے بھجوا رہا ہوں کہ ایک جج کا موقف کچھ اور ہو تو دوسرے ججز بھی دیکھیں، ہوسکتا ہے کہ باقی ارکان اس سے متفق نہ ہوں کہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے سربراہان کو بلانا ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہیں  تو بیٹھنا ہے اور طے کرنا ہے کہ کون سی لائن ہے جسے کراس نہیں کرنا۔

Back to top button