سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اپیلوں پر لارجر بینچ کی تشکیل کےلیے معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت جاری ہے، سماعت دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آرڈیننس سے کام چلانا ہے تو پارلیمان کو بند کر دیں آرڈیننس لانا پارلیمان کی توہین ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم افغان پر مشتمل بینچ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل سکندر بشیر اور پی ٹی آئی  کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نےدلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 140 کے تحت الیکشن کمیشن نے ججز تعیناتی کےلیے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو 14 فروری کو خط لکھا، خط میں الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا ریٹائرڈ اور حاضر سروس ججز کے پینل کی لسٹ فراہم کی جائے، الیکشن کمیشن نے ٹربیونل کا نوٹی فکیشن اسی روز کر دیا تھا، راولپنڈی، بہاولپور ٹربیونل کا نوٹی فکیشن 26 اپریل کو کیا گیا۔

حکومت نے بالآخر پیپلزپارٹی کے تمام مطالبات مان لئے

 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آیا الیکشن کمیشن نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے بات کیوں نہیں کی؟، آئین میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ کسی جج سے ملاقات نہیں کرسکتے، ملاقات کرنے میں انا کی کیا بات ہے؟ دونوں ہی آئینی ادارے ہیں، الیکشن کمیشن متنازع ہی کیوں ہوتا ہے؟آپ لوگ الیکشن کرانے میں ناکام رہے، پریزیڈینسی جانے کا اتفاق ہوا تو الیکشن کمیشن بالکل سامنے ہے، الیکشن کمیشن کیسے صدارتی آرڈیننس بنارہا ہے؟پارلمینٹ کی توہین ہو گی۔

چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے پوچھا کہ کیا آرڈیننس کو چیلنج نہیں کیا؟  سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آرڈیننس کو لاہور، اسلام آباد ہائی کورٹس میں چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مختلف ہائی کورٹس کیوں؟ آرڈیننس تو پورے ملک میں لگے گا۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے 9 ججز مانگے تھے، 2 دیے گئے، الیکشن کمیشن کو 4 اپریل کو 6 جج دیے گئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ الیکشن ٹربیونل کےلیے آئین کیا کہتا ہے؟ پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، ہم قانون کی حفاظت کرتے ہیں، جس کا کام ہے اسے کرنے دیا جائے ایک میٹنگ میں بیٹھ کر سب طے کیا جاسکتا ہے، آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں ہوا اس لیے نوٹس نہیں کرسکتے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے؟ جس پر وکیل سکندر بشیر نے بتایا کہ فیصلہ قانون کے مطابق ہے تاہم بتانا چاہ رہا ہوں کہ ہائی کورٹ نے کیا کیا۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ معطل کرنے کی الیکشن کمیشن کی اپیل مسترد کرتے ہوئے لارجر بینچ بنانےکےلیے معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھجوا دیا۔

Back to top button