پنجاب اسمبلی :اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی ایک دوسرے پرتنقید

پنجاب اسمبلی میں بجٹ پربحث کے دوسرے روز اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے کو شدید تنقید کانشانہ بناڈالا۔

پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر دوسرے روز بحث جاری رہی، ارکان بجٹ سے زیادہ سیاسی طورپر ایک دوسرے کو ہدف تنقید بناتے رہے، اپوزیشن ارکان اسمبلی کاکہناتھاکہ حکومت نو مئی بھولنے کو تیار نہیں احتجاج کی کال دیتے ہیں تو دفعہ 144نافذ کر دی جاتی ہے۔

 ایوان میں تاخیر سے پہنچنے پر وزیر خزانہ بھی خوب تنقید کی زد میں رہے وزیر خزانہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اجلاس ایک گھنٹہ کےلئے ملتوی کرنا پڑ گی۔

 پیپلزپارٹی والے مطالبات نہ مانے جانے پر اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی دھمکی دیتے رہے۔

 حکومتی ارکان نے بھی اپوزیشن کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

 اپوزیشن کی وزیر خزانہ پر کڑی تنقید ڈپٹی سپیکر بھی برہمی کااظہار کئے بغیر نہ رہ سکے۔

 اپوزیشن کاکہناتھاکہ ایوان میں حکومت کے دو ارکان ہیں جس کو بجٹ کی کہانی سنائیں۔

 ڈپٹی سپیکر کاکہناتھاکہ واضح طورپر رولنگ دے چکا ہوں اجلاس بروقت شروع ہوگا پتہ نہیں حکومت کی جانب سے غیر سنجیدگی دکھائی جا رہی ہے،

ایک گھنٹے بعد وزیر خزانہ ایوان میں پہنچے تو بجٹ بحث کا آغاز ہوا۔

 اپوزیشن ارکان کاکہناتھاکہ پنجاب کسی کی جاگیر نہیں کسی کو زیادہ تو کسی کو زیادہ ترقیاتی سکیمیں دی گئیں اپوزیشن کے حلقہ ہی نظر انداز کر دئیے گئے، پولیس کو تو بس ہماری گرفتاریوں پر لگا دیا گیا ہے حکومت نو مئی سے باہر آنے کو تیار نہیں، ہمیں یہودی لابی کہنے والے آج یہودی پروڈکٹ کا بائیکاٹ نہیں کررہے کہ کہیں سیاسی ابو غصہ نہ کر جائیں، خواجہ سراء ن لیگ کا ملٹری ونگ ہیں اس حکومت میں اتنی جرات نہیں نو مئی پر جوڈیشل کمیشن ہی بنا دیں، کسانوں کو کچلا گیا، صحافیوں کی زبان بندی کی گئی، ہر مرتبہ شریف برادران ہی حکمران کیوں بنتے ہیں، پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ ہی ختم ہونے کو نہیں آ رہا لگتا ہے پولیس کو ایک سو ستاسی ارب اس لئے دیے گئے۔

حکومتی ارکان کاکہناتھاکہ بجٹ تقریر میں ہلڑ بازی کی گئی ایک تھا جب پیرنی کے گھڑوں سے وزیر اعلی کی پرچی نکلتی تھی اور فرح گوگی اے سی ڈی سی لگاتی تھی، حکومتی ارکان نے اپوزیشن قیادت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ مریم نواز نے شہبازسپیڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، پی ٹی آئی والے اچھلنا کودنا چھوڑ دیں اور صوبے کو ترقی کرنے دیں۔

پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی ممتاز چانگ نے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے مسائل کو حل کیا جائے یا پھر ہمارے ضلع کو سندھ میں شامل کردیں، مریم نواز ہمارے مسائل حل نہ کر سکیں تو میں بھی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ جائوں گا، میں پچاس ایکٹر ذاتی زمین دینے کو تیار ہوں حکومت میرے حلقہ میں یونیورسٹی کا کیمپس بنا دے۔ بجٹ پر ہفتہ کے روز بھی بحث جاری رہے گی۔

 وقت مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کااجلاس ہفتہ کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

Back to top button