بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو سالانہ 15 ارب کی مفت بجلی دی جاتی ہے: پاور ڈویژن

سیکرٹری پاور ڈویژن نے انکشاف کیاہےکہ بجلی کمپنیوں کےایک لاکھ 90 ہزار ملازمین کو سالانہ 15 ارب کی مفت بجلی دی جاتی ہے۔

سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سیکرٹری پاور ڈویژن نے آئی پی پیز اور بجلی کےمعاملات پر بریفنگ دی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نےبتایا کہ ہماری انڈسٹری کی بجلی طلب 25 فیصد ہےاور ہماری انڈسٹری کی کھپت مزید کم ہوتی جارہی ہے،ہمارا 10 سے 11 ہزار میگاواٹ لوڈ پنکھوں کاہے جب کہ سردیوں میں لوڈ 11ہزار میگاواٹ تک ہوتا ہے۔

ایجنسیوں کی ایما پر ایف بی آر کے افسران کو عہدوں سے ہٹایا جاتا ہے : ایف بی آر

سیکرٹری پاور نےبتایا کہ گزشتہ سال انڈسٹری سے 244 ارب لےکر گھریلوصارفین کو دیےگئے، 400 یونٹس والےڈھائی کروڑ صارفین کو 592 ارب سبسڈی دی جاتی تھی جو اب 692 ارب روپے تک ہوگئی ہے۔سیکرٹری پاور ڈویژن کےمطابق مفت بجلی صرف بجلی کمپنیوں، واپڈا ملازمین کو ملتی ہے، بجلی کمپنیوں کےایک لاکھ 90 ہزار ملازمین کو سالانہ 15 ارب کی مفت بجلی دی جاتی ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نےکہا کہ اگر ایک پلانٹ سارا سال بند رہا تواس کو پھربھی ادائیگی کریں گے،ہم اس لیے پلانٹس نہیں چلاتے کہ وہ وارے نہیں آتا، اس کی بجلی اتنی مہنگی ہےہم صرف کیپسٹی پیمنٹ ہی دیتے ہیں، اس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ آئی پی پیز  ایک اژدھا بن چکا ہے اور لوگ سڑکوں پر ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ہماری کمپنیوں کے پاس رئیل ٹائم ڈیٹا دستیاب نہیں، کمپنیوں میں ایڈوانس میٹرنگ کےباعث قابل اعتماد ڈیٹا آسکے گا، آئی پی پیز سے اگر 5 روپے بھی نکل سکےتو عوام کو ریلیف دیں گے،بجلی چوری کا اختتام نجکاری اور ڈیجیٹیلائزیشن سےہوگا۔

Back to top button