چیف جسٹس کو ایکسٹیشن دی بھی گئی تو وہ قبول نہیں کریں گے : رانا ثناء اللہ

وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کا کہناہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹیشن دی بھی گئی تو وہ قبول نہیں کریں گے ۔

سینئر رہنما مسلم لیگ ن اور وزیر اعظم کےمشیر رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ کسی جج کےبارے یاخلاف بات نہیں کرتا،تمام ججز قابل احترام ہیں،عدالتی نظام میں تبدیلیاں ہونی چاہئیں،عدالتی نظام میں انتظامی مشینری اوربعض لوگوں نےنظام روکا ہواہے ۔ان کا کہناتھا کہ ججز کی تعداد بڑھانےکا بل حکومت کی طرف س پیش نہیں ہوا، حکومت کی منشاہوئی تو بل آگےچلے گا ورنہ واپس ہوجائے گا،حکومت کو ججز کی تعداد کابل پیش کرناہوتا تو خود پیش کرسکتی تھی۔

سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ

رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ ہائی کورٹ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سال ہےجب کہ سپریم کورٹ کےججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہے ،3 سال کاوقت لینے کےلیے ہرجج ہائی کورٹ سےسپریم کورٹ آناچاہتا ہے، نمبر ون والےکو نہیں لایاجاتا ، نمبر ٹو،تھری اور 4 والےکو لایا جاتا ہے۔ان کا کہناتھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سےمتعلق کوئی بات نہیں،انہیں توسیع دی بھی گئی توقبول نہیں کریں گے، پچھلی بار چیف جسٹس کا نوٹی فکیشن 2 سے 3 مہینے پہلےہوا تو تنقید کی گئی، نئے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کااعلان وقت پرہوگا ۔

Back to top button