”ووٹ کو عزت دو“بیانیہ ختم ہونے پرن لیگ چھوڑی،شاہد خاقان

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اس ووٹ کو عزت دو سے ہٹ گئی۔پھر میں اس جماعت کے عہدے پر نہیں رہ سکتا تھا۔

 عوام پارٹی پاکستان کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا مقامی یوٹل میں نجی میڈیا گروپ کے زیراہتمام فورم سے گفتگو کرتے ہوئے  کہنا تھاکہ میں 88 میں سیاست میں آیا۔میرے والد نے سیاست میں نام بنایا۔میں بیرون ملک سے آیا تو ٹکٹ نہیں ملا اس لئے آزاد الیکشن لڑا۔1988میں پیپلزپارٹی اقتدار میں آ رہی تھی۔میری بے نظیر بھٹو سے ملاقات کروائی گئی۔اس سے قبل میں نواز شریف سے مل چکا تھا۔اور میں انہیں کہہ چکا تھا کہ میں آپ کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا کیونکہ میں نے آپ کیخلاف الیکشن لڑا ہے۔لیکن میں نے انہیں کہا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔نصیر اللہ بابر کے ساتھ بینظیر کو ملا تو انہیں کہا کہ 109 ووٹ چاہیئں۔اگر آپ کے پاس 108 ووٹ ہوئے تو میں 109 واں ووٹ بنوں گا۔میں نے اس دور میں کھڑے ہو کر بینظیر کیخلاف ووٹ دیا حالانکہ اس دور میں آئی جے آئی کے 22 اراکین نے بینظیر کو ووٹ دیا تھا۔

شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ مجھے چوائس کرنی تھی کہ کسی نا کسی جماعت میں شامل ہونا ہے۔نواز شریف کی 90 کی پالیسیاں بہت اچھی تھیں۔میں 2023 تک مسلم لیگ کی سیاست اور قیادت کو دوسروں سے بہترسمجھتا تھا۔سیاستدان شیشے کے گھر میں رہتا ہے۔مجھ پر تنقید کرنے کا حق صرف اور صرف نواز شریف کو ہے۔نواز شریف سے ذاتی تعلق ہے اور میں مشکل ترین وقت میں ان کے ساتھ رہا ۔میں نے کبھی ان سے وزارت نہیں مانگی۔35سالہ  سیاست میں 20 سال اپوزیشن میں رہے۔5سال اقتدار اور اس سے پہلے اپنی جماعت کی اندرونی اپوزیشن میں رہا۔جماعتوں کے اندر بھی اپنی رائے دینا مشکل ہوتا ہے۔جماعت کے فورم پر لیڈر سے ڈس ایگری کرنا سیاست میں سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے۔میں نے کبھی خوشامد نہیں کی جس کی گواہی سب ساتھی دے سکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نےکہاکہ مجھے وزارت عظمی کی آفر ہوئی تو اس اجلاس سے قبل مجھے بالکل نہیں پتہ تھا۔2018کے انتخابات  میں  مجھے ہروایا گیا جس کی میں نے پرواہ نہیں کی۔مجھے کہا گیا کہ اس نمبر پر بات کر لیں تو آپ کو جتوا دیا جائے گا لیکن میں نے انکار کر دیا۔ای ڈی ایس پی نے مجھے بعد میں بتایا کہ اس نے 36 ہزار ووٹ تبدیل کر کے ہروایا۔نواز شریف کے کہنے پر میں لاہور سے الیکشن لڑا۔میں نے 2018 کے بعد 4 سالوں میں کبھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں کیا۔

قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کل پیش ہونے کاامکان

شاہد خاقان نے مزید کہاکہ  جیل میں کوئی قیامت نہیں آ جاتی۔میرے لئے اڈیالہ جیل میں علیحدہ سیل تیار کیا گیا۔سزائے موت اور توہین رسالت کے مجرموں کے درمیان مجھے قید رکھا گیا۔لیکن وہ وقت بھی گزر گیا۔ہمیں ووٹ کو عزت دو کی سیاست دی گئی جسے عوام نے قبول کیا۔ہم جب راستے سے ہٹے تو میں نے کوشش کی کہ جماعت کی قیادت کو سمجھاوں۔

Back to top button