انڈین ٹیم کے انکار کے بعد پاکستان کا بھی سینگ پھنسانے کا فیصلہ

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے زیر اہتمام فروری میں ہونے والی آئی سی سی چمپئنر ٹرافی میں شرکت کے لیے بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد پاکستان کی جانب سے بھی سخت ترین موقف اپنا لیا گیا ہے اور حکومتی سطح پر طے کر لیا گیا ہے کہ ردعمل کے طور پر پاکستانی ٹیم کو بھی چیمپینز ٹرافی کے دوران اور اسکے بعد بھی بھارت کے ساتھ کہیں بھی کسی ٹورنامنٹ میں کوئی میچ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ تحریری طور پر آئی سی سی کو حکومت پاکستان کے اس موقف سے اگاہ کرنے جا رہا ہے جس کے بعد چیمپینز ٹرافی کا انعقاد خطرے میں پڑنے کا امکان ہے۔
محسن نقوی نے وفاقی حکومت کو آگاہ کردیا
آئی سی سی کی جانب سے بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کیے جانے کے بعد چیئرمین کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو وفاقی حکومت کی جانب سے جوابی طور پر یہ تجویز دی گئی ہے کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہیں آتی تو آئی سی سی سے کہا جائے کہ وہ اس کی جگہ سری لنکن ٹیم کو چیمپینز ٹرافی میں شرکت کے لیے بلوا لے تاکہ آٹھ ٹیمیں پوری ہو جائیں۔ تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئی سی سی نے کرنا ہے جس پر بھارتی کرکٹ بورڈ کا کافی زیادہ اثر رسوخ ہے۔
بھارت تحریری طورپرآگاہ کرے،محسن نقوی
ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی کرکٹ بورڈ بھارتی انکار کے بعد حکومتی ہدایت کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے مطالبہ کرے گا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ چیمپینز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے کی ٹھوس وجوہات بارے تحریری طور پر آگاہ کرے۔ یاد رہے کہ ائی سی سی قوانین کے مطابق کوئی بھی کرکٹ ٹیم کسی ٹورنامنٹ میں شرکت سے تب ہی انکار کر سکتی ہے جب متعلقہ حکومت اپنی ٹیم کو ایسا کرنے سے روک دے۔ دراصل چیمپئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998 میں منعقد ہوا تھا، اسے منی ورلڈ کپ بھی کہا جاتا ہے، ایونٹ میں آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سرفہرست 8 ٹیمیں شرکت کرتی ہیں، جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
قانون کے مطابق اگر کوئی بھی ٹیم کسی بھی وجہ سے شیڈول آئی سی سی ایونٹ کھیلنے سے انکار کر دیتی ہے تو آئی سی سی کسی بھی ملک کو میزبان ملک کا دورہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔ تاہم، قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ٹاپ 8 میں سے کسی بھی ٹیم کے انکار کی صورت میں رینکنگ میں موجود نویں نمبر کی ٹیم کو مدعو کرے جو قانون کے مطابق خود بخود اس ایونٹ کھیلنے کی اہل ہوجاتی ہے۔ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ 2023 میں نویں نمبر پر سری لنکا کی ٹیم موجود تھی، یعنی بھارت اگر انکار کردیتا ہے تو سری لنکا کو مدعو کیا جاسکتا ہے لیکن یہ فیصلہ آئی سی سی کے لیے اتنا بھی آسان نہیں ہوگا کیونکہ بھارت آئی سی سی کو ریونیو دینے والا سب سے بڑا بورڈ ہے۔
یاد رہے کہ 1996 کا آئی سی سی ورلڈ کپ پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی مشترکہ میزبانی میں کھیلا گیا تھا جس میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ایونٹ کے دوران میں سری لنکا جانے سے انکار کردیا تھا، منسوخ شدہ دونوں مقابلوں میں میزبان ٹیم کو فاتح قرار دے دیا گیا تھا۔
بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد حکومتی کی جانب سے کرکٹ بورڈ کے چئیرمین محسن نقوی کو کہا گیا ہے کہ اگر انڈین ٹیم پاکستان نہیں آتی تو پاکستانی ٹیم بھی آئندہ کسی آئی سی سی ایونٹ میں انڈین ٹیم سے نہیں کھیلے گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پی سی بی کو تجویز دی ہے کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار نہیں تو کسی اور ٹیم کو مدعو کرنے پر غور کیا جائے۔ حکومت نے بورڈ کے چئیرمین کو کہا ہے کہ پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے حکام کو اعتماد میں لے کر دیگر بورڈز سے بھی رابطہ کرے اور بھارت کے انکار کی صورت میں سری لنکا یا ویسٹ انڈیز کو بلانے کے لیے کام کیا جائے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے اپنی ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے کے فیصلے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو آگاہ کر دیا تھا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا موقف یے کہ بھارتی ٹیم کو اپنی حکومت کی جانب سے پاکستان جانے کی اجازت نہیں ملی، لہازا آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025 ہائبرڈ ماڈل کے تحت کروائی جا سکتی ہے جس میں انڈیا اپنے میچز کسے تیسرے نیوٹرل ملک میں کھیلے گا۔ آئی سی سی نے ایک مختصر ای میل کے ذریعے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
تاہم دوسری جانب، پاکستان نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمئنز ٹرافی 2025 کے لیے اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی اور کسی بھی قسم کا ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں ہو گا، حکومت پاکستان نے سوال اٹھایا ہے کہ جب ساری ٹیمیں پہلے بھی پاکستان آ چکیں اور اب بھی آنے کو تیار ہیں تو بھارت کیوں نہیں آئے گا؟ واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
پاکستان نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بھارت کے تمام میچز لاہور میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، لاہور میں واہگہ بارڈر کی وجہ سے میچز رکھے گئے ہیں تاکہ بھارتی شہری ان میچز میں آسانی سے شرکت کر سکیں اور اگر بھارتی ٹیم چاہے تو روزانہ میچ کھیل کر واہگہ بارڈر کے راستے واپس انڈیا چلی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم واقعی پاکستان نہ آئی تو پاکستانی ٹیم کا بھی بھارت کے ساتھ کسی نیوٹرل ملک میں چیمپینز ٹرافی کا کوئی میچ کھیلنے کا ایک فیصد بھی امکان موجود نہیں۔