اے این پی نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کوشرمناک قرار دیدیا

اے این پی کے صدر ایمل ولی خان نے مخصوص نشستوں کافیصلہ 8 فروری کے انتخابات میں ہونے والی خرید و فروخت سے بھی زیادہ شرمناک ہے۔

اپنے بیان میں ایمل ولی خان نے وزیراعظم کی جانب سے سابقہ قبائلی اضلاع کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی میں نامزد چیئرمین کو تو اے این پی شانگلہ کا صدر بھی تسلیم نہ کرے، وہ قبائلی عوام کی نمائندگی کیسے کر سکتا ہے؟ پنجاب سے لائے گئے افراد پختون روایات اور قبائلی علاقوں کے مسائل کو کیسے سمجھ سکتے ہیں؟

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر 25ویں آئینی ترمیم سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی گئی تو وہ ایسی کسی حد بندی یا تقسیم کو نہیں مانیں گے۔ "ہم نے 18 جانوں کی قربانی دی، لیکن ریاست کی خاموشی تشویشناک ہے، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ ایک سانحہ ہے،” ایمل ولی خان نے کہا۔

اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ "جو ہیلی کاپٹر سیلاب زدگان کے لیے نہیں آیا، وہ وی آئی پیز کو لینے آ گیا۔ ہمیں صرف دریا، پہاڑ اور میدان ملے، جبکہ ریاست ہماری زمین اور وسائل لے گئی۔ اب ہم اپنے وسائل پر ایسے لڑیں گے جیسے یہ باپ کی میراث ہو۔”

انہوں نے 18ویں ترمیم پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے کو مسترد کرتے ہوئے اسے اسفندیار ولی خان کا حاصل کردہ حق قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر 25ویں آئینی ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو اے این پی پوری قوت سے اس کی مخالفت کرے گی۔

مخصوص نشستوں پر تنقید کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ "اگر آپ انہیں لا چکے ہیں تو اب مخصوص نشستیں بھی دے دیں۔ 93 ایم پی ایز انہیں دے دیے گئے، کیونکہ ہر سیٹ کو وردی والے افراد نے مینج کیا، اور اس کے بدلے پختونخوا سے اربوں روپے کی قیمت وصول کی گئی۔”

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ "اگر میرے استعفے سے نظام درست ہوتا ہے تو میری نشست لے لو، ہم اقتدار کے لیے نہیں بلکہ اپنے آئینی اور عوامی حقوق کے لیے میدان میں ہیں۔”

Back to top button