آئی ایم ایف کی ایک اورشرط پوری،افسران کے اثاثے پبلک کرنےکافیصلہ

وفاقی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ  کی ایک اور اہم شرط پوری کرتے ہوئے گریڈ 17 اور اس سے بالا تمام سرکاری افسران کے اثاثے عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، سرکاری افسران اب اپنے اور اپنے اہل خانہ کے ملکی و غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات ڈیجیٹل طریقے سے فائل کریں گے۔ ان اثاثوں کی معلومات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ذریعے عوامی سطح پر دسترس میں ہوں گی، تاہم افسران کی ذاتی معلومات کی رازداری کو برقرار رکھا جائے گا۔

اس ضمن میں صدرِ مملکت کی منظوری کے بعد سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذریعے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو بھی ارسال کر دیا گیا ہے۔

ترمیم کے تحت سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں سیکشن 15-A شامل کیا گیا ہے، جو اثاثہ جات کی شفافیت اور رپورٹنگ سے متعلق ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت پہلے ہی عوام پر اضافی مالی بوجھ ڈال چکی ہے۔ ایندھن کی قیمتوں پر پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے نام سے نیا ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس کے تحت پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر فی لیٹر 2.5 روپے کا نیا لیوی نافذ کیا گیا ہے۔

Back to top button