مریم نواز کی تصویری تشہیر یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ

وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے ٹی وی اور اخبارات میں اپنی حکومتی کارکردگی کی تشہیر پر صرف پچھلے ایک برس میں 7 ارب روپے خرچے جانے کے بعد لگنے والی اعتراضات اور عدالتی حکم نامے کو ختم کروانے کے لیے پنجاب حکومت نے قانون سازی کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے سرکاری پراجیکٹس کے تشہیری اشتہارات میں وزیر اعلی مریم نواز کی تصویر کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ اس قانون کے تحت حکومت کے تشہیری معاملات کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس نئے قانون کا مسودہ پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دیا ہے۔ خیال رہے کہ پنجاب حکومت وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی تصویر کے ساتھ اربوں روپے کے اخباری اور ٹی وی اشتہار چلانے کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔ خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر غیر معمولی اشتہاری مہم کو اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے تیسرے دوسرے دورِ حکومت میں سپریم کورٹ کے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا تھا جس کے تحت انہوں نے سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے ٹیکسوں سے اکٹھے ہونے والی رقم کسی ایک فرد کی ذاتی تشہیر پر لگانا جائز نہیں ہے۔ تاہم موجودہ پنجاب حکومت اپنے ہر اشتہار میں، حتی کہ کوڑا اٹھانے والے کنٹینر پر بھی، مریم نواز کی تصویر لگاتے ہوئے اس عدالتی حکم کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔
ایک جانب وزیر اعلیٰ پنجاب کی تشہیری مہم کو ذاتی نمائش اور سرکاری وسائل کا استحصال قرار دیا جا رہا ہے تو دوسری جانب حکمران جماعت اسے ترقیاتی اقدامات سے متعلق عوامی آگاہی مہم کا نام دے رہی ہے۔ لیکن عوامی حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا مشکل معاشی حالات میں سرکاری فنڈز سے سیاسی رہنماؤں کی ذاتی تشہیر جائز ہے اور کیا بے تحاشہ مسائل کی موجودگی میں ایسی مہنگی ترین اشتہاری مہمات سے عوام کی رائے کو اپنے حق میں بدلا جا سکتا ہے؟ ناقدین کا کہنا ہے کہ سرکاری اشتہارات حکومت کے پاس ہونے ہی نہیں چاہئیے کیونکہ حکومتیں ان کا منصفانہ استعمال نہیں کرتیں بلکہ اسے سچ کو روکنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔
ناقدین کے مطابق ہر منصوبے کو اپنا نام دینا اور ہر جگہ اپنے نام کی تختی لگانا اور ہر منصوبے کے ساتھ اپنی تصویر چلوانا اچھا رجحان نہیں۔ ان کے بقول، امیج بلڈنگ کا درست طریقہ یہ ہے کہ پہلے بلڈنگ ٹھیک کی جائے پھر اس کی اطلاع عوام کو دی جائے۔ پنجاب میں مریم نواز کی حکومت ایک روپے کا کام کرتی ہے لیکن اس کی تشہیر پر 99 روپے لگا دیتی ہے۔ تاہم پنجاب حکومت نے ان اعتراضات کو رد کرتے ہوئے مریم نواز کی تشہیری مہم کو تصویر سمیت یقینی بنانے کے لیے ایک نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئے قانون کے مسودے کے تحت حکومت کو یہ مکمل اختیار ہو گا کہ وہ کسی بھی سرکاری پراجیکٹ کی تشہیر کسی بھی پلیٹ فارم یعنی ٹی وی، اخبار یا پھر ڈیجیٹل میڈیا پر اپنی مرضی سے کر سکتی ہے۔ اسی طرح کسی بھی سرکاری پراجیکٹ کا نام رکھنے اور کسی کی بھی تصویر لگانے کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہو گا۔
اس قانون کا نام ’پنجاب عوامی آگاہی و معلومات ترسیل بل 2025‘ رکھا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے اور گورنر کے دستخط کے بعد یہ بل ایکٹ میں تبدیل ہو جائے گا۔ قانون کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی عدالت چاہے وہ سول کورٹ ہی کیوں نہ ہو، اس ایکٹ کے تحت پیدا ہونے والے کسی بھی مسئلے کو سُننے کا اختیار نہیں رکھتی۔ اسی طرح کوئی سرکاری افسر و اہلکار جس نے اس قانون کے تحت اپنا اختیار استعمال کیا ہو گا، اس کے خلاف کسی بھی قسم کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔‘
لیکن اس بل کو اپوزیشن کی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر کہتے ہیں کہ ’یہ تو سیدھی سیدھی ڈکیتی پر اُتر آئے ہیں۔ یعنی عوام کے پیسے پر کوئی سوال ہی نہ اُٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم تو پہلے ہی کہتے ہیں کہ یہ ٹک ٹاک کی حکومت ہے ان کا کام ہر وقت اشتہار چلانا ہی ہے۔ جب ٹک ٹاک اکاؤنٹ چل رہے ہیں تو ان کو اتنی زیادہ تشہیر کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟‘ ملک احمد بھچر نے کہا کہ ’اس حکومت کی جڑیں عوام میں بالکل نہیں ہیں اس لیے انہیں بار بار اپنے آپ کو بھی اشتہار چلا کر یقین دلانا پڑتا ہے کہ حکومت ان کی ہے اورلوگ ان سے خوش ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ یہ لوگوں کے پاس جانے کے قابل نہیں ہیں اس لیے اپنے آپ کو تسلّی دینے کا واحد راستہ ان کے پاس ساٹھ ساٹھ صفحوں کے اشتہارات دینا ہی ہے۔‘
دوسری جانب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری اپوزیشن کی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اپوزیشن کا صرف ایک ہی ہتھیار ہے اور وہ ہے پراپیگنڈہ۔ انکا کہنا یے کہ ’ہم کچھ بھی نہیں کر رہے صرف اس سیکٹر کو ریگولیٹ کر رہے ہیں تاکہ ہر چیز شفاف طریقے سے ہو اور سب کے سامنے ہو۔ حکومت کو اپنے پراجیکٹس کی تشہیر کرنے کا قانونی حق ہے۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے جس کو پیچیدہ بنایا جا رہا ہے۔ ‘ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کو کبھی توفیق ہی نہیں ہو عوام کے لیے کام کرنے کی، انہیں کیسے اس بات کا اندازہ ہو گا کہ ان کاموں کو عوام میں اُجاگر کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ وہ کام خود اہم ہوتے ہیں۔