عمران کے ملٹری سیکرٹری نے انکے خلاف گواہی دی یا حق میں؟

عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس میں ان کے ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کی جانب سے عدالت میں انکے خلاف گواہیوں کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے یہ دعوی کر دیا ہے کہ ان کے وکلا نے ان گواہوں کو عدالت میں جھوٹا ثابت کر دیا تھا، عمران خان کا کہنا یے کہ یہ کیس بوگس ثابت ہونے کے باوجود ان کے خلاف ٹرائل جاری ہے اور انہیں سزا دینے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے یہ سفید جھوٹ بھی بول دیا ہے کہ انکے سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر احمد اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے بھی عدالت میں تصدیق کی کہ قواعد کے عین مطابق تحفوں کی دستاویزات مکمل تھیں جس کے بعد جج کو یہ کیس خارج کر دینا چاہیے تھا۔ لیکن استغاثہ کے مطا ق حقیقت یہ ہے کہ توشہ خان ٹو کرپشن کیس میں عمران اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو اگلے ماہ قید اور جرمانے کی سخت سزائیں ملنے کا قوی امکان ہے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ استغاثہ کے تمام گواہوں نے نیب کے عائد کردہ الزامات کی بطور گواہان تصدیق کر دی ہے جن میں عمران کے سابق ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری بھی شامل ہیں۔

توشہ خانہ ٹو کیس میں استغاثہ کے 41 گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جن سے ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ عمران خان کے ایما پر سعودی شاہی خاندان کی جانب سے بطور تحفہ دیے گئے ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کے زیورات کو کم مالیت کا دکھا کر صرف 39 لاکھ روپے میں خریدا گیا۔ اس کیس میں عمران خان اور بشری کے تابوت میں آخری کیل وہ گواہیاں ہیں جو ان کے سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر (ر) محمد احمد، سابق پرسنل سیکریٹری انعام اللہ شاہ اور جیولری سیٹ کی قیمت لگانے والے اپریزر صہیب عباسی نے عدالت میں ریکارڈ کروائی ہیں۔ بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ وہ 25 مئی 2000 سے 10 اپریل 2022 تک بطور ملٹری سیکریٹری خدمات وزیراعظم عمران خان کے ساتھ خدمات سر انجام دیتے رہے۔ اس دوران انہوں نے عمران خان کے ساتھ متعدد بیرونی دورے بھی کیے جن کے دوران انہیں قیمتی تحائف دیے گئے۔

ان دوروں میں مئی 2021 کا دورہ سعودی عرب بھی شامل ہے جس کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے عمران اور بشریٰ کو بیش قیمت بلغاری جیولری سیٹ سمیت کئی اہم تحفے دیئے گئے تھے۔ اپنے عدالتی بیان میں بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے عمران اور بشری بی بی کو دیئے گئے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں رجسٹرڈ نہیں کرائے گئے تھے۔ دونوں میاں بیوی نے انہیں یہ گفٹس توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا کہا تھا۔ ان تحائف میں مہنگا ترین بلغاری جیولری سیٹ، عود کی بوتلیں، زیتون کا تیل، کھجور اور کتابیں شامل تھیں۔ واضح رہے کہ قانون کے مطابق غیر ملکی دوروں میں ملنے والے تحائف کو توشہ خانہ میں جمع کرانا لازم ہے، چاہے وہ تحفے ذاتی نوعیت کے کیوں نہ ہوں ۔ جب بھی کسی سر براہ مملکت کوکوئی تحفہ ملتا ہے تو قانون کے مطابق اس کی اصل مالیت کا تعین ایک غیر جانبدار ایریزر سے کرایا جاتا ہے۔

تاہم ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیمتی ہار، انگوٹھی اور دیگر زیورات پر مشتمل جیولری سیٹ کی مالیت صرف 59 لاکھ روپے لگوائی حالانکہ مارکیٹ میں ان کی اصل قیمت ساڑھے سات کروڑ روپے تھی۔ اس منصوبے پر عمل کرنے کے لیے ایک پرائیویٹ اپریز صہیب عباسی کو استعمال کیا گیا اور اس پر دباؤ ڈال کر من پسند قیمت کا تعین کرایا گیا۔ قانون کے مطابق طے کردہ قیمت کی نصف ادا ئیگی کر کے کسی بھی تحفے کو اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے۔ یوں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ نے محض انتیس لاکھ روپے میں ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کا بلغاری سیٹ اپنی ذاتی ملکیت میں رکھ لیا۔

عمران خان کے تازہ دعوے کے برعکس توشہ خانہ ٹو کیس میں ان کے سابق ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے ان کے خلاف گواہیاں ریکارڈ کروائی ہیں۔

ادھر عمران خان نے اپنی تازہ ٹویٹ میں دعوی کیا ہے ان کے سابقہ سٹاف نے ان کے حق میں گواہیاں دی ہیں جسکے بعد بھی بدنیتی کی بنیاد پر کیس ابھی تک چلایا جا رہا ہے۔

Back to top button