اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی بات چیت کی ضدپوری نہیں کرےگی،رانااللہ

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کاکہناہے کہ عمران خان کی ضد ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہِ راست بات کریں جبکہ ایسا اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں کرے گی۔
رانا ثنااللہ کانجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان جیل سے اس وقت تک باہر نہیں آ سکتے جب تک ان کے مقدمات میں سزا ختم نہیں ہوتی یا وہ سزا پوری نہیں کرتے۔
وزیراعظم کے مشیرکاکہنا تھا کہ اگر کسی سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر کے خیالات اور اس کی سیاست و طرزِ عمل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں تو ہم کس بنیاد پر ان کے ساتھ ہم آہنگی لا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ملکی مفاد اور پاکستان کی خدمت یا پاکستان کے آگے بڑھنے کا معاملہ ہے، اس میں اس وقت حکومت، عسکری قیادت اور دیگر سیاسی رہنما پورے خلوص سے جڑے ہوئے ہیں اور وہ اس معاملے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو کامیابیاں بھی دے رہا ہے، معرکۂ حق کی کامیابی نے پاکستان کو ایک نئی توانائی دی ہے۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ایسے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے اپنی نسبت 10 گنا بڑی معیشت اور 5 گنا بڑی طاقت کے ساتھ ٹکر لی اور اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بڑی خوش قسمتی کی بات ہے کیونکہ مقدس سرزمین، جس کے تحفظ کے لیے ہر مسلمان اپنی جان نچھاور کرنے پر تیار ہے، اب پاکستان کو بھی اسی مقدس زمین کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔پاکستان کے خلاف جارحیت سعودی عرب پر جارحیت تصور ہوگی اور سعودی عرب پر جارحیت پاکستان پر جارحیت سمجھی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کامیابیوں کے بعد اگر کوئی پاکستان سے مخلص ہے، پاکستان کے مفادات سے مخلص ہے اور اس قوم کی تقدیر بدلتے دیکھنا چاہتا ہے، ان خوابوں کی تعبیر چاہتا ہے جو ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان بناتے وقت دیکھے تھے تو اسے چاہیے کہ وہ بغیر کسی بغض اور نفرت کے جذبے کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے مفاد کے لیے مل کر بیٹھے۔
