ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے : وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ بجٹ میں جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے،مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی، ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے۔

وزیر خزانہ نے محمد اورنگزیب کہاکہ بجٹ میں حکومتی اخراجات کم سے کم کرنے کی کوشش کی ہے اور جو بھی اعدادو شمار دیےگئے ہیں ان کی ذمہ داری لیتے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہاکہ بجٹ میں نچلے اور متوسط تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دےسکتے تھے دیا ہے،تنخواہ دار طبقے کےلیے 8 یا 9 کالمز کا فارم لارہے ہیں جو لوگ خود بھر سکیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ چیزوں کے بارے میں لوگ سمجھتے ہیں کہ اشاریے اوپر نہیں جا رہے تو ہم اس پر نظرثانی کرسکتے ہیں،لوگ کہتے ہیں کہ ٹیکس جتنا مرضی لے لیں لیکن ہمیں ایف بی آر کے حوالے نہ کریں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل ہے،اسٹرکچرل ریفارمز کی بنیاد رکھی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم بار بار کہتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر اعظم نے عملدرآمد کمیٹی کی سربراہی مجھے دی ہے،ہم نے 5 سال کا منصوبہ دے دیا ہے،بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ آیا تو درآمدات کم کی گئیں،مشینری کی امپورٹ بڑھ رہی ہےجو مثبت ہے،گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، بجٹ میں ہماری کوشش تھی سمت درست کریں۔

انہوں نےکہا کہ مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی،ایڈیشنل ٹیکسز کا حجم 200 سے 250 ارب روپے ہے،ضم اضلاع پر ٹیکس نہیں لگایا،سیلز ٹیکس میں 47 فیصد اضافہ ہوا،ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن کی جارہی ہے۔

ان کاکہنا تھاکہ لوگوں کا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمیشہ سے نادرا میں موجود ہے، شناختی کارڈ سے پتہ چل جاتا ہےہم کتنا ٹیکس دیتے ہیں،میں اور وزیر اعظم تنخواہ نہیں لیتے، اللہ کرےہماری آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھتی رہے،ہمارے منرلز اینڈ مائننگ کے شعبے میں صلاحیت ہے۔

بجٹ : وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات 72 کروڑ سے بڑھا کر 86 کروڑ روپے کر دیے گئے

وزیر خزانہ کاکہنا تھاکہ قابل تجدید توانائی کی طرف جانے کےلیے کاربن لیوی لگارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ این ایف سی اجلاس اگست یا اس سے پہلے ہوسکتاہے۔

Back to top button