بینک لاکرز میں سونےکےزیورات غیرمحفوظ،عوام لاکرخالی کرنےلگے

ساہیوال میں قرض کے بدلے بینک میں رکھے ہوئے 40 کھاتہ داروں کے کروڑوں روپے کے سونے کے زیورات کو جعلی زیورات سے تبدیل کرنے کا ہوشربا سکینڈل سامنے آنے کے بعد صارفین نے بینکوں سے اپنے لاکرز خالی کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے اور پولیس مشترکہ طور پر معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیسے ہڑپہ جیسے تاریخی شہر میں ایک بینک کے اندر رکھے گئے سونے کے زیوارت چوری کر کے ان کی جگہ نقلی زیورات رکھے گئے۔حکام کے مطابق اب تک 40 متاثرین اس حوالے سے تحقیقات کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق اس واردات کا پہلا سرا رواں سال فروری کے وسط میں اس وقت سامنے آیا جب ساہیوال ڈویژن کے تاریخی قصبے ہڑپہ کے شہری ساجد بشیر نے بینک سے لیا ہوا قرض واپس کیا اور اس کے بدلے بینک کے لاکر میں رکھے ہوئے اپنے سونے کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
ساجد بشیر نے بتایا کہ ’انھوں نے پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینک سے قرضہ لیا تھا، رواں سال تقریباً پانچ لاکھ روپے واپس کر دیے تو بینک کے عملے نے سونا واپس دینے کے لیے میرے چکر لگوانے شروع کر دئیے۔‘
’اس کے بعد جب مجھے گولڈ واپس کیا گیا تو یہ وہ زیور نہیں تھاجسے رکھوا کر انھوں نے قرضہ لیا تھا، بلکہ بینک والوں نے مجھے جعلی زیور تھما دیا۔‘اپریل میں ساجد بشیر نے اس معاملے پر بینک کے زونل چیف کو درخواست دی جس کے بعد صورت حال بدل گئی اور بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز ہوا۔
اب ایک ہی وقت میں پنجاب پراونشل بینک کی انتظامیہ اور ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ایک اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اب تک کی تحقیقات میں اسی بینک برانچ کے سات ملازمین اس سارے معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ جبکہ اس واردات میں ملوث ملزمان میں سے ایک مقامی صحافی بھی ہے لگتا ہے کہ یہ ایک طرح کا گینگ تھا جنہوں نے 40 سے زائد لاکرز میں رکھا ہوا سونا جعلی گولڈ سے تبدیل کیا۔ پہلے تو خیال تھا کہ شاید 16 کروڑ تک کا فراڈ کیا گیا ہے لیکن اب ایسے لگ رہا ہے کہ پچاس کروڑ تک کا غبن ہوا ہے۔‘
اس حوالے سے مزید متاثرین بھی سامنے آ رہے ہیں جبکہ ایف آئی اے فیصل آباد سرکل میں اب تک 6 مقدمات کا اندارج ہو چکا ہے۔
ایس ایچ او فیصل آباد ایف آئی اے سرکل اجمل حسین کا کہنا ہے کہ ابھی اس معاملے کی تفتیش جاری ہے اور بڑے پیمانے پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔ جب رپورٹ مکمل ہو جائے گی تو اس بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سونے کے زیورات پر بینکوں سے قرض لینا سب سے آسان طریقہ مانا جاتا ہے جو وَن ونڈو آپریشن کی طرح کام کرتا ہے۔بینک صارفین کو اُن کے گولڈ کے بدلے قرض دیتے ہیں اور زیورات کو اسی بینک برانچ میں لاکرز کے اندر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ اس کی ذمہ داری متعلقہ بینک برانچ مینیجر کی ہوتی ہے۔ اسی لئے ہڑپہ غبن کیس میں بینک کے سابق مینیجر امانت علی، آپریشن مینیجر نعمان اکرم اور صحافی عمران ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جبکہ دیگر ملزمان نے 3 جون تک اپنی عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔