انڈیا پاکستان کی جنگ سے چین نے سب سے زیادہ فائدہ کیسے اٹھایا؟

انڈیا اور پاکستان کے مابین حالیہ چار روزہ فضائی جنگ میں حتمی کامیابی تو پاکستان کو ملی لیکن سب سے زیادہ فائدہ چین کو ہوا جس کی اسلحے کی صنعت کی اتنی زیادہ پبلسٹی ہو گئی کہ اب چائنیز لڑاکا طیاروں کو مغرب کی دفاعی صنعت بھی ایک تگڑا مد مقابل تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

پاک بھارت جنگ کے دوران دونوں فریقین نے فرانسیسی اور روسی ساختہ طیارے استعمال کیے جبکہ پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر بنائے گئےاپنے جے 10 اور جے17 لڑاکا طیارے استعمال کیے۔ تاہم اس جنگ میں پاکستان ایئر فورس نے بھارتی فضائیہ کو بڑا سرپرائز دیتے ہوئے اس کے 6 طیارے تباہ کر ڈالے جن میں تین فرانسیسی ساختہ جدید ترین رافیل تیارے بھی شامل تھے۔ فریقین کا کہنا ہے کہ ان کے طیاروں نے ایک دوسرے کی سرحد پار نہیں کی اور فاصلے سے ہی ایک دوسرے پر میزائل داغے تھے۔ بین الاقوامی میڈیا نے فرانسیسی حکام کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ حالیہ پاک بھر جنگ کے دوران پاکستان نے چین کے تیارہ کردہ جے 10 طیارے کا استعمال کرتے ہوئے انڈین طیاروں پر فضائی حملے کیے اور تین رافیل طیارے بھی تباہ کر دیے۔

پاکستان نے دعوی کیا ہے کہ اس نے چینی طییاروں پر انحصار کرتے ہوئے انڈیا کے رافیل طیاروں کے خلاف بے مثال کامیابی حاصل کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ بھارت نے تین رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد باقی 33 رافیل گراؤنڈ کر دیئےہیں اور یہ تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ آیا کمی جہازوں میں تھی یا پائلٹس کی مہارت میں۔ اسے بیجنگ کی دفاعی صنعت کے لیے ایک حوصلہ افزا پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین نے اس صورتحال کو چین کی ہتھیاروں کی صنعت کے لیے ’ڈیپ سیک لمحہ‘ قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں چینی مصنوعی ذہانت کی ایپ ’ڈیپ سیک‘ نے امریکی کمپنیوں کو سستی ٹیکنالوجی کے ذریعے چونکا دیا تھا۔

چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ریٹائرڈ سینیئر کرنل ژو بو نے پاک بھارت جنگ میں چینی لڑاکا طیاروں کے ہاتھوں رافیل گرائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فضائی لڑائی چین کی دفاعی صنعت کے لیے بڑی تشہیر تھی۔ اس سے قبل چین کو کبھی بھی اپنے پلیٹ فارمز کو جنگی صورت حال میں آزمانے کا موقع نہیں ملا تھا۔‘

بیجنگ میں مقیم تجزیہ کار نے کہا کہ فضائی معرکے کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ ’چین کے پاس کچھ دفاعی ہتھیار ایسے ہیں جن کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں۔‘

گذشتہ ہفتے جب جے 10 لڑاکا طیارے کی انڈیا پاکستان جھڑپ میں کارکردگی کی خبریں سامنے آئیں تو اس طیارے کو بنانے والی چینی ایوی ایشن کمپنی ’چنگڈو ایئرکرافٹ‘ کے حصص میں 40 فیصد تک اضافہ نظر آیا۔ تاہم کچھ دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ چینی طیاروں کی برتری کا اعلان کرنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔ لیکن پاکستانی سکیورٹی تجزیہ کار امتیاز گل کا کہنا ہے کہ چین نے حالیہ انڈیا پاکستان تنازعے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ انکے مطابق چین نے انڈین منصوبہ سازوں کو مکمل طور پر حیران کر دیا۔ انھوں نے شاید پاکستان اور چین کے درمیان جدید جنگی تعاون کی گہرائی کا اندازہ نہیں لگایا تھا۔‘

امتیاز گل کا کہنا ہے کہ چینی طیاروں کی حالیہ پاک بھارت جنگ میں کارکردگی کو مغربی دنیا میں بغور دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس کے عالمی اسلحہ کی تجارت پر دور رس اثرات ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ برآمد کنندہ ہے جبکہ چین چوتھے نمبر پر ہے۔ چین زیادہ تر میانمار اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اسلحہ فروخت کرتا ہے۔ ماضی میں چینی ہتھیاروں کو ناقص معیار اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ 2022 میں برمی فوج نے تکنیکی خرابیوں کے باعث چین پاکستان کے مشترکہ تیار کردہ جے ایف-17 طیاروں کو ترک کر دیا تھا۔ نائجیریا کی فوج نے بھی چینی طیاروں میں کئی تکنیکی مسائل کی نشاندہی کی تھی۔ لیکن لگتا ہے کہ اب چین نے اپنے لڑاکا طیاروں کو فول پروف بنا دیا ہے۔

Back to top button