اسرائیل نے دنیا کو ایک خوفناک جنگ کی جانب کیسے دھکیل دیا؟

اسرائیل نے کھلی جارحیت کرتے ہوئے ایران پر ایک بڑا حملہ کر کے دنیا کو ایک نئی اور خطرناک ترین جنگ کی جانب دھکیل دیا ہے کیونکہ ایرانی قیادت نے بھی اسرائیلی حملے کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب امریکہ اور ایران کے مابین ایرانی نیوکلیئر پروگرام کو محدود کرنے کے حوالے سے مذاکرات جاری تھے۔ دوسری جانب اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس نے ایران کو نیوکلیئر ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے حملہ کیا ہے۔

اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے الزام لگایا ہے کہ یہ حملہ امریکہ کی مدد سے کیا گیا ہے لیکن امریکہ نے وضاحت کی ہے کہ اس حملے سے اسکا کوئی تعلق نہیں یے۔ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری، ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی اور دو جوہری سائنسدان محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی بھی شہید ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے حملے میں ایرانی نیوکلئیر مراکز اور فوجی اڈوں، بشمول پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر، کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے اور کئی عورتیں اور بچے بھی شہید کر دئیے گئے ہیں۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایران پر رات کے وقت کیے گئے حملوں سے اپنے لیے ایک تکلیف دہ تقدیر رقم کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے جمعہ کے روز ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور عسکری کمانڈرز کو نشانہ بنایا ہے اور خبردار کیا کہ یہ ایک طویل آپریشن کا آغاز ہے جس کا مقصد تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے یورینیم افزودگی کے مرکز سمیت مختلف اہم مقامات پر حملے کیے ہیں جن کا بھرپور جواب دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ چنانچہ اسرائیل نے ممکنہ ایرانی میزائل حملوں کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو حفاظتی بنکرز کے قریب رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ نے تصدیق کی ہے کہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے۔ میجر جنرل حسین سلامی جمعہ کی شب اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے۔

اسکے علاوہ حملوں میں ایران کے جوہری سائنسدان اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی طہرانچی اور معروف جوہری سائنسدان اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سابق سربراہ فریدون عباسی اور خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد بھی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوگئے ہیں۔ ایران نے سرکاری طور پر اپنی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری کی شہادت کی بھی تصدیق کر دی ہے۔ یعنی اسرائیل نے ایرانی فوجی قیادت کا خاتمہ کر دیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح قوم سے اپنے پیغام میں کہا کہ صہیونی حکومت کو سخت سزا کا انتظار کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ صیہونی حکومت نے اپنی خبیث اور خونی ہاتھوں سے ہمارے عزیز وطن میں ایک جرم کا ارتکاب کیا اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی فطرت کی اور بھی زیادہ خباثت ظاہر کی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس حکومت کو سخت جواب کا سامنا کرنا ہوگا، انہوں نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں میں ہمارے کئی دوجی کمانڈرز اور سائنسدان شہید ہوئے، لیکن ان کے جانشینوں نے فوراً ان کا کام سنبھال لیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی کارروائی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات اور جوہری سائنسدانوں سمیت ایران کے جوہری افزودگی کے پروگرام کے مرکز کو نشانہ بنایا ہے، انہوں نے کہا کہ ان حملوں کا ٹارگٹ ایرانی آمرانہ نظام ہے، اور ایرانی عوام سے انکی کوئی جنگ نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی جتنے دن بھی درکار ہوں، جاری رہے گی۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق تہران میں نیوکلیئر اور فوجی تنصیبات کے علاوہ رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں عام شہری، بشمول خواتین اور بچے مارے گے ہیں۔ یہ حملے رات گئے کیے گئے، ایرانی سوشل میڈیا پر تہران کے افق پر دھوئیں کے بادلوں کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہیں۔
تصاویر میں ایرانی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں تباہ شدہ رہائشی عمارتیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ عینی شاہدین نے خواتین اور بچوں کی لاشیں دیکھنے کی بھی تصدیق کی ہے۔ تہران کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے، امام خمینی ایئرپورٹ پر فضائی ٹریفک روک دی گئی ہے جبکہ عراق نے بھی فضائی حدود بند کرتے ہوئے تمام ہوائی اڈوں پر پروازیں معطل کر دی ہیں۔

اسرائیل نے بھی ایران کے جوابی حملوں کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، اسرائیلی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ تہران کی جانب سے فوری جوابی کارروائی کا غالب امکان موجود ہے۔ اسرائیلی حملوں کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے جبکہ سٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھی گئی ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ایران کو متنبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حملے کے ردعمل میں امریکی اڈوں کو نشانہ نہ بنائے، کیو کہ واشنگٹن ان حملوں میں ملوث نہیں ہے۔ روبیو نے مزید کہا ہے کہ ایران کو امریکی مفادات کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ ایران رد عمل میں اسرائیل کے خلاف جوابی کاروائی کا اغاز کب اور کیسے کرتا ہے؟

Back to top button