جنید اکبر نے پارٹی صدارت سے گنڈاپور کی چھٹی کیسے کروائی؟

علی امین  گنڈاپور کی چھٹی کروا کر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر بننے والے جنید اکبر کے حوالے سے بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ انھیں نہ صرف گنڈاپور کے مخالف کیمپ کا سرخیل سمجھا جاتا یے بلکہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے چند ماہ قبل ہی پارٹی میں مبینہ گروپنگ اور سابق وزیر شکیل خان کی حمایت کرنے پر جنید اکبر کو فوکل پرسن کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ جس پر پارٹی اختلافات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ تاہم وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے عتاب کا نشانہ بننے والے جنید اکبر اب نہ صرف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں بلکہ عمران خان نے گنڈاپور کی چھٹی کروا کر انھیں تحریک انصاف خیبرپختونخوا کا صدر بھی مقرر کر دیا ہے۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر جنید اکبر خان کون ہیں اور یہ عمران خان کے منظور نظر کیسے بنے؟ اور انھیں پارٹی کا صوبائی صدر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین کیسے بنایا گیا۔

مبصرین کے مطابق جنید اکبر کا شمار عمران خان کے وفادار اور نظریاتی ساتھیوں میں ہوتا ہے جو اصولوں کی بنیاد پر عمران خان سے اختلاف کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔

سینئر صحافی حامد میر کے مطابق جنید اکبر کو عمران خان کافی عرصے سے کہہ رہے تھے کہ یا تو وہ تحریک انصاف کے صوبائی صدر بن جائیں یا پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل بن جائیں لیکن وہ انکار کر رہے تھے کیونکہ جنید اکبر پی ٹی آئی کے ان چند لوگوں میں سے ہیں جو عمران خان کی جی حضوری نہیں کرتے، وہ صحیح کام پر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جب کہ غلط کام پر انہیں بتاتے ہیں کہ یہ کام غلط ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ گنڈاپور کو مذاکرات میں ناکامی کی وجہ سے نہیں ہٹایا گیا کیونکہ مذاکرت کی ناکامی کا ذمہ دار علی امین نہیں بلکہ عمران خان خود ہیں، جو اپنی شرائط پر سمجھوتہ نہیں چاہتے۔

سینئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات تو ایک مذاق تھا اصل مذاکرات تو کافی عرصے سے علی امین کے ذریعے ہو رہے تھے اور ان کی جتنی صلاحیت تھی وہ سو فیصد دے رہے تھے لیکن آخر میں عمران خان منع کر دیتے تھے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جنید اکبر کو صوبائی صدر بنانے کا مطلب یہ ہے کہ فیصلہ اب پارلیمنٹ میں نہیں سڑکوں پر ہوگا۔حامد میر کے مطابق علی امین وزیراعلی ٰ رہیں گے یا نہیں ابھی وہ اس سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اس وقت علی امین کے علاوہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جن پر فوکس کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ نو منتخب پی ٹی آئی صوبائی صدر اور چئیرمین پی اے سی جنید اکبر خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے مالاکنڈ میں چھوٹے سے گاؤں ’تھانے‘ سے ہے۔ جنید اکبر خان 23 مارچ 1977 کو پیدا ہوئے اور 2013 میں پہلی بار قومی سیاسی منظر نامے پر اس وقت سامنے آئے جب وہ پہلی بار پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

جنید اکبر خان کو 2018 کے عام انتخابات میں بھی پارٹی کی جانب سے ٹکٹ مل گیا اور وہ دوسری بار بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2023 میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے اور 9 مئی کے واقعات کے بعد جنید خان بھی زیر عتاب رہے

جنید اکبر خان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی پاکستان تحریک انصاف چھورٹے کی پیش کش کی گئی اور اس کے لیے دباؤ بھی ڈالا گیا، لیکن وہ ڈٹے رہے اور عمران خان اور پارٹی کے وفادار رہے۔

جنید اکبر کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے 9 مئی کے واقعات کے بعد ان پر متعدد ایف ایف آرز درج ہوئیں اور کئی ماہ جیل میں بھی رہے۔ جنید اکبر خان پر مردان سے لے کر چترال اور دیگر اضلاع تک ایف آئی آرز درج ہوئیں جن پر وہ گرفتار بھی ہوئے ۔

سال 2024 کے عام انتخابات میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے انہیں تیسری بار پارٹی ٹکٹ دیا تاہم پارٹی کو انتخابی نشان نہ ملنے کے باعث دیگر امیدواروں کی طرح انہوں نے بھی آزاد حثیت سے الیکشن میں حصہ لیا اور بھاری اکثریت سے حلقہ این اے 9مالاکنڈ سے کامیاب ہوئے اور پارٹی چیئرمین کی ہدایت کے مطابق سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

جنید اکبر خان پر چند ماہ پہلے پارٹی کے اندر سے بھی الزامات سامنے آئے جن کی وجہ ان کے پارٹی میں صوبائی صدر علی امین گنڈاپور سے اختلافات سامنے آئے، جنید اکبر پر سابق وزیر شکیل خان کو مبینہ کرپشن پر کابینہ سے ہٹائے جانے کے فیصلے کی مخالفت کا بھی الزام تھا ۔

جنید اکبر خان شکیل خان کو کابینہ سے ہٹانے جانے کے علی امین گنڈاپور کے فیصلے کے خلاف کھڑے ہوئے تھے اور شکیل خان کو دیانتدار اور کرپشن سے پاک وزیر قرار دیا تھا۔

جنید اکبر کے ان اقدامات کے باعث علی امین گنڈاپور نے ان پر پارٹی میں گروپ بندی اور پالیسی کی خلاف وزری کا الزام عائد کرتےہوئے انہیں فوکل پرسن کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ اس سے قبل حکومت بننے کے بعد علی امین گنڈاپور نے انہیں خود فوکل پرسن مالاکنڈ تعنیات کیا تھا۔پارٹی امور سے باخبر رہنماؤں کے مطابق جنید اکبر خان پر علی امین گنڈاپور کی جانب سے عاطف خان کی زیر قیادت مخالف گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بھی الزامات لگتے رہے ہیں ۔

جنید اکبر خان پہلی بار پارٹی میں ایک اہم عہدے پر تعنیات ہوئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق علی امین گنڈاپور کے مخالف گروپ سے وابستگی کے باعث انہیں بہت سارے چیلنچز درپیش ہوں گے اور ان حالات میں ان کام کرنا آسان نہیں ہو گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق علی امین گنڈاپور کے خلاف شکایات کے بعد ہی انہیں پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے جس پر شاید علی امین گنڈاپور خوش نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب جنید اکبر خان عاطف خان کے بھی کافی قریب ہیں۔ جس کی وجہ سے جنید اکبر کیلئے پارٹی کو منظم کرنا ایک چیلنج ہو گا۔

تاہم بعض تجزیہ کاروں کے مطابق جنید اکبر خان حکومت سے باہر ہیں اسی بنیاد پر وہ مقتدر حلقوں کے دباؤ میں بھی نہیں آئیں گے۔ ویسے بھی پارٹی میں انہیں سخت اینٹی اسٹیبلشمنٹ تصور کیا جاتا ہے۔ ’جنید خان کے لیے پلس پوائنٹ ان کا مقتدر حلقوں کے خلاف ہونا ہی ہے اور یہی بات ورکرز بھی چاہتے ہیں جبکہ علی امین گنڈاپور کے پرو اسٹیبلشمنٹ ہونے کی وجہ سے ورکرز ان سے سخت ناراض ہیں۔ ان حالات میں جنید اکبر کی انٹری سے ورکرز سرگرم ہو سکتے ہیں۔ لیکن دیکھنا یہ ہو گا کہ علی امین گنڈا پور ان کی کس حد تک حمایت کرتے ہیں۔

Back to top button